بھارتی فوجیوں کی عیاشی اور آرام طلبی
دنیا کی بہترین افواج کی بنیادی طاقت اس کی بہترین تربیت اور جرات و بہادری میں پوشیدہ ہوتی ہے۔ بلند حوصلہ اور اخوت کے ساتھ نظم و ضبط اور اعلیٰ اخلاقی معیار ایسے اوصاف ضروری ہوتے ہیںلیکن بھارتی فوج جو بدقسمتی سے کبھی بھی بہترین فوج نہیں رہی ، میں اخلاق اور عسکری اوصاف کا ہمیشہ فقدان رہا ہے۔ بھارتی فوج اندرونی خلفشار کا شکار بھی ہے اور آئے روز مختلف یونٹوں میں فوجی جوان اپنے ہی ساتھیوں اور سینئرز پر قاتلانہ حملوں اور دوسرے اخلاقی مسائل میں الجھے دکھائی دیتے ہیں۔
بھارتی فوج میں شراب نوشی کی عادات میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ ہر سال فوجیوں کی ایک بڑی تعداد زیادہ شراب نوشی کی وجہ سے ہسپتال میں داخل ہوتی ہے۔ شراب کی کثرت کی وجہ سے بھارتی فوجی عیاش اور آرام طلب ہو چکے ہیں اور وہ اپنے آپ پر قابو نہیں پا سکتے۔ اسی وجہ سے وہ یا توخود کوگولی مار لیتے ہیں یا اپنے افسروں اور ماتحتوں پر گولی چلا دیتے ہیں۔ شراب نوشی کی ہی وجہ سے بہت سے فوجیوں کو نوکری سے نکال دیا گیا۔
کہا جاتا ہے کہ اگر انسان روزانہ ایک سیب کھائے تو اسے ڈاکٹر کے پاس جانے کی ضرورت نہیں لیکن بھارتی فوجیوں کے خیال میں ہر روز شراب کے آٹھ دس جام انہیں چست و تندرست رکھتے ہیں۔ فوجیوں کا کہنا ہے کہ وہ ذہنی دباؤ کم کرنے کیلئے شراب پیتے ہیں۔ کشمیر اور دیگر علیحدگی پسند ریاستوں میں بھارتی فوج کو جس صورتحال کا سامنا ہے وہاں شراب ہی ان کے ذہن کو سکون دیتی ہے۔
بھارتی فوج میں شراب عام ہونے کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ اسے رعایتی نرخوں پر شراب آسانی سے دستیاب ہوجاتی ہے۔ ہولی، دیوالی اور دیگر تہواروں پر شراب کا آزادانہ استعمال کیاجاتا ہے۔ اس دوران افسر اور جوان مل کر شراب نوشی کرتے ہیں نتیجتاً وہ خود پر قابو نہیں رکھ سکتے اور بہت سے غلط قدم اٹھا لیتے ہیں۔
کچھ عرصہ قبل ایک فوجی ہسپتال نے میڈیکل پیپر جاری کیا جس کے مطابق ہر ایک ہزار افسروں میں سے دو افسر اور ہر ایک ہزار جوانوں میںسے آٹھ جوان خطرناک حد تک شراب نوشی کرتے ہیں۔سرکاری اعداد و شمار حقائق سے بالکل مختلف ہیں۔ ان میں شراب نوشی کرنے والے فوجیوں کی اصل تعداد نہیں بتائی گئی۔ ان کی تعداد زیادہ بھی ہو سکتی ہے۔ شراب نوشی میں بھارتی بری فوج کا پہلا ، نیوی کا دوسرا جبکہ فضائیہ کا تیسرا نمبر ہے۔
بھارتی فوجی کلچر فوجیوں کو شراب پینے پر مجبور کرتا ہے۔ نوکری کے دوران بری صورتحال بھی انہیں شراب نوشی پر اکساتی ہے۔ جن میںمسلسل جنگ کی حالت، مختلف جھڑپیں، گھر سے زیادہ عرصے تک دور رہنا، دور دراز علاقوں میں تعیناتی اور اسی قسم کے درجنوں مسائل ہیں۔ شراب کی کم نرخوں پر آسان دستیابی بھی شراب نوشی کی ایک وجہ ہے۔
مقبوضہ کشمیر کے علاوہ ناگا لینڈ جھاڑ کھنڈ اور دیگر علاقوں میں علیحدگی پسند تنظیموں کے خلاف بھارتی فوجی حالات سے دلبرداشتہ ہو کر مختلف جرائم کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ متعدد بھارتی فوجی مقبوضہ کشمیر جیسے گرم اور سیاچن جیسے بلند محاذوں پر تعیناتی سے کتراتے ہیں۔ بھارتی افواج جو ہمیشہ سے اخلاقی پستی کا شکار رہی ہیں اب اس وصف سے بالکل ہی نا آشنا ہو چکی ہیں۔
