سپاٹ فکسنگ کا ماسٹر مائنڈ انجام کو پہنچ گیا‘ ناصر جمشید پر 10 سال کیلئے کرکٹ کے دروازے بند
لاہور (سپورٹس رپورٹر+ نمائندہ سپورٹس) پاکستان سپر لیگ میں سپاٹ فکسنگ کیس میں ناصر جمشید کو دس سال کی سزا سنائی گئی جرمانہ نہیں کیا گیا۔اوپنر کو اس سے پہلے عدم تعاون اور تحقیقات میں غیر ضروری تاخیر پر ایک سال کی سزا ہوچکی ہے۔ جو تیرہ فروری کو ختم ہوچکی ہے۔ پی سی بی نے آٹھ فروری کو مزید پانچ شقوں کی خلاف ورزی کی چارج شیٹ جاری کی تھی۔ یہ پی سی بی نے دوسرا کیس کررکھا تھا جس کا فیصلہ اب سنایا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ٹربیونل کے جج جسٹس ریٹائرڈ فضل میراں نے بارہ روز پہلے سماعت مکمل کی تھی اور فیصلہ محفوظ کرکے پندرہ روز میں سنانے کا اعلان کیا تھا۔ سابق کرکٹر پر عدم تعاون، بکیز سے رابطہ، پلیرز کو فکسنگ پر اکسانا، معلومات چھپانا کا الزام شامل ہے ٹربیونل کے جج جسٹس ریٹائرڈ فضل میراں نے بارہ روز پہلے سماعت مکمل کی تھی۔ سماعت کے دوران ناصرجمشید کے وکیل حسن وڑائچ نے پی سی بی کی طرف سے تمام الزامات کو بے بنیاد قرار دیا تھا۔ ناصر جمشید نے سکائپ پر اپنا بیان ریکارڈ کرایا اور پی سی بی کی لیگل ٹیم کے سوالات کے جوابات دئیے تھے۔ پی سی بی کے وکیل تفضل رضوی اور سلمان نصیر نے ٹربیونل کے سامنے موقف اختیار کیا کہ ناصر کو سخت سزادے کر دوسروں کے لئے مثال بنایا جائے۔ ٹربیونل جسٹس فضل میراں، کرکٹر عاقب جاوید اور قانون دان شاہ زیب مسعود پر مشتمل تھا۔ پی سی بی کے قانونی مشیر تفضل رضوی نے ناصر جمشید کو پی ایس ایل کرپشن سکینڈل کا ماسٹر قرار دیتے ہوئے کہا کہ ناصر ہی وہ شخص ہیں جو پلیرز کو اس طرف راغب کرنے پر اکساتے رہے۔ پی سی بی کے قانونی مشیر تفضل رضوی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ناصر جمشید کے خلاف سپاٹ فکسنگ کیس جیتنے کی خوشی نہیں دکھ ہے۔ ناصر جمشید کرکٹ میں کوئی عہدہ نہیں لے سکیں گے۔ ناصر جمشید نے کھلاڑیوں کو فکسنگ اور دیگر منفی سرگرمیوں پر اکسایا تھا۔ یوسف کو بکی ثابت کرنا پی سی بی کی زمہ داری نہیں یہ کام کرائم ایجنسیز کا ہے۔ ناصر جمشید بیٹ کا کاروبار نہیں کرتے بلکہ بیٹ ان کا کوڈ ورڈ تھا جو وہ کھلاڑی کے لئے استعمال کرتے تھے۔اب ناصر جمشید بیٹس کی خرید وفروخت کاکام کرسکتے ہیں۔ تفضل رضوی کے مطابق یہ کہا جاسکتا ہے کہ ناصر جمشید سپاٹ فکسنگ سکینڈل کے ماسٹر مائنڈ تھے۔ انہوں نے مسکراتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر کا مارا بچ سکتا ہے لیکن وکیل کا مارا نہیں بچ سکتا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے اینٹی کرپشن ٹربیونل نے ناصر جمشید پر پابندی کا حکم جاری کرتے ہوئے انہیں ہر طرح کی کرکٹ سے دور رہنے کی ہدایت کی اور وہ مستقبل میں کرکٹ یا مینجمنٹ میں اپنا کوئی کردار بھی ادا نہیں کر سکیں گے۔ ناصر جمشید کی اہلیہ نے شوہر کے خلاف فیصلہ کو غیرمنصفانہ قرار دیدیا۔سوشل میڈیا پر اپنے پیغام میں ڈاکٹر سمارا افضل نے کہا کہ چیئرمین پی سی بی نے ٹریبیونل کی کارروائی شروع ہونے سے قبل ہی میرے شوہر کو ماسٹر مائنڈ قرار دے کر اشارہ دے دیا تھا کہ کیس کا فیصلہ کیا ہوگا۔ ابھی تک ذہن تسلیم نہیں کر رہا کہ اس نوعیت کا فیصلہ کس طرح دیا جا سکتا ہے، ٹریبیونل میں کارروائی کے دوران حتمی دلائل جاری تھے تو ایک ممبر سماعت کیلیے وہاں موجود ہی نہیں تھا لیکن سزا سنانے والوں میں شامل تھا۔ اگر اوپنر برطانیہ میں بے گناہ ثابت ہو گئے تو انصاف کے لیے پی سی بی کے خلاف ہر برطانوی عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائوں گی۔