ترکی ایک بار پھر امریکی دباؤ اور سازش کا شکار ترک فوج کے ذریعے کچھ عرصہ قبل طیب اردگان اور ان کی حکومت کے خلاف معرکہ ہوا استنبول اور دیگر شہروں میں عوام ٹینکوں کے سامنے لیٹ گئے اور نہتے مگر حوصلہ مند عوام نے اس کو شش کو ناکام بنا دیا بڑے پیمانے پر فوج کے افسران اور متعلقہ اداروں کے ہزاروں افراد بشمول سیاسی مخالفین کی گرفتاریاں ہوئیں ۔یاد رہے سازشیں ایسے ہی نہیں ہو جاتیں ان کی پلاننگ کہ کس طرح سے اس پر عمل درآمد کرنا ہے اور پھر اس کے مقاصد واضع طور پر متعین کیے جاتے ہیں اور طریقہ واردات بھی طے کیا جاتا ہے ۔امریکی اور دیگر بین الاقوامی ادارے اپنی خفیہ ایجنسیوں کو باقاعدہ استعمال کرتے ہیں ۔ پاکستان میں MI6،CIA،Mussad،RAW، وغیرہ کارفرمارہی ہیں اور اب بھی ہیں ۔گلگت بلتستان میں جنداللہ کے نام سے ایک دھشت گرد گروہ ان دنوں کئی سرکاری اور غیر سرکاری افراد کی ہلاکتوں کا سبب بنا اور بہت سے لڑکیوں کے سکول تباہ کر دئیے اب بھی حکومت کا اپریشن جاری ہے ۔پاکستان کے اندر کون کون دھشت گردی میں ملوث رہا اور اب کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ۔ہمارے سول اور فوجی اداروں نے کافی تندہی اور Comitmentسے پاکستان کو غیر مستحکم کرنے والی قوتوں کا نہ صرف سدباب کرنا ہوگا بلکہ اس کے خاتمے کی اندرونی اور سفارتی سطح پر بے نقاب کرنے کی منصوبہ بندی بھی وقت کا تقاضا ہے ۔خاص کر نوزائیدہ عمران حکومت کو اس مرحلہ پر ایک موثر منصوبہ بندی کرنا ہوگی کسی ملک کی معیشت امن قائم کیے بغیر نہیں ترقی کر سکتی۔رہا معاملہ دفاع کا تو یہ صرف اسلحہ بارود سے نہیں بلکہ قومی یکجہتی کی بنیاد پر کامیابی کی منزلیں طے کرتا ہے۔1965کی پاک بھارت جنگ اور 1971کا سانحہ سقوط ڈھاکہ اس کی واضع مثالیں ہیں روس کا کمزور معیشت کے سبب مضبوط دفاع کے باوجود بکھر جانا تازہ مثال ہے۔
ترکی ایک ابھرتی ہوامعاشی ،اقتصادی اور فوجی لحاظ سے اہم ملک ہے ۔اندرونی طور پر پچھلے 15سال سے امن،تعلیم،صحت،روزگار اور اقتصادیات مضبوط بنیادوں پر ترقی کرتی گے ۔طیب اردگان اور ان کی حکومت بین الاقوامی سطح پر ظلم اور جبر کے خلاف ایک موثر اور واضع موقف کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے معاملہ فلسطینوں پر اسرائیلی مظالم کا ہو یا پھر کشمیر اور برما میں بربریت بھرپور مذمت کی جو امریکہ اور یورپ بھارت اور اسرائیل کو کیسے پسند آسکتاہے ترکی کے ساتھ دھشت گردی میں ملوث امریکی پادری کی نظر بندی اور رہائی Tensionکا تازہ سبب دیگر وجوہات کے علاوہ امریکی دوغلے پن کی انتہاہے کہ ایک معصوم پاکستانی عورت عافیہ صدیقی کو مبینہ امریکی پر حملہ کی پاداش میں 90سال کی قید میں بند کر رکھا ہے اور ساتھ ہی پاکستان کے ایک غدار شکیل آفریدی کی رہائی کا مطالبہ بھی کر رہا ہے حقانی نیٹ ورک پر ان دنوں امریکی خاموشی معنی خیز ہے بہرحال افغانستان کی سلگتی چنگاری آخر کار امریکہ کی ایک اور شکست کا سبب بن رہی ہے لاکھوں بے گناہ انسانوں کو قربانی کے بعد دراصل امریکی ایجنڈا ہمیشہ سے اپنے بین الاقوامی مفادات کے تابع رہا ہمیں