ہفتہ‘ 6 ذی الحج 1439 ھ ‘ 18 اگست 2018ء
گلی محلوں میں قربانی کے جانوروں کی چہل پہل
عیدالاضحی جوں جوں قریب آ رہی ہے، گلی محلوں میں جا بجا قربانی کے جانوروں کی چہل پہل بڑھ گئی ہے۔ سچ کہیں تو گلیوں میں سے گزرتے ہوئے یوں لگتا ہے جسے ہم مویشی منڈی سے گزر رہے ہیں، بکرے، دنبے، چھترے، گائے، بیل سے لے کر اونٹ تک یوں استقبال کرتے ہیں جیسے ہم ان کی بستی میں آ گئے ہیں۔ ان جانوروں میں اکثر شریف النسل ہونے کی وجہ سے سرجھکائے جگالی میں مصروف رہتے ہیں۔ کچھ آنکھیں موند کر پڑے ہوئے ہیں، یہ درویش قسم کے جانور ہیںا نہیں گلی محلوں میں گزرنے والے بزرگوں بچوں اور خواتین سے کوئی مطلب نہیں ہوتا۔ بچے بھی ایسے جانوروں کو مہندی لگا کر غبارے باندھ کرخوب سجا کر سیر کرا لیتے ہیں۔ان جانوروں میں کئی شدید قسم کے بدمست بھی ہوتے ہیں جو ذرا ذرا سی بات پر صرف آنکھیں نکال کر گھورتے ہی نہیں باقاعدہ ٹکر، سینگ اور لات مار کر قریب سے گزرنے والے کو مرہم پٹی کرانے پر مجبور کردیتے ہیں
اس لئے بزرگوں، بچوں اور خواتین کو ایسے جانوروں کو پیار کرنے اور قریب جانے سے پرہیز کرنا چاہئے کبھی کبھار تو یہ رسی تڑوا کر پورے محلے میں افراتفری پیدا کر دیتے ہیں جس کے خاصے خونخوار یا خطرناک اثرات کئی افراد کے زخمی ہونے کی صورت میں نکلتے ہیں۔ اس لئے مشتری ہوشیار باش، ان جانوروں کو گھر سے باہر باندھنے والے بھی اگر ان کے کھانے پینے کے علاوہ صفائی پر بھی خاص توجہ دیں تو محلے کی ماحولیاتی آلودگی میں کمی آ سکتی ہے۔
٭....٭....٭....٭
امریکی کامیڈین نے عمران خان کو پاکستان کا ٹرمپ کہہ دیا
امریکی ٹیلی ویژن کا یہ مزاحیہ پروگرام”دا ڈیلی شو“ ناظرین میں کافی مقبول ہے جس میں اکثر بڑی شخصیات کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔گزشتہ دنوں اس پروگرام کے میزبان نے پاکستان کے متوقع اور اب باقاعدہ وزیراعظم عمران خان کے حوالے سے اپنے پروگرام میں ان کا موزانہ نہایت مزاحیہ انداز میں امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ کرتے ہوئے ان کی کئی شادیوں اور خواتین کی طرف سے ہراسگی کی شکایات کو تصویری تڑکا لگا کر پیش کیا اور اس مقابلے میں خان صاحب اور صدر ٹرمپ کی شہرت کو یکساں قرار دیا۔ اب اس میں خان صاحب کا کیا قصور کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی ان کی طرح 3شادیاں کی ہیں اور انہوں نے بھی ٹرمپ کی طرح متعدد معاشقے کئے