پاکستان نے 73واں یوم آزادی یوم یک جہتی کشمیر کے طور پر منایا گیا وفاقی دار الحکومت اسلام آباد میں حکومتی جماعت پاکستان تحریک انصاف نے کشمیریوں سے یکجہتی کیلئے ریلی نکالی جناح کنونشن سنٹر میں یوم آزادی کی تقریب منعقد ہوئی جس سے صدرمملکت ڈاکٹر عارف علوی نے خطاب کیا جب کہ یوم آزادی پر وزیر اعظم عمران خان نے آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی سے خطاب کر کے کشمیری عوام سے اظہار یک جہتی کیا وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر نے 5 فروری 2019ء کو بھی وزیر اعظم پاکستان عمران خان کو روایتی یوم یک جہتی کشمیر کے موقع پر آزاد جموں کشمیر قانون ساز اسمبلی سے خطاب کرنے کی دعوت دی تھی لیکن وزیر اعظم پاکستان بوجوہ آزاد کشمیر نہیں جا سکے اب کی بار کشمیر کی صورتحال کے پیش نظر وزیر اعظم عمران خان نے آزاد جموں و کشمیر کے دار الحکومت مظفر آباد کا خاص طور پر دورہ کیا اور دونوں اطراف کے کشمیریوں کو اس بات کا پیغام دیا ہے کہ وہ اپنی سیاسی تاریخ کے مشکل وقت میں تنہا نہیں پاکستان کی پوری قوم انکی پشت پر کھڑی ہے آزاد جموں و کشمیر میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت ہے وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر نے ببانگ دہل اپنی اعلیٰ قیادت کے ساتھ کھڑے ہیں لیکن اس وقت جبکہ کشمیری عوام مشکل ترین دور سے گذر رہے ہیں۔ سیاسی وابستگی سے بالاتر ہو کر سوچا اور وزیر اعظم پاکستان کا جن کا مخالف سیاسی جماعت سے تعلق ہے کو کشمیر کی سرزمین پر نہ صرف خیر مقد م کہا بلکہ انکے استقبال کیلئے پوری کشمیری قیادت موجود تھی اسی طرح انہوں نے یوم آزادی سے ایک روز قبل پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں کی قیادت سے مل کر بھارت کیخلاف احتجاجی ریلی نکالی لیکن پاکستان میں صورتحال بالکل مختلف صورت حال دیکھنے میں آئی جناح کنونشن سنٹر میں یوم آزادی کی تقریب میں سب کچھ تھا لیکن جس چیز کی کمی محسوس کی گئی وہ اپوزیشن کی تھی عید الاضحیٰ کے موقع پر صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے روایتی انداز میں مہمانوں کا خیر مقدم کیا اور نہ ہی وزیر اعظم آفس کے دروازے کھلے ۔
پہلی بار ایوان صدر میں ہونیوالی روایتی تقریب کو ’’شاہ خرچی‘‘ قرار دے کر اخراجات کی ’’سمری‘‘ مسترد کر دی گئی ۔ عیدالاضحی کیساتھ ہی یوم آزادی تھا جسے ’’کشمیر بنے گا پاکستان‘‘ کے طور پر منایا گیا جب کہ 15اگست کو بھارت کے غاصبانہ عزائم کیخلاف ’’ یوم سیاہ‘‘ منایا گیا عیدالاضحی ، یوم آزادی اور یوم سیاہ کے موقع پر یہ بات شدت سے محسوس کی گئی کہ سارا’ ’ شو‘‘ حکومت کا ہے۔ اس میں اپوزیشن کہیں نظر نہیں آئی ممکن ہے اپوزیشن حکومت کے ساتھ مل کر یہ ایام نہیں منانا چاہتی ہو لیکن حکومت نے بھی اپوزیشن کی طرف دوستی کا ہاتھ نہیں بڑھا یا بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کیخلاف پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کا مشترکہ اجلاس میں متفقہ قرارداد منظور کرکے قومی یکجہتی کا اظہار کیا گیا لیکن اگلے ہی روز مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کو گرفتار کر کے اس ماحول کو ختم کر دیا گیا فریال تالپور کو رات 12بجے اڈیالہ جیل منتقل کر دیا گیا ۔ سابق صدر آصف علی زرداری ، دو سابق وزرائے اعظم محمد نواز شریف ،شاہد خاقان عباسی ،مسلم لیگ (ن ) کی مرکزی نائب صدر مریم نواز ، سابق صدر کی ہمشیرہ فریال تالپور ،پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز ،سابق وفاقی و صوبائی وزراء خواجہ سعد رفیق ،مفتاح اسماعیل ،ا رانا ثنا اللہ خان،خواجہ سلمان رفیق ،سپیکر سندھ اسمبلی سراج درانی ، مسلم لیگ(ن) کے رہنما حافظ نعمان ،نواز شریف کے بھتیجے یوسف عباس شریف ،رانا ثنا اللہ کے داماد رانا شہریار نے عیدالاضحیٰ جیل میں گذاری شنید ہے عیدالاضحی کے بعد مزید گرفتاریاں ہونیوالی ہیں پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس میں وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ’’ بھارت میں نریندر مودی نے اپوزیشن کو دیوار سے لگا دیا ہے‘‘ تو قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف نے برجستہ جواب دیا ’’ جناب وزیر اعظم ! آپ نے تو پوری اپوزیشن کو دیوار میں ’’ چن‘‘ دیا ہے‘‘پوری دنیا میں کشمیری بھارت کا یوم آزادی ۔
پچھلے 71سال سے بھارت کے قبضے کے خلاف یوم سیاہ کے طور پر منارہے تھے پہلی بار حکومت پاکستان نے بھارت کے حالیہ ’’کشمیر دشمن‘‘ اقدامات کے ردعمل میں 15اگست کو’’ یوم سیاہ‘‘ منانے کا فیصلہ کیا ہے۔ تمام سرکاری عمارات پر پاکستان کا قومی پرچم سرنگوں رہا اس طرح پاکستان نے بھارت کے توسیع پسندانہ اقدامات کے شدید ناراضی کا اظہار کیا 50سال بعدمقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر پاکستان کی درخواست پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا غیر معمولی اجلاس کا انعقاد اور اعلیٰ ترین فورم پر کشمیریوں کی بات سننا ہی بڑی سفارتی کامیابی ہے ۔’’ بند کمرے‘‘ میں ہونیوالے سلامتی کونسل کے اجلاس میں کوئی بڑا فیصلہ تو نہیں ہوا البتہ سلامتی کونسل نے نے مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور دونوں ملکوں (پاکستان اور بھارت) کو یکطرفہ کارروائی سے روکا ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے مظفرآباد میں آزاد جموں کشمیر اور حریت کانفرنس کے رہنما ئوں سے ملاقات کی ہے ، کشمیری رہنما ئوں نے وزیر اعظم کو آگاہ کیا کہ مقبوضہ کشمیر میں ہندوستان نے ظلم و ستم کی وہ انتہا کر دی ہے جس کی مہذب دنیا میں آج تک کوئی مثال نہیں ملتی ۔ وزیر اعظم عمران خان نے کشمیری رہنمائوں کو یقین دلایا کہ اس مشکل ترین وقت میں حکومت پاکستان اور پوری قوم اپنے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کیساتھ کھڑ ی ہے۔ وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ کشمیریوں کو انکے جائز حقوق کی فراہمی تک پاکستان اپنے موقف سے ایک انچ پیچھے نہیں ہٹے گا ۔نریندر مودی کو وزیر اعظم پاکستان نے بتا دیا کہ طاقت سے کوئی بھی کسی قوم کی آزادی کی تحریک کو کچل نہیں سکتا جناح کنونشن میں یوم آزادی کی تقریب میں بھی صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ آج دنیا دیکھ رہی ہے کہ پوری پاکستانی قوم اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ کھڑی ہے اور اس وقت تک ان کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی مدد کرتی رہے گی جب تک انہیں حق خودارادیت نہیں مل جاتا۔ ہم کسی موڑ پر انہیں تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ’’ میں مودی کو پیغام دیتا ہوں کہ آپکی اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائیگا۔ وقت آ گیا ہے کہ آپ کو سبق سکھائیں گے،ہم پوری طرح تیار ہیں، ساری قوم ایک پیج پر ہے ،نریندر مودی نے اسٹرٹیجک بلنڈر کردیا ہے‘‘ وزیر اعظم عمران خان کی گفتگو میں بڑا وزن ہے لیکن جہاں تک ان کا یہ کہنا کہ پوری قوم ایک’’ صفحہ‘‘ پر ہے حقیقت پر مبنی نظر نہیں آتا اس کیلئے حکومت کو کھلے دل سے اپوزیشن کو ساتھ ہاتھ ملانا ہوگا۔ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان کشیدہ تعلقات کی وجہ سے یک جہتی کشمیر اور یوم سیاہ کے موقع پر کوئی اجتماعی تقریب منعقد نہیں ہوئی تمام سیاسی جماعتوں نے اپنے اپنے الگ ’’سیاسی شو‘‘ کئے ۔