نہ کشمیر پر مدد ملی اور نہ 1965،1971کی جنگوں میں دفاعی اور اقتصادی معاہدوں اور ہماری قربانیوں کے باوجود بلکہ اب تو بھارت کے ساتھ ملکر پاکستان کی بازو مروڑنے کا عمل جاری ہے مسلم دنیا میں تباہی کی منصوبہ بندی9/11،Twin Towerکی تباہی کے بعد خاص طور پر شروع ہوگئی یاد رہے اسی دن جب واقع ہوا کوئی یہودی ملازم ڈیوٹی پر نہ گیا جو تین ہزار کے قریب ملازم بیان کیے جاتے ہیں عجیب بات ہے Pentagonاور نیویارک میں جہاز آتے ہیں جو Unidentifiedہیں اور امریکی نظام مفلوج ہوجاتا ہے دراصل یہ سب کچھ مسلمانوں کے اثاثے ضبط کرنے اور آئندہ کم از کم 40/50سال تک ان کو مختلف الزامات کی بنا پر دفاعی اقتصادی اور معاشی طور پر تباہ کرنا شامل تھا اور اس بار کوریا ویت نام اور کمبوڈیانہیں عراق ،لیبیا،شام ،کویت ،ایران وغیرہ اس کی زد میں تھے اور ہیں ۔تباہ کرنے کے بعد گو کہ نہ کوئی زہریلی گیس اور نہ ہی کیمیائی ہتھیار یا نیو کلیرپروگرام کا سراغ ملا خود مختار اور آزاد تفتیش کاروں کے ذریعے جن میں UNکے لوگ بھی شامل تھے اور شام کی تباہی اور معصوم جانوں کا ضیاع جاری ہے کبھی روسی بمباری کھبی امریکی تباہ کاری مسلمان حکمران نہیں سمجھ رہے کہ پچھلی ایک صدی سے زائد عرصہ میں براعظم ایشیاء ،افریقہ ،جنوبی امریکہ اور اب مشرق وسطیٰ اس کی زد میں ہے اس کا واحد مقصد جنگ عظیم اول اور دوئم اور اس کے بعد اب تک War Industryجو اس کی معشیت کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے اس کو زندہ رکھنا اور دنیا کو ہیروشیما اور ناگاساکی جیسے سانحات سے تباہ کرنا شامل ہے یہ بات دنیا جانتی ہے کہ جاپان جنگ میں ہتھیار ڈال چکا تھا مگر لاکھوں بے گناہ لوگوںکو ایٹم تجربات کی نذر کر دیا ۔دنیا میں امن اگر قائم رکھنے میں کوئی دلچسپی رکھتا ہے تو امریکی سازشوں اور یلغار کا سدباب کرنا ہوگا ۔آج کل چین بھی اقتصادی پابندیوں اور Tariffکا سامنا کر رہا ہے اور یہی مسئلہ اب ترکی کو درپیش ہے اس کی کرنسی Lira۔ڈالر کے مقابلے میں گرِ رہی ہے پاکستان بھی Grey listکے بھنور میں پھنسا ہوا ہے ۔یہ معاملہ منی لانڈرنگ اور دھشت گردی کے تناظر میں دیکھا جا رہا ہے اور Asia Pacifکے لیے ایک وفد فرانس سے تشریف لایا ہے اور حکومت سے بحث و تمحیث میں مصروف ہے ۔پاکستان کی دھشت گردی جو ہم پر اب مسلط ہے ہمارے نااہل اور ناعاقبت اندیش سابقہ حکمرانوں کا اس میں بہت بڑا کردار ہے ۔70/80ہزار سول اور فوجی شہادتوں کے باوجود امریکی پاکستان کی Arm Twistingمیں مصروف ہیں کبھی IMFکو Bail outنہ کرنے کی ہدایت اور کبھی Do Moreکی تکرار ہمیں اس سلسلے میں ایک Long termپالیسی تشکیل دینا ہوگی اورپاکستان کے لیے یہ بھی اہم چیلنج ہوگا ۔دیکھنا ہے کہ نئی حکومت کی ٹیم کا انتخاب کیسا ہے اس پر سب مستقبل کا انحصار ہوگا ۔
