وا ئیٹ بورڈ
کہتے ہیں ایک پروفیسر صاحب ایک دن کلاس روم میں داخل ہوئے اور طلباء سے رسمی سلام دعا کے بعد فرمانے لگے آج میں تمہیں کچھ الگ اور بہت اہم سبق سکھانے جارہا ہوں۔تمام طالبِ علم انتہائی انہماک سے سُننے لگے۔پھر پروفیسر صاحب نے اپنا سیاہ مارکر اُٹھا یا اور اور بڑی سُرعت سے دیوار پر موجود وائیٹ بورڈ پر ایک سیاہ نکتہ لگایا اور پھر طلباء سے استفسار کیا کہ آپ اپنے سامنے کیادیکھ رہے ہیں۔تمام طالبِ علم یک زبان ہو کر بولے ایک سیاہ نکتہ۔پروفیسر صاحب نے کچھ توقف کیا اور دھیرے سے مُسکرائے۔پھر فرمانے لگے آپ نے ابھی اپنے سامنے دو چیزوں کا مشاہدہ کیا۔ایک وائٹ بورڈ اور اُس پر لگا نکتہ،آپ کی نگاہ فوراً سیاہ نکتے پر پڑی اور آپ میں سے کوئی بھی وائٹ بورڈ کے اُس وسیع حصے پر غور نہیں کر پایا جوسفید ہے اور روشن ہے۔یہ انسانی نفسیات اور فطرت ہے کہ ہم ہمیشہ جب کسی چیز کا تجزیہ کرتے ہیں تو اُس کے منفی پہلو جو بہت تھوڑے ہوں گے اُس پر اپنی توجہ مرکوز کر دیں گے اور اس دوران اُس چیز کے مثبت پہلو اپنی تمام تر وسعت کے باوجود پس پرد ہ میں چلے جاتے ہیں۔جیسا کہ ابھی آپ نے کیا آپ کو وائٹ بورڈ پر لگا یہ سیاہ نکتہ بہ نسبت اس کے وسیع سفید حصے کے زیادہ نظر آیا ۔قارئین ِکرام آج اس مثال کا آپ کے سامنے ذکراس لیے کر رہا ہو ں کہ بحیثیت پاکستانی قوم ہمارے لیے یہ بہت اہم ہے بالکل ایسے جیسے ایک انسان کے جینے کے لیے ہوا اور پانی۔آج کا دن یقینا بہت عظیم دن ہے۔یہ دن تجدیدِ عہد کا دن ہے۔قربانی کی اُس لازوال داستاں کی یادکا دن ہے جس کی مثال تاریخ میں بہت کم ملتی ہے۔میں جب بھی ٹیلی وژن پر ٹاک شوز یا اخبارات کا مطالعہ کر تا ہوں تو مجھے پاکستان کا امیج یا خاکہ بین الاقوامی سطح پر خاکم بدہن ایک دہشت گرد ،کرپٹ قو م کے طور پر نظر آتا ہے جو ظلم و نا انصافی اوربربریّت کے گھٹا ٹوپ اندھیروں میں بس رہی ہے۔
ملکِ خداداد کو وجود میں آئے ستّر برس کادور گزر چکا اس دوران ہمیں بہت سے بحرانوں اور چیلنجز سے نمٹنا پڑا اور بہت سے ایسے داغ ہیں جو شاید میرے ارضِ پاک کے وائٹ بورڈ پر وہ سیاہ نکتہ بنتا چلا گیا جس کو نہ صرف ہم نے ضرورت سے زیادہ بحث و مباحثہ سے اجاگر کیا بلکہ میرے خیال میں یہی سیاہ نکتہ اقوامِ عالم کی نگاہ میں پاکستان کی پہچان بنتا چلا گیا۔ اور شاید ہم قومی و ملکی اور بین الاقوامی سطوح پر اپنے ملک کے وائیٹ بورڈ کی سفیدی اور امن کا پیام مؤثر انداز میں نہیں پہنچا سکے۔اس لیے احبابِ کرام آج میں ملکِ خداد کے اُس سرمائے، اثاثوں اور اُن بین الاقوامی ریکارڈز کا تذکرہ کرنے جا رہا ہوں جو یقینا میرے ملک کا وائیٹ بورڈ، اصل چہرہ اور پہچان ہیں اور شاید ہم ان کو کہیں نہ کہیں نظر انداز کر رہے ہیں ۔اور امید کرتا ہوں کہ میری اس ادنیٰ کاوش سے یقینا آپ اپنے آپ پر فخر کر یں گے اور خود کو ایک زیادہ پر اعتماد پاکستانی گردانیں گے۔
