بھارت کو خواروزبوں ہونا پڑا عالمی سطح پر رسوائی اس کے حصے میں آئی اور پاکستان کو زبردست اور تاریخی کامیابی ملی۔
چین کے مستقل مندوب سلامتی کونسل کے اجلاس سے نکلے تو دلوں کی دھڑکنیں تیز ہو گئی تھیں۔ ہر پاکستانی سانس روکے چینی مندوب کے ہونٹوں کی جنبش کا منتظر تھا۔ پھروہ معجزہ ہوا جس کے بارے میں شاہ محمود قریشی بھی کہتے ہیں کہ یہ ہمارے خواب و خیال میں بھی نہ تھا۔ چینی مندوب نے صاف کہا کہ مسئلہ کشمیر ابھی تک حل طلب پڑا ہے اور ا سے سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کی روشنی میں حل ہونا ہے۔ چینی مندوب نے واضح کیا کہ چین تو پہلے ہی کہہ چکا ہے کہ اسے کشمیر پر کوئی بھی یک طرفہ فیصلہ قبول نہیں۔
جمعہ کا روز پاکستان کیلئے اور کشمیریوں کیلئے نیک شگون ثابت ہوا۔ کشمیر پر بھارت کے تمام جھوٹوں کا پول کھل گیا اور عالمی سطح پر تسلیم کیا گیا کہ بھارت کو یک طرفہ اقدام کا حق حاصل نہیں ،سلامتی کونسل نے مطالبہ کیا کہ کشمیر میں جبر کا سلسلہ ختم کیا جائے، حالات کو معمول پر لایا جائے اور کنٹرول لائن پر ایسے حالات پیدا نہ کئے جائیں جس سے جنگ کے خطرات پیدا ہو جائیں۔
یہ ہے وہ عظیم کامیابی جو 50 سال بعد پاکستان اور کشمیر کو سلامتی کونسل کے اجلاس کے انعقادسے حاصل ہوئی ہے۔
پاکستان کے بارے میں کہا جا رہا تھا کہ وہ دنیا میں یکہ و تنہا ہو گیا ہے اور بھارت کے ساتھ ساری دنیا ہے حتیٰ کہ یہ طعنہ بھی دیا گیا کہ مسلم امہ بھی پاکستان اور کشمیریوں کے ساتھ نہیں ہے مگر جب او آئی سی نے یہ مطالبہ کر دیا کہ بھارت فوری طور پر کشمیر میں کر فیو ختم کر دے۔ ابھی اس مطالبے کی گونج بھی پیدا نہیں ہوئی تھی کہ بھارت نے کرفیو کی پابندیاں نرم کرنے، اسکول کھولنے، دکانیں کھلوانے اور ٹیلی فون کے رابطے بحال کرنے کاا علان کر دیا۔ جب بھارت کو سعودی عرب سے ستر ارب ڈالر کی مدد ملے گی تو اسے سعودی عرب کی آواز بھی سننے پر مجبور ہونا پڑے گا۔
بھارت کھسیانی بلی کی طرح کھمبا نوچنے کی کوشش کررہا ہے اور اس نے ترنت کہا کہ وہ کشمیر میں کسی بیرونی مداخلت کو نہیں مانتا اور جب تک پاکستان سے جہادیوں کی آمد کا سلسلہ بند نہیں ہوتا وہ مذاکرات کی میز پر نہیںبیٹھے گا جبکہ شاہ محمود قریشی سے سوال کیا گیا کہ کیا وہ اپنے بھارتی ہم منصب سے رابطہ کریں گے تو دنیا نے اس مرد درویش کا غصہ دیکھا۔ وہ طیش کے عالم میں کہہ رہے تھے کہ کیوں رابطہ کروں۔ ظالم اور جابر اور غاصب ملک سے کیوں بات کروں۔ بھارت کشمیر میں کرفیو اٹھائے۔ امن بحال کرے ۔ حالات کو معمول پر لائے اور کنٹرول لائن پر امن بحال کرے تو پھر ہی اس سے رابطہ ہو سکتا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ کسی بھی پاکستانی وزیر خارجہ نے بھارت کو اتنا سخت جواب نہیں دیا ہو گا۔ شاہ محمود نے کہا کہ بھارتی حکومت آر ایس ایس اور جن سنگھ کی پیداوار ہے ۔یہ خون آ شام بلا ہے۔ اس کے دامن پر بھارتی مسلمانوں اور کشمیریوں کے خون کے چھینٹے ہیں۔
