کچھ تو ہم سادہ اور جذباتی ہیں اور کچھ عالمی سطح پر محرومیوں کا وہ عالم کہ پذیرائی کے ہلکے سے امکان پر بھی لڈیاں ڈالنا شروع کر دیتے ہیں۔ وائٹ ہاؤس میں جناب وزیراعظم کی آؤ بھگت کا مطلب یہ لیا گیا کہ صدر ٹرمپ مہمان کی شخصیت، فہم و ادراک، اور وجاہت و متانت پر فدا ہو گئے ہیں۔ افغانستان میں دی جانے والی بے پناہ پچیدہ و خطرناک ذمہ داری کو بھی اعزاز عظیم کے طور پر لیا گیا اور نریندر مودی کے حوالے سے کشمیر پر ثالثی کے انکشاف پر توگو یا شادی مرگ کی کی کیفیت تھی، کہ کشمیر جھولی میں گرا کہ گرا۔ شادمانی کے اس سمے کسی نے نہ سوچا کہ یہ انہونی بلاوجہ نہیں ہو سکتی۔ ضرور دال میں کچھ کالا ہے۔ ضرور یہ کوئی فریب ہے، بھارت کی چال ہے اور پاکستان کو پھانسنے کا منصوبہ۔
سو بھید کھل چکا کہ ثالثی کی پیشکش پر قبضہ کے بعد کے حالات کے حوالے سے تھی کہ کشمیر کے باقاعدہ انضمام کے بعد پاکستان کے احتجاج اور غم و غصّہ کو کم کرنے کیلئے صدر ٹرمپ کی وساطت سے کچھ لولی پاپ تھما دیئے جائیں۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024