قارئین کرام خدوخال کے اعتبار سے پاکستان پر اﷲ کی خاص کرم نوازی ہے اور چار موسموں کے اس دیس کو یہ اعزاز حاصل ہے دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی( کے ۔ٹو) جو ۸۶۱۱ میٹر بلند ہے پاکستان کے قراقرم سلسلے میں موجود ہے اور دنیا کی بلند ترین شاہراہوں میں یقینا شاہراہِ قراقرم کا نام آتا ہے جسے تجارت میں ایک خاص مقام حاصل ہے۔ حضراتِ گرامی جہاں پاکستان کو دہشت گرد قوّتوں کو پروان چڑھانے کا ذمّہ دار ٹھہرایا جاتا ہے وہیں ہمیں ایک شخصیّت کا ذکر ٹھنڈی ہوا کے جھونکے سے کم محسوس نہیں ہوتاجوغربت ،افلاس،بیماری ،درد اور بے بسی کی چلچلاتی دھوپ میں ایک سایہ دار شجر سے کم نہیں تھی۔جی ہاں میں ذکر کر رہا ہوں محترم عبدالستاّر ایدھی مرحوم کا جنہوں نے اپنی تمام زندگی انسانیت کے نام وقف کرڈالی۔اور آج میرے وطن کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ مریضوں کے لیے دنیا کی سب سے بڑی رضا کار ایمبولینس سروس کا نام لیا جاتا ہے تو وہاں ایدھی ایمبولینس سروس کا نام آتا ہے۔آج یقینا ہمارے ملک کی سب سے بڑی ضرورت توانائی ہے جس کے لیے ڈیم بنانا ناگزیر ہے۔مگر اس بات سے شاید ہمیں شناسائی نا ہو کہ موجودہ ڈیمز میں سے تربیلا ڈیم پاکستان کا وہ ڈیم ہے جو پوری دنیا میں اپنی ساخت اور حجم کے اعتبار سے سب سے بڑا ڈیم ہے۔
قارئین آپ کے علم میں مزید اضافہ کرتے چلیں کہ پاکستان کو یہ بھی اعزاز حاصل ہے کہ اس کے دو شہریوں کو نوبل انعام سے نوازا گیا۔جن میں ایک فزکس کے مضمون میں ریسرچ پر ڈاکٹر عبدالسلام اور دوسرا امن کا نوبل انعام ملالہ یوسف زئی کو دیا گیا۔ملالہ یوسف زئی کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ دنیا کی کم عمر ترین نوبل انعام یافتہ لڑکی ہے۔دنیا کی بلند ترین چوٹیوں کو سر کرنے والے دلیر لوگوں میں ہمیں یہ اعزاز حاصل ہے کہ پاکستان کے کوہ پیما نذیر صابر اور خاتون کوہ پیما ثمینہ بیگ نے دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ کو سر کیا اوروہاں پاکستان کا پرچم لہرایا۔کھیل کے میدانوں میں بھی میرے ملک کے کھلاڑی کسی سے کم نہیں۔جوش و جنون اور تیزی کی پہچان جس نے دنیائے کرکٹ میں تہلکہ مچا دیا اور جس کا سامنا کرتے وقت بلے بازوں کی ٹانگیں تھر تھر کانپتی تھیں۔جی ہاںیہ ذکر ہورہا ہے راولپنڈی ایکسپریس شعیب اختر کا جنہوں نے ۳۔۱۶۱ کلو میٹر فی گھنٹہ کی ریکارڈ رفتار سے گیند پھینک کرد نیا کا تیز ترین باؤلر ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔دنیا میں جب بھی سکواش کا تذکرہ ہو گا تو جہانگیر خان کے نام کے بغیر یہ تذکرہ نا مکمل ہوگا۔جہانگیر خان نے مسل۵۵۵ میچز میں فتح حاصل کرکے ۸ مرتبہ چیمپئن رہنے کا ا عزاز حاصل کرکے پاکستان کا نام روشن کیا۔جو آج بھی اﷲکے فضل سے ایک ریکارڈ ہے۔