بات ترکی کی کرنسی کی گراوٹ جس کا شکار مقروض اور محکوم پاکستان بھی ہے تھوڑا سہارا ان دنوں ڈالر کے خلاف حاصل ہوا شاید چین اور اسلامی امداد اور کچھ عمران خان پر عوامی اعتماد کی وجہ سے ۔آخر کار کس کو معلوم نہیں دنیا اور پاکستان میں کہ نواز شریف اور ان کے رفقاء اور آصف زرداری اور ان کے رفقاء نے اربوں ڈالر پاکستان سے باہر منتقل کیے اور بیرون ملک عیش لیتے اور اثاثے بنائے ان کی اس لسٹ میں خیر سے دیگر کئی سیاسی اور غیرسیاسی شخصیات بھی شامل ہیں اور بعض فوجی حضرات کوبھی شمار کیا جاسکتا ہے دیکھئے NAB۔FIA،پولیس ،پارلیمنٹ اورعدلیہ کتنا موثر کردار ادا کرتی ہے مشکل اور گھمبیر صورت حال ہے ۔
ترکی کو بھی مناسب ہوگا کہ جموریت کو تازہ ترین الیکشن جیتنے کے بعد جس میں ریفرنڈم کے بعد ملک کو صدراتی نظام میں ڈھال لیا ۔آئینی اداروں کو موثر اور آزاد کردار ادا کرنے میں کوشش کرنی چاہیے کیونکہ Dictator shipہمیشہ حکمرانوں کو اوند ھے منہ گرادیتی ہے دنیا نے سٹالن اور ہٹلر ،سپین کے سالازاد ،اٹلی کے مسولینی ،ایران کے رضا شاہ پہلوی اور دیگر کئی سال دیکھا ۔طیب اردگان نے ترکی کو ترقی کی راہ پر ڈال دیا ہے ۔ان کو حزب اختلاف اور سیاسی جماعتوں کو ختم کرنے اور گولن کی رٹ سے باہر نکل کر قومی معاملات کو مشاورت کے ذریعے بہتر شکل دینی چاہیے امریکہ سمیت بہت سے ممالک اپنے مفادات کو سامنے رکھ کر تعلقات اور سفارت کاری کرتے ہیں آپ بھی غور کریں طیب اردگان آئین کو ذاتی نہیں قومی تناظر میں دیکھیں غیر ضروری ترمیمات کے ذریعے مصر کے سابقہ صدر کے انجام کو سامنے رکھیں اداروں کے تصادم کو احتیاط سے جائزہ لے کر باہمی یا اصول ربط پیدا کریں Rule of Lawاپنا ئیں جو مسلم دنیا کے بیشتر ممالک کا پریشان کن مسئلہ ہے کیونکہ آئین کی حکمرانی پسند نہیں کی جاتی ۔پاکستان میں کسی حد تک سب اداروں کو یہ بات سمجھ آنا شروع ہوگئی ہے یہ ہی بقا کا راستہ ہے ۔ترک ایک بہادر قوم ہے اس کی تاریخ صدیوں پر محیط ہے ۔خلافت کے بعد ماڈرن ترکی اتا ترک اور قومی کاوش سے ایک بار پھر دنیا کے نقشے پر شکست و ریخت کے بعد ایک Powerکے طور پر ابھر رہا ہے یہ کھٹک رہا دنیا کو پاکستان کی طرح ۔ملک کو طیب اردگان destabliseنہ ہونے دیں Liraبہتر ہوجائے گا۔غور کریں کہیں پاکستان کی طرح اند ر سے نقب تو نہیں لگ رہی کیونکہ ترکی میں یہ فوری گراوٹ سمجھ سے بالاتر ہے ماہرین اقتصادیات کے اندازوں کے مطابق ۔بہرحال آج کی ضرورت ترکی ،پاکستان ،ایران اتحاد جو کسی حد تک امریکی اثر کو غیر موثر بنا سکتے ہیں ۔سعودی اور قطر کویت وغیرہ اس سلسلے میں مشترکہ بینک اور مالیاتی نظام قائم کرنے پر غور کریں اور ڈالر سے disengnageاپنی مشترکہ کرنسی پر غور کریں پھر دفاع وغیرہ پر بھی کام ہو سکتا ہے ۔انڈیا،چین ،برازیل ،روس اور جنوبی افریقہ نے مالیاتی اتحاد قائم کر لیا ۔جرمنی ،برازیل،انڈیا،جاپان وغیرہ سلامتی کونسل کے مستقل ممبر بننے کی تگ و دو دھ کر رہے ہیں مسلم ممالک ہوش کریں آپ کا ناطقہ بند کیا رہا ہے گھیرا تنگ ہو رہا ہے ترکی سمیت مسلم ممالک ہوش کے ناخن لیں ۔وقت کی پکار سنیں مسلم امہ کو دھشت گردی اور انتہا پسندی کے نام پر مکمل طور پر مٹانے اور مطیع کرنے کی سازشیں ہورہی ہیں ۔امریکہ یورپ اور دیگر بھی اسلام اور مسلم دشمن ایجنڈے پر متفق علیہ ہیں ؟ سوچیئے۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024