سلامتی کونسل کے اجلاس اور چینی مندوب کے اعلامئے کے بعد فوری طور پر پاکستانی مندوب ملیحہ لودھی نے بھی میڈیا سے خطاب کیا اور سلامتی کونسل کے اجلاس کے انعقاد کو پاکستان اور کشمیر کے لئے تاریخی فتح قرار دیا۔ ملیحہ لودھی کی باڈی لینگویج سے پتہ چلتا تھا کہ انہوںنے پچھلے چند دنوں میں جو دن رات کوشش کی ہے۔ اس پر کامیابی سے ان کا دامن خوشیوں سے بھر گیا ہے۔ ملیحہ لودھی ایک صحافی رہی ہیں ۔ وہ حساس اور با شعور ہیں۔ انہیں حالات کی نزاکتوںکو پورا احساس ہے ۔ انہوںنے سلامتی کونسل کے تمام ارکان کا شکریہ ادا کیا اور انسانی حقوق کے ان اداروں کا بھی جو پاکستان کے موقف کے ساتھ کھڑے رہے۔
یہ کامیابی ان کشمیریوں کی بھی ہے جو 75 برسوں سے بھارت کی غلامی میں تڑپ رہے ہیں ۔ انہوںنے ہر صعوبت کا خندہ پیشانی سے مقابلہ کیا ہے اور سینہ تان کر کیا ہے۔ انہوںنے جانیں قربان کیں، عزتیں گنوائیں۔ بچوں کی بینائی ضائع کروا لی مگروہ حق و صداقت کے موقف سے پیچھے نہیں ہٹے۔
بھارت کو ایک ناقابل تلافی نقصان اور بھی پہنچا ہے۔ 5 اگست کو کشمیر ہڑپ کرنے تک کشمیر میں کئی طبقات تھے مگر بھارت نے آنکھیں بند کر کے سبھی کو کشمیر کی جیل میں بند کر دیا اور ان کا دانہ پانی بھی بند کر دیا۔ اس سے کشمیریوں کے وہ طبقات جنہیں ہمیشہ بھارت سے کوئی آس لگی رہتی ہے اور وہ کانگرسی پالیسیوں اور بھارت کے سیکولر ازم کے ساتھ چلنے کے لئے تیار رہتے تھے اب وہ بھی بھارت سے نالاں ہیں اور حریت پسند لیڈروں کی ہاں میں ہاںملانے پر مجبور ہیں۔
5 اگست کے بعد سے بلکہ اس سے بھی پہلے جب فروری میں بھارت نے پاکستان کو چیلنج کیا تھا تو عمران خان کی حکومت نے ایک اصولی راستہ اختیار کیا اور بھارت کو ترکی بہ ترکی جواب دیا۔ عمران خان بالا ٓخر یہ کہنے پر مجبور ہو گئے کہ وہ بھارت کی اینٹ کا جواب پتھر سے دیں گے۔ عمران خان مرد بحران ہیں۔ کرکٹ کا میدان ہو یا شوکت خانم کا منصوبہ ۔ انہوںنے ہمیشہ مشکلات سے لڑائی کی اور فتح پائی۔ اب بھارت کی للکار کے جواب میں عمران کے اندر کا مرد بحران پھر متحرک اور سرگرم ہو گیا۔ انہوںنے عالمی راہنمائوں سے رابطے شروع کئے۔ بھارت کی سفاکی کو اجاگر کیا اور کشمیریوں کے جائز حقوق پر حمایت مانگی۔ صدر ٹرمپ سے ایک ملاقات ان کی پہلے ہو چکی تھی اور اب پھر انہوںنے جمعہ کے روز صدر ٹرمپ سے فون پر تفصیلی بات کی اور صورت حال کی سنگینی سے انہیں آگاہ کیا۔ یہ ان کی شبانہ روز محنت کا ثمر ہے کہ سلامتی کونسل کا وہ اجلاس ہوا جو پچاس برس سے کشمیر کے مسئلے کو بھول گیا تھا۔
آج پاکستان سرخرو ہے۔کشمیری سرخرو ہیں اور ایک آس پیدا ہوئی ہے کہ بھارت کے دست قاتل کو توڑ کر رکھ دیا جائے گا۔ اس نے کشمیریوں کو غلامی کی جو زنجیریں پہنا رکھی ہیں انہیں کاٹ کر رکھ دیا جائے گااور کشمیر کا مسئلہ ایک بار پھر سلامتی کونسل کی منصفانہ متفقہ منظور شدہ قراردادوں کے تحت حل کیا جا سکے گا۔
پاکستان کو مبارک ہو۔ کشمیریوں کومبارک ہو اور پاکستان کی اس اپوزیشن کوہوش کے ناخن لینے چاہئیں جو سانس سانس کے ساتھ ورد کرتی تھی کہ حکومت نے پاکستان کو عالمی سطح پر تنہا کر دیا ہے۔
بھارت آج منہ چھپاتا پھر رہا ہے۔ہماری اپوزیشن کو بھی ہوش کے ناخن لینے چاہئیں۔ یہاں میں پاکستان آرمی چیف اور ان کے کور کمانڈروں کو بھی خراج تحسین پیش کروں گا جنہوںنے کشمیر کی خاطر آخری حد تک جانے کا اعلان کیا۔ اسی اعلان سے دنیا کے ہوش ٹھکانے آئے۔ وزیر اعظم عمران خاں نے پاکستان اور کشمیریوں کی ترجمانی کا حق ادا کر دیا اور اب یہ حق مل کرر ہے گا۔ انشا اللہ!!
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024