اتوار ‘ 16؍ ذی الحج 1440ھ ‘ 18 ؍ اگست 2019 ء
ممبئی: کشمیریوں کے لئے دُعا کرانے پر آل انڈیا اتحادالمسلمین کے رہنما وارث پٹھان نظر بند
وارث پٹھان صرف صوبائی اسمبلی کے منتخب رُکن ہی نہیں بلکہ کل ہند اتحادالمسلمین کے مرکزی رہنماؤں میںسے ہیں، مودی کی سینا ممبئی پولیس نے اُنہیں ایک مسجد سے عین ’’رنگے ہاتھوں‘‘ دُعا کرتے پکڑا۔ بی جے پی کے نام پر راشٹریہ سیوک سنگھ کی حکومت میں مسجد، گرجا اور گورودوارہ میں حکومت کے خلاف یا ویسے دُعا مانگنا سنگین جرم، قابل دست اندازیٔ پولیس اور ناقابل ضمانت ہے۔ حکومت کو مسلمانوں کی ’’دُعا‘‘ سے کچھ زیادہ ہی خطرہ ہے۔ ظاہر ہے بھارت میں رہنے والا کوئی مسلمان سٹیٹ کے خلاف نہیں ہو سکتا۔ وہ کِسی بھی ہندو سے کم محب وطن نہیں۔ لیکن یہ تسلیم کرنے کے باوجود، راشٹریہ سیوک سنگھ کی پولیس کو خطرہ یہ ہے کہ اگر کوئی مسلمان دُعا کر رہا ہے۔ تو وہ لازماً انتہا پسند ہندو جماعتوں کے خلاف ہی ہو گی۔ ہندو ویسے بھی ، پرارتھنا سے اتنا خائف نہیں، جتنا مسلمان کی دُعا سے ہے۔ اُنہیں ایمان کی حد تک یقین ہے۔ کہ پر ماتما مسلمان کی دُعا قبول کر لیتا ہے۔ اس کا مظاہرہ وہ اکثر جید اولیاء کرام کے مزاروں پر بے اولاد ناریوں کے چڑھاووں کی صورت میں دیکھتا رہتا ہے کہ برسوں کی بے اولاد ہندو عورتیں، مزار پر حاضری کے بعد صاحب اولاد ہو جاتی ہیں۔ حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیریؒ کے سالانہ عرس پر، مسلمانوں سے زیادہ ہندو اور دوسرے فرقوں کے لوگ بڑی عقیدت سے شرکت کرتے ہیں، اور من کی مرادیں پاتے ہیں، وارث پٹھان کو گرفتار کرنے والے احمقوں کو شائد یہ علم نہیں، کہ وہ جس اللہ کے حضور دست بدعا تھے، وہ تو ہر جگہ موجود ہے اور دُعا کرنے والا مسجد میں ہو یا کال کوٹھڑی میں، وہ دُعا کرنے والے کی سنتا اور قبول فرماتا ہے۔ کوئی بعید نہیں، کہ وارث پٹھان کی بد دُعا کال کوٹھڑی میں جلد شرف قبولیت حاصل کر لے!
٭…٭…٭
فٹ بال میچ سے چند گھنٹے قبل ریفری چل بسا
معروف فٹ بال ریفری ایڈریان میچ سے چند گھنٹے قبل قبرص کے ایک ہوٹل میں بیٹھا دوستوں کے ساتھ گپ شپ کر رہا تھا کہ اچانک بے ہوش ہو گیا۔ ڈاکٹروں نے موت کی تصدیق کر دی۔ موت انسان کے تعاقب میں ہے، وقت مقرر ہے۔ وہ کہیں بھی ہو آ لیتی ہے، موت کو اس سے کوئی غرض نہیں کہ شکار، اگلے چند گھنٹوں میں کیا کرنے والا ہے۔ ایڈریان قابل صحت رشک کا مالک تھا، کوئی تصور بھی نہیں کر سکتا، کہ وہ اتنی جلدی چل بسے گا۔ دوسری طرف ایسے لوگ بھی دیکھتے ہیں، جو برسوں ایڑیاں رگڑنے کے بعد خلاصی پاتے ہیں۔ ایڈریان کی موت سے اُس کے گھر کہرام مچ گیا ہو گا، دوست احباب سوگوار ہو گئے ہوں گے۔ اُس کی موت کی خبر پر عام قاری رسمی سے افسوس کا اظہار کر کے رہ گیا ہو گا۔ لیکن صاحب بصیرت لوگوں کے لئے اس میں سبق بھی ہے، کہ رشتہ حیات کسی وقت منقطع ہو سکتا ہے۔ مہلت عمل ختم ہو سکتی ہے۔ پھر جیسے اعمال ہوں گے، ویسا ہی سلوک ہو گا۔ چنانچہ ایسے لوگ، زندگی کے ایک ایک لمحے کو عطائے ربانی سمجھ کر، گزارتے ہیں اور اپنے اچھے اعمال کی بدولت، عزیزوں رشتہ داروں ہی نہیں، پوری انسانیت کو سوگوار کر جاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کو یہ اختیار دے رکھا ہے کہ وہ شیطان بن کر رہے، یا اللہ کا بندہ!
سوئٹزر لینڈ: ماہرین نے زخموں کے لئے ہلدی سے بنی پٹی تیار کر لی
ہلدی، عموماً باورچی خانے کا ایک مسالہ سمجھا جاتا ہے، لیکن طب اسلامی اور آئیور ودیدک میں چوٹ، درد اور انفیکشن کے لئے صدیوں سے بڑی کامیابی سے استعمال کی جاتی ہے۔ ہمارے ہاں بڑی بوڑھیاں، گلے کی خرابی، دردوں اور زخموں کے لئے، دودھ میں ڈال کر استعمال کراتی ہیں اور حیرت انگیز نتائج دیکھنے میں آتے ہیں۔ ہمارے بیشتر گھرانوں میں اسے گلے کے انفیکشن کے لئے حیرت انگیز ٹوٹکا سمجھا جاتا ہے۔ اسی طرح باورچی خانے کی ایک اور چیز لہسن، جسے تھوم کہا جاتا ہے۔ حالیہ برسوں میں دل کے امراض میں بڑا مفید پایا گیا ہے۔ قرآن مجید میں اس کا ذکر ثوم کے نام سے آیا ہے۔ لہسن اور ہلدی سالن کے لازمے کے طور پر زمانۂ قدیم سے مستعمل ہیں، لیکن افسوس کہ، ان میں پوشیدہ شفائی پہلوؤں کے بارے میں کوئی تحقیق نہیں ہوئی، یہی وجہ ہے کہ اب جب لہسن یا ہلدی کے بارے میں اس قِسم کی کوئی خبر آتی ہے، تو اُس پر غیر معمولی حیرت کا اظہار کیا جاتا ہے۔ ہم مسلمانوں کا عقیدہ ہے، کہ کوئی ایسی بیماری نہیں، جس کی اللہ تعالیٰ نے دوا نہ پیدا کی ہو،مگر ہم نے عقیدے کو مثبت رخ دینے کی بجائے، غیر ضروری دواؤں اور کشتوں کی تیاری پر تو عمریں صرف کر دیں بلکہ تانبے کو سونا بنانے کے نام پر ایک پورا علم، کیمیا گری کے نام سے بھی وجود میں آ گیا، اب یہ ہماری کوتاہی ہے، کہ ہم نے تحقیق کے دروازے بند کر لئے۔ ورنہ گلشن میں علاج تنگئی واماں بھی تھا!
٭…٭…٭
پی سی بی کے سینٹرل کنٹریکٹ پر انگلیاں اٹھنے لگیں
ابھی جمعہ جمعہ آٹھ دن نہیں ہوئے تھے۔ پی بی سی کے اس سینٹرل کنٹریکٹ کو آئے ہوئے کہ اس پر یار دوستوں نے انگلیاں اٹھانا شروع کر دیں۔ اکثر دوستوں کو اعتراض ہے اور شاید اس میں وزن بھی ہے کہ نئی سلیکشن کمیٹی نے ابھی جنم ہی نہیں لیا تو اس کی غیر موجودگی میں پھر یہ 19 کھلاڑیوں کو من مرضی کا سینٹرل کنٹریکٹ کیوں دیا گیا۔ اب اگر سلیکشن کمیٹی نے پیدا ہوتے ہی اس 19 رکنی دستے میں مزید بندے بھی بھرتی کرنے کی ٹھانی تو کیا ہو گا ، کیا اسے روکا جائے گا۔ یا بھرتی کی اجازت ہو گی۔ سو پی سی بی والے ایک نئے تنازعہ یا کشمکش کی تیاری کر لیں۔ ظاہر ہے تو تو میں میں جہاں بھی ہو گی اس کی بلند آواز سے آس پاس کے لوگ ہی متاثر ہوں گے۔ کئی حاسد تو سابق کپتان کو ان کی ورلڈ کپ کی معمولی کارکردگی کے عوض اے کیٹگری ملنے پر بھی ناک بھوں چڑھا رہے ہیں تو کئی اظہر علی کی جگہ یا سر کو اے کلاس ملنے پر ناخوش ہیں۔ صرف یہی نہیں گزشتہ برس بہترین کارکردگی دکھانے والے ٹاپ پر فارمر حفیظ کو تو مکمل چھٹی دیدی گئی ہے۔ شاید پی سی بی والوں کو ایسے کھلاڑیوں کی ضرورت نہیں رہی جو بہترین کارکردگی دکھاتے ہیں ، اب یہ ادارہ نوآموز کھلاڑیوں کی تربیت کرنے والا بے بی ڈے کیئر سینٹر بن گیا ہے۔ وجہ جو بھی ہو پی سی بی کو فیصلے کرتے وقت اِدھر اُدھر دائیں بائیں بھی نظر دوڑانی چاہئے اس رابطوں کی جدید دنیا میں کوئی کام نظروں سے اوجھل نہیں رہتا۔ دیکھنے والے قیامت کی نظر رکھتے ہیں اور ہر چیز کو تاڑتے رہتے ہیں۔
٭٭٭٭٭