کل اور آج کے طالب علم
کل کا طالب علم دن رات محنت کرتا تھا اور اپنی پڑھائی پر توجہ دیتا تھا۔ آج کے طالب علم کا زیادہ وقت موبائل انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کی نذر ہو رہا ہے۔ کل کے طالب علم کے ہاتھوں میں قلم اور کتاب ہوا کرتا تھا آج کے طالب علم کے ہاتھوں میں پستول اور گن ہوتا ہے۔ کل کا طالب علم استاد کا احترام کرتا تھا۔ ان کی ہر بات کو حرفِ آخر سمجھ کر مانتا تھا۔ ان کے سامنے نہایت ادب سے پیش آتا تھا جبکہ آج کا طالب علم استاد سے الجھ کر اور زبان درازی کر کے فخر محسوس کرتا ہے۔ کل کا طالب علم اپنی محنت اور قابلیت سے پاس ہوتا تھا۔ اور آج کا طالب علم امتحانی ہال میں غیبی امداد اور نقل کی لعنت سے پاس ہوتا ہے۔ چونکہ آج کے طالب علم نے آنے والے کل کا معمار بننا ہے۔ قوم سے میری گزارش ہے، کہ اگر ہمیں ترقی کی راہ پہ چلنا ہے قوم و ملک کو دنیا کی ترقی یافتہ ممالک کی صفوں میں لا کھڑا کرنا ہے تو ہمیں اپنا آج بدلنا ہو گا۔ (سلمیٰ بابر، اسلامیہ کالج کوپر روڈ لاہور)