حضرت سلیمان پارسؓ
مکرمی!حضرت سلیمان پارسؓ کا مزار دریائے جہلم کے کنارے واقع ہے ۔دربار کے ایک طرف میونسپل پارس سٹیڈیم اور دوسری طرف الطاف پارک ہے۔بعض افراد کو یہ غلط فہمی پیدا ہوجاتی ہے کہ یہ سلیمان فارسی ؓ ہیں جبکہ سلیمان فارسی ؓ کا مزار عراق کے شہر مدائن میں ہے۔ایک اور سلیمان فارسی صحابیؓ ہوئے ہیں جن کا مزار ترکی میں ہے ۔اس طرح سلیمان کے نام کے متعدد صحابی رسولؐ ہوئے ہیں۔حدیث مبارکہ میں ان کے نام کے ساتھ ولدیت بھی موجود تھی۔کتب حدیث سے سلیمان نام کے کئی صحابہ اکرام ؓ ثابت ہیں۔حضرت سلیمان پارسؓ کا مزار جہلم میں ہے۔ان کا شمار جلیل القدر صحابہ اکرام میں ہوتا ہے۔1621میں محمد قاسم فرشتہ نے تاریخ فرشتہ لکھی۔یہ مغلیہ دور کی مستند تاریخ ہے ۔کتاب مذکور میں یہ درج ہے کہ امیر معاویہ کے دور میں افغانستان فتح ہوا اور 66 ہجری میں امیر معاویہ کی فوج کے ایک کمانڈر مہلب بن مغیرہ کی قیادت میں ایک قافلہ تبلیغ اسلام کیلئے ہندوستان میں داخل ہوئے ۔اس کے بعد صدیوں سے دربار سلیمان پارسؓ کے متولی خاندان کے چشم و چراغ خالد محمود ایڈووکیٹ اصغر مالی سکیم راولپنڈی نے 31 جنوری 1987ء کو اخبار میں اشتہار شائع کروایا تھا کہ حضرت سلیمان پارسؓ ولی نہیں صحابی ہیں۔انہوں نے اشتہار میں تاریخ فرشتہ کا حوالہ دیا اور جہلم چھاونی سمیت ہزاروں ایکڑ اراضی کو دربار سلیمان پارسؓ کا حصہ قرار دیا ہائی کورٹ میں رٹ کرنے کا ارادہ کیا۔لیکن بعدازاں دو بیرون ملک چلے گئے اور دربار کے معاملات سے لاتعلق ہوگئے۔کچھ سال قبل حضرت مولانا صفدر سلیمانی نے کتاب لکھی جس میں واضح طور پر لکھا گیا مولانا صفدر سلیمانی کی کتاب پر سلسلہ قادریہ کی عظیم روحانی ہستی پیرودیول شریف پیر عبدالمجید قادری کی سند موجود ہے۔ مگر پارس اس نایاب پتھر کو کہاجاتا ہے جو لوہے کو مس کرتا ہے تو اس کے لمس سے لوہے کی معمولی دھات سونے کی بیش قیمت دھات میں تبدیل ہوجاتی ہے اسی طرح جب حضرت سلیمان پارس ؓ کی پارس نگاہیں قلب کے زنگ آلود آہن سے مس کرتی ہیں تو سارا زنگار اتر جاتا ہے اور قلب توحید و رسالت کا اقرار کرکے حق حق کی صدائیں بلند کرنے لگتا ہے حضرت سلیمان پارسؓ کے کنویں کا پانی دلی امراض،آنکھوں کی جلن اور معدہ کی بیماریوں کیلئے شفا ہے بطور تبرک نمک اور دیوے کا تیل بھی کئی بیماریوں کا شافی علاج ہے۔(سردار شمس القمر نقشبندی 0313-5600025)