وزیر اعظم آزادجموں کشمیر راجہ محمد فاروق حیدرخان ایک دبنگ کشمیری رہنما ہیں انہوں نے وزیر اعظم عمران خان کو آزاد جموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی سے خطاب کیلئے مدعو کر کے ایک جرأت مندانہ فیصلہ کیا ہے انہوں نے کہا کہ’’ مدینہ کی ریاست کے بعد پاکستان مسلمانوں کیلئے اللہ کی سب سے بڑی نعمت ہے آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر چوہدری یاسین نے کہا ہے کہ کشمیری عوام پاکستان کے ساتھ رہنے کیلئے پر عزم ہیں،مسئلہ کشمیر کو ہر فورم پر اٹھانے کی ضرورت ہے، مقبوضہ کشمیر میں لوگوں کی خواہش ہوتی ہے کہ انہیں پاکستانی پرچم میں لپیٹ کر دفن کیا جائے ۔
بھارت کشمیریوں کا ’’ جذبہ آزادی دبانے میں ناکام ہو گیا ہے اس نے تحریک آزادی کو کچلنے کیلئے پورے مقبوضہ کشمیر میں کرفیو لگا رکھا ہے لیکن کشمیریوں نے کرفیو توڑ کر مقبوضہ کشمیر کی حیثیت بدلنے کیخلاف مظاہرے کر رہے ہیں ، مظاہرین پاکستانی پرچم بھی لہراتے ہوئے جو ہے حق ہمارا آزادی ، بھارت واپس جائو، پورے کشمیر میں بھارتی تسلط کیخلاف اور آزادی کے حق میںمظاہرین کے نعرے لگا رہے ہیں ،مقبوضہ کشمیر کے عوام ’’ محصور‘‘ ہو کر رہ گئے ہیں۔ گذشتہ 30 برس میں سخت ترین کرفیو اور مواصلاتی رابطے منقطع ہونے کی وجہ سے افواہوں میں بھی اضافہ ہو گیا ہے۔ شہریوں کو اپنی مقامی مساجد میں نمازِ جمعہ ادا کرنے کی اجازت تو دی گئی تاہم سری نگر کی مرکزی جامع مسجد کو بند رکھا گیا۔
جواہرلال نہرو کے خیالات پر نریندر موودی نے 5 اگست2019ء کو ضرب کاری لگائی ہے ، ایک طبقہ کشمیر بنے گا پاکستان کی آواز اٹھاتا رہا ہے ، ایک طبقہ بھارت کے ساتھ الحاق کی بات کرتا رہا ہے ، لیکن اس فیصلے نے سب کشمیریوں کو یکجا کردیا ہے ، محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ ہوسکتا ہے کہ ہمارے بڑوں سے غلطی ہوئی ہو ، پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے خلاف بھارتی حکومت کے یکطرفہ اقدام کو یکسر مسترد کردیا گیا ہے اور مقبوضہ کشمیر سے متعلق آئین کے آرٹیکل 370 اور35 اے کوختم کرنے کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے منافی قرار دے دیا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کی آئینی حیثیت ختم کرنے کے بھارتی اقدام کے خلاف ملک بھر میں یوم سیاہ کے مو قع پر پا کستا نی اور دنیا بھر میں کشمیر ی شہر یوں نے سما جی را بطو ں کی ویب سائٹس کا بھی بھر پو ر استعما ل کیا ہے ،اس حوالے سے ٹوئٹر پر کئی ہیش ٹیگز بھی بنے جو ٹاپ ٹرینڈ بن گئے، ان میں 15AugustBlackDay# اور BlackDay15thAugust# #KashmirBaneyGaPakistan شامل ہیں،ان ہیش ٹیگز کا استعمال کر کے متعدد صارفین نے کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے اپنی تصاویر سیاہ کر دیں،ترجمان پاک فوج میجر جنرل آصف غفور نے اپنے سرکاری اور ذاتی ٹوئٹر اور انسٹاگرام اکائونٹس کی ڈی پیز کو بھارت کے یومِ آزادی کے موقع پر رات 12بجے سیاہ کر دیا تھا۔ترجمان پاک فوج کی دیکھا دیکھی پاکستانی سوشل میڈیا صارفین نے بھی اپنی اکائونٹ ڈی پیز کا رنگ سیاہ کر دیا۔ کاش! یک جہتی کشمیر اوریوم سیاہ کے موقع پر حکومت اور اپوزیشن ایک ’’صفحہ‘‘ پر نظر آتیں تو کشمیریوں کے لئے بھی آزادی کی منزل قریب تر ہو جاتی ۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024