بھارتی یوم آزادی پر پاکستان اور آزاد کشمیر کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں تاریخی ریلیاں نکالی گئیں، بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے پتلے نذر آتش کئے گئے، مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کے باوجود سیاہ پرچموں کے ساتھ شدید احتجاج کیا گیا، کشمیریوں سے اظہار یک جہتی کے لئے پاکستان میں بھارت کا یوم آزادی پہلی دفعہ سرکاری سطح پر یوم سیاہ کے طور پر منایا گیا، سرکاری عمارتوں پر قومی پرچم سرنگوں رہے،ننکانہ صاحب میں کشمیریوں سے اظہار یک جہتی کے لئے نکالی گئی ریلی میں سکھ اور مسیحی کمیونٹی کے افراد بھی شریک ہوئے۔
پہلی بات تو یہ کہ آخر بھارت کے یوم آزادی پر دنیا بھر میں تمام پاکستانیوں، کشمیریوں، سکھوں، مسیحیوں اور دیگر عوام نے یوم سیاہ کیوں منایا؟ یہ سوال ہر ایک کے ذہن میں گردش کررہا ہوگا حقیقت یہ ہے کہ ہم اسی وقت کسی ریاست کے آزاد یا غلام ہونے کا اندازہ لگا سکتے ہیں جب ہمارے پاس آزادی کا کوئی پیمانہ ہو۔ آزادی صرف اسی کا نام نہیں ہے کہ کوئی ریاست خود اپنے عوام کے لئے قانون سازی کرے اور حاکم بن کر عوام کو بنیادی حقوق تک سے محروم کردے، اس کا نام آزادی نہیں بلکہ یہ غلامی کی بدترین قسم ہے، آزادی اسی کو کہتے میں جب عوام کواپنی پسند و ناپسند کے مطابق زندگی گزار سکتے ہوں، اپنے فرائض منصبی آزادی و خود مختاری کے ساتھ ادا کرسکتے ہوں، اپنی مذہبی رسوم ادا کرے میں آزاد ہوں، عبادت گاہیں محفوظ ہوں اور عوام کو ہر طرح کی مذہبی اور معاشرتی آزادی حاصل ہو، عوام اپنی پسند کی اور مذہبی لحاظ سے حلال غذا کھا سکتے ہوں، اپنے دینی عقائد و فرائض کی بجاآوری میں آزاد ہوں، آزادی اور اطمینان کے ساتھ سماجی محافل و تقاریب میں شرکت کرسکتے ہوں، اس پیمانے کو بھارت پر منطبق کیا جائے تو یہ حقیقت سامنے آتی ہے کہ بھارت نے ہمارے ساتھ 1947ء میں آزادی حاصل کی تھی اور چند برس آزادی کا لطف اٹھایا لیکن پھر اس کو بی جے پی نے اپنے شکنجے میں جکڑ لیا اور بھارتی عوام کی آزادی سلب کرلی گئی، اب بھارت میں مسلمانوں کو اپنی مرضی سے اپنے دینی عقائد کے مطابق زندگی گزارنے کی اجازت نہیں ہے‘ وہاں آر ایس ایس کے غنڈے زبردستی اپنی مرضی کے نعرے لگانے پر مجبور کرتے ہیں، گائے لے جانے والوں کو سر عام بدترین تشدد کرکے زندگی چھین لیتے ہیں اور انہیں وہاں کا کوئی قانون گرفت میں نہیں لیتا ، صرف یہی نہیں بلکہ ذاتی رنجش یا کسی معمولی اختلاف پر بھی آر ایس ایس کے غنڈے پورے گھر کو گھیر کر آگ لگادیتے ہیں اور وہاں کے مکینوںکو زندہ جلادیتے ہیں ، اصناف نازک کو وحشیانہ درندگی کا شکار بنا تے ہیں، ضعیف مردوں کو ڈنڈے