مکرمی : حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بعض صحابہ نے عرض کیا ’’ یا رسول اللہ ! ان قربانیوں کی حقیقت اور تاریخ کیا ہے ؟ ‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’ یہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے۔‘‘ صحابہ کرامؓ نے عرض کیا’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ان قربانیوں میں ہمارا کیا اجر ہے ؟ ‘‘ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’ قربانی کے جانور کے ہر بال کے عوض ایک نیکی ہے۔‘‘ (مسند احمد، سنن ابن ماجہ) اسی طرح ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’یوم النحر (دس ذوالجہ) میں ابن آدم کا کوئی عمل اللہ تعالیٰ کے نزدیک خون بہانے (قربانی کرنے) سے زیادہ پیارا نہیں ہے۔ اور قربانی کا جانور قیامت کے دن اپنے سینگ ، بال او رکھروں کے ساتھ آئے گا۔ قربانی کا خون زمین پر گرنے سے قبل خدا کے نزدیک مقام قبولیت کو پہنچ جاتا ہے۔ لہٰذا! اسے خوش دلی سے کرو۔‘‘ (ابو داؤد، ترمذی، ابن ماجہ) حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف قربانی کے فضائل او رحکم بیان نہیں فرمایا، بلکہ ان پر عمل کرکے بھی دکھلایا ہے۔ حضرت ابن عمرؓ فرماتے ہیں’’ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مدینے میں دس سال مقیم رہے ، اس عرصے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر سال قربانی کی۔‘‘ (مشکوٰۃ ترمذی) جبکہ حضرت انس ؓ فرماتے ہیں ’’ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم دو مینڈھوں کی قربانی کیا کرتے تھے اور میں بھی دو ہی مینڈھوں کی قربانی کیا کرتا۔‘‘ اگر ایک جانب قربانی کا حکم اور اس کے فضائل وارد ہوئے ہیں تو دوسری جانب قربانی نہ کرنے والے کے بارے میں بھی سخت وعیدیں بیان کی گئی ہیں۔ حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’ جسے وسعت ہو اور اس کے باوجود وہ قربانی نہ کرے، وہ ہماری عید گاہ کے قریب بھی نہ آئے‘‘ (ابن ماجہ)۔ عیدالاضحی پر جانوروں کی قربانی جہاں ایک عظیم عبادت ہے، وہاں تجدید عہد وفا بھی ہے۔ قربانی درحقیقت اس وعدے کو دہرانے کا نام ہے کہ ہمارا جینا، ہمارا مرنا او رہماری پوری زندگی اللہ تعالیٰ کے لیے ہے۔ یہی ایک مسلمان کی زندگی کا حقیقی مقصد ہے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے’’ خدا تک نہ ان (قربانی کے جانوروں) کا گوشت پہنچتا ہے اور نہ ہی خون، بلکہ اس تک تمہاری پرہیز گاری پہنچی ہے‘‘ (سورۃ الحج)۔ عظیم سنت ابراہیمی ہمیں اس بات کا درس دیتی ہے کہ ہم دین کی عظمت وسر بلندی، اسلام کی ترویج واشاعت، اعلائے کلمۃ اللہ، اسلام کی بقاء اورامت مسلمہ کے اتحاد کے لیے کسی بھی قسم کی قربانی سے دریغ نہ کریں۔بلاشبہ جذبہ قربانی کا شوق بارگاہ الٰہی میں ہمارے تقویٰ کا اظہار اور قرب الٰہی کا ذریعہ ہے۔(رانا اعجازحسین چوہان:03009230033 )
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024