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کا حوصلہ ختم ہو چکا ہے اور بھارتی فوجیوں کا گرتاہوا مورال بھارتی حکومت کے لئے شدید پریشانی کا باعث ہے۔ بھارتی فوج ایک بہت بڑے بحران کی جانب بڑھ رہی ہے۔ اس کی بری، بحری اور فضائی فوج کا عملہ انتہائی ذہنی دباؤ کا شکار ہے۔ اب تو نوجوان بھارتی فوج میں بھرتی ہونے اورکمیشن حاصل کرنیکے کو تیار نہیں اسی طرح بھارت کی مختلف چھاؤنیوں سے جب فوجی افسروں اور جوانوں کو مقبوضہ کشمیر جانے کے آرڈر ملتے ہیں تو وہ کانپ اٹھتے ہیں اور ان میں سے کوئی بھی مقبوضہ کشمیر کا رخ کرنے کو تیارنہیں ہوتا۔جموں و کشمیر کے علاقے میں جہاں تقریبا سات لاکھ فوجی تعینات ہیں، ہر ماہ پچاس سے ساٹھ بھارتی فوجی ہلاک یا زخمی ہو جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ ان کا خوف و ہراس سے برا حال ہے۔ اس خوف و ہراس کی وجہ سے ذہنی صدمے کا شکار فوجی اپنے ہی افسروں پر پل پڑتے ہیں یا پھر خود کشی کر نے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ بھارتی فضائیہ میں بھی بغاوت اور سرکشی کے واقعات بڑے پیمانے پر رونما ہو چکے ہیں۔ فروری 1998ء میں انجنیئر اور ٹیکنیشن پائلٹ تنخواہوں میں خاطر خواہ اضافہ نہ ہونے پر کھلی بغاوت پر اتر آئے تھے بلکہ ان کی بیویوں نے ائیر چیف کا گھیراؤ کیا۔
ہندوستان کی تینوں افواج کے مابین ہمیشہ کسی نہ کسی بات پر ٹھنی رہتی ہے اور بیرونی طاقتوں کی بجائے ایک دوسرے کے خلاف زیادہ وقت برسرپیکار رہتی ہیں۔ اس پر فوج میں شراب نوشی کی خطرناک عادت اس حد تک بڑھ چکی ہے کہ اس کے باعث ان کی کارکردگی میں بھی کمی آئی ہے۔
فوج تو ایک طرف بھارتی ائر لائن بھی شراب کے اثرات سے نہیں بچ سکی۔ بھارت کے شہری ہوا بازی کے مرکزی وزیرنے پارلیمنٹ کو بتایا ہے کہ سال 2016 میں یکم جنوری سے لے کر 31 اکتوبر کے درمیان 38 پائلٹ اور عملے کے 113 ارکان جہاز اڑانے سے پہلے ہونے والے شراب کے ٹیسٹ میں ناکام پائے گئے جس پر اپوزیشن جماعتوں نے حکومت کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مسافروں کی جانوں سے کھیلنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرے۔ سال 2015 میں بھی 40 پائلٹ اس ٹیسٹ میں ناکام ٹھہرے تھے جبکہ 2014 میں یہ تعداد 20 کے آس پاس تھی مگر سال 2016 میں یکم جنوری سے لے کر 31 اکتوبر کے درمیان 38 پائلٹ اور عملے کے 113 ارکان جہاز اڑنے سے پہلے ہونے والے شراب کے ٹیسٹ میں ناکام پائے گئے۔
بہار بھارت کا ایک ایسا صوبہ ہے، جو بہت غریب ہے اور جس کی آبادی 100 ملین کے قریب ہے۔ اس ریاست میں شراب پر پابندی کے ایسے قوانین نافذ ہیں، جو پورے بھارت میں اپنی نوعیت کے سخت ترین قوانین قرار دیے جاتے ہیں۔بہار میں شراب نوشی اور اس کے کاروبار پر پابندی سے متعلق قانون سازی 2016 کی گئی تھی۔ تب سے اب تک پولیس مختلف کارروائیوں کے دوران اب تک قریب ایک ملین لٹر شراب اپنے قبضے میں لے چکی ہے۔ لیکن مقامی میڈیا کے مطابق اس میں سے کافی زیادہ شراب حکومتی قبضے میں ہونے کے باوجود غائب ہو چکی ہے اور حکام اب یہ چھان بین کر رہے ہیں کہ ایسا کیوں کر ہوا۔ ریاستی اہلکار وں کا کہنا ہے کہ ’یہ شراب چوہے پی گئے تھے‘۔