کمپیوٹر ٹیکنالوجی اور سوفٹ وئیر کا جب جب ذکر ہوگا تو ایک کم عمر ترین چھوٹی سی ۹سالہ ارفع کریم رندھاوا کا نام چمکتا دمکتا نظر آئے گا۔ملکِ پاکستان کی اس بیٹی کو دنیا کی کم عمر ترین آئی ۔ٹی ماہر ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ارفع کریم کو صدارتی ایوارڈ سے نوازا گیا اور انہوں نے کئی موقعوں پر پاکستان کی نمائندگی کی۔تعلیم کے میدان میں پاکستان ہی کے ایک فرزند علی معین نوازش کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ انہوں نے ا ے لیولز طرزِ امتحانات میں ۲۲ اے گریڈز،ایک بی اور ایک سی گریڈ حاصل کر کے گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں اپنا نام درج کروایا۔طب اور سرجری کے میدان میں داکٹر نعیم تاج کو اعزاز حاصل ہے کہ انہوں نے جگر کا ایک بڑا آپریشن کر کے بھارتی سرجن کا ریکارڈ توڑ کر اپنانام گینز بک میں درج کروایا۔موسیقی کی دنیا میں ایک نام جس کے مداح نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا میں موجود ہیںاور اس کو شاید کبھی نہ بھلایا جا سکے گا۔ جی ہاں نصرت فتح علی خان جو یہ اعزازرکھتے ہیں کہ دنیا میں سب سے زیادہ قوالی کے ایلبمزانہوں نے ریکارڈ کروائے۔ایک تحقیق کے مطابق دنیا کی قابل ترین اقوام میں سے پاکستانی قوم چوتھے نمبر پر موجود ہے۔پاکستان کی زندہ دل قوم کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ زندہ دلانِ لاہور نے ۲۰۱۴ئ میں نیشنل ہاکی سٹیڈیم میں ۲۹۲۰۰ افراد پر مشتمل پاکستان کا سب سے بڑا انسانی پرچم بنایا جو پوری دنیا میں ایک ریکارڈ ہے۔ اس بات کا علم تو سبھی کو ہے کہ پاکستان تمام عالمِ اسلام میں پہلی نیوکلیٔر قوّت ہے۔اور دشمن یقینا ہماری نیوکلیٔر طاقت سے خائف بھی ہے۔ تعداد اور قوّت کے اعتبار سے پاکستانی افواج دنیا میں چھٹے نمبر پر ہیں۔جو یقینا ایک اعزاز ہے۔
قارئینِ کرام اس تجدید عہدو وفا کے دن کا اہم ترین پہلو یہ بھی ہے کہ ہم نہ صرف ا پنے ملک میں پنپتے منفی رجحانات کے خاتمے کی بھرپور کوشش کریں بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی پاکستان کے روشن پہلو ؤں کواُجاگر کریں۔اور ان سیاہ دھبّوں جن کی تعداد اور اوقات یقینا ملکِ پاکستان کے وائٹ بورڈ کی سفیدی کے سامنے ہیچ ہے کو ختم کرنے میں کوئی کسر نہ اٹھا رکھیں۔ اﷲپاکستان کو اور پاکستانیوں کو سلامت رکھے۔آمین۔