مارمار کر یا درخت سے الٹا لٹکا کر ایسا وحشیانہ تشدد کرتے ہیں کہ وہ تڑپ تڑپ کر زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں، جبکہ قانون ان کے سامنے بے بسی سے ہاتھ ملتا نظر آتا ہے، کوئی اپنی مرضی سے من پسند غذا نہیں کھا سکتا ، اس پر بھی قابض بی جے پی کے غنڈے جینے کا حق چھین لیتے ہیں، ایسے بھارت کا خود کو آزاد کہنے کا کوئی حق نہیں ہے جب کہ بھارت میں آج ذرائع ابلاغ آزاد ہیں نہ عدلیہ، مقننہ پر تو ویسے بھی بی جے پی کے غنڈے قابض ہیں جس کی معمولی سی مثال بھارتی آئین میں وہ ترمیم ہے جو اکثریت کی مرضی کے خلاف کی گئی یعنی شق 35 A اور شق 370، اس ضمن میں عالمی برادری کا کوئی انصاف پسند اور آزاد شہری بھارت جاکر عوام کی رائے لے وہ تمام بی جے پی کے اس فیصلے کے خلاف رائے دیں گے حتی کہ کانگریس کے رہنمائوں نے تو کھلم کھلا اختلاف شروع کررکھا ہے اور ان سمیت کئی دیگر افراد بھی اس ترمیم کو عدلیہ میں چیلنج کرچکے ہیں، تو آج بھارت میں کوئی اخبار یا ٹی وی چینل بی جے پی کے خلاف ایک لفظ بھی بولنے کا حق نہیں رکھتا جو بھی بی جے پی یا اس کے غنڈوں آر ایس ایس کے بدمعاشوں کے خلاف کچھ کہتا ہے تو اس کا انجام عبرت ناک بنادیا جاتاہے۔ آر ایس ایس کے غنڈوں کا یہی خوف ہے کہ بھارتی ذرائع ابلاغ آر ایس ایس کے غنڈوں اور بی جے پی کی حمایت کرتے نظر آتے ہیں۔ ایک زمانہ تھا جب بھارت کی عدالتیں انصاف کی بالادستی میں نیک نام تھیں لیکن آج کوئی عدالت بی جے پی کی جانب سے آئین میں کی جانے والی زبردستی کی ترمیم یعنی 35 A اور 370 کو غیر موثر کرنے کے خلاف مقدمے کی سماعت نہیں کررہی بلکہ اس مقدمے میں تین ہفتے کی تاریخ دے دی نیز ایک مسلمان کو گائے لے جانے کی پاداش میں آر ایس ایس کے غنڈوں نے 2017ء میں سرعام بدترین تشدد کا نشانہ بنا کر قتل کردیا تھا، عدالت میں اس بدترین تشدد اور قتل کے ثبوت کے طور پر وہ ویڈیو بھی پیش کی گئی تھیں جو اس وقت موقع پر بنائی گئی تھی لیکن بھارتی جج اب آر ایس ایس کے غنڈوں کے خوف کا شکار ہیں لہذا انہوں نے اس قاتل کو بھی ناکافی ثبوت کہہ کر آزاد کردیا۔
سوچنے کی بات ہے کہ کیا ہم بھارت کو آزاد کہہ سکتے ہیں؟ یقیناً نہیں، ماضی میں بھارت مغرب کا غلام تھا اور گذشتہ پندرہ برس سے بی جے پی کا غلام بنا ہوا ہے جہاں نہ آئین کی حکمرانی ہے نہ قانون کی وہاں ہٹلر شاہی کی طرزپر نرنیدر مودی کے منہ سے نکلا ہوا ہر لفظ قانون کی حیثیت اختیار کراتاہے اور جہاں آر ایس ایس کے غنڈے من چاہا قانون بناتے اور اس کو لاگو کرتے ہوں، ایسے غلام ریاست کے عوام مدد کے مستحق ہیں، کیا بھارت میں آج کشمیری قوم، سکھ قوم، ناگا لینڈ کی قوم، آسام کے عوام سمیت دیگر کئی اقوام آزادی کی جنگ نہیں لڑ رہیں، خاص طور پر کشمیری اور سکھ تو اس ضمن میں بہت آگے بڑھے ہوئے ہیں، ایسے ملک کو یوم آزادی منانے کا کوئی حق نہیں، ہاں ہمسایہ ہونے کے ناطے ہم بھارت کے یوم آزادی پر بھرپور انداز میں اپنے بھارتی عوام بھائیوں کے ساتھ مل کر جشن آزادی منائیں گے جب بھارت کے عوام کو مکمل آزادی حاصل ہوگی، جب بھارت کے ذرائع ابلاغ آزاد ہوں گے، جب بھارت کی عدلیہ آزاد ہوگی اور وہ حقائق کے مطابق اور ثبوت و شواہد کے مطابق فیصلہ کرنے میں آزاد ہوگی، جب بھارت میں ہر مذہب کے افراد کو اپنے مذہب کے مطابق خوراک کھانے، لباس پہننے اور زندگی گزارنے کا حق حاصل ہوگا۔ آج بھارت بی جے پی اور آر ایس ایس کے غنڈوں کی بدترین غلامی کے شکنجے میں جکڑا ہوا ہے اور بھارت کے تمام ہمسایوں اور دوست ممالک کا فرض ہے کہ وہ مل کر بھارتی عوام کو غلامی زنجیروں سے آزاد کرائیں، جب بھارت آزاد ہوگا تو ہم بھی بھارت کے یوم آزادی پر جشن منائیں گے کیونکہ وہ ہمارا ہمسایہ ملک ہے اور بھارتی عوام سے بھی ہمارے اچھے مراسم ہیں۔ آخر میں ہم دعا گو ہیں کہ اللہ تعالی جلد بھارت کے عوام کو آر ایس ایس کے غنڈوں اور بی جے پی کی خونین غلامی سے نجات دلائے اور بھارت میں بسنے والے تمام مذاہب کے لوگ آزادی اور اپنے مسلک و دین کے مطابق زندگی بسر کرنے میں آزاد ہوں۔
ان حالات میں ہم نے بھارت کے یوم آزادی پر جشن نہیں بلکہ یوم سیاہ منایا اور اس میں سکھوں، مسیحیوں اور آزادی پسند ہنود نے بھی ہمارا بھرپور ساتھ دیا۔ کراچی سے خیبر تک عوام کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے اور وادی میں مظالم پر بھارت کے خلاف سراپا احتجاج ہوگئے،آزاد کشمیر سمیت ملک بھر کے شہروں، دیہات اور گلی محلوں میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے اور ریلیاں نکالی گئیں ریلیوں اور تقاریب میں کشمیریوں سے بھرپور اظہار یک جہتی کا اظہار کیا گیا۔ وفاقی دارالحکومت میں بھی ریلیاں نکالی گئیں اور مظاہرے کئے گئے،پاکستان تحریک انصاف نے ریلی نکالی کشمیریوں سے اظہار یک جہتی کیلئے شاہراہ دستور پر ریلی نکالی گئی ریلی میں ہزاروں کی تعداد میں لوگ شریک تھے ،شرکاء نے ہاتھوں میں کشمیر کے پرچم اٹھا رکھے تھے جن پر بھارت کے خلاف اور کشمیریوں کے حق میں نعرے درج تھے، شرکاء نے بازووں پر کالی پٹیاں بھی باندھی ہوئی تھیں، شرکاء کشمیر بنے گا پاکستان کے نعرے لگا تے رہے۔ فیصل آباد میں کاروباری مراکز بند رہے۔ خیبرپختونخوا کے علاقے ٹانک میں عمائدین علاقہ نے ریلی نکالی۔ غرض پورا پاکستان اور لندن، امریکہ، جاپان سمیت دنیا بھر میں ایسے ہی مظاہرے کئے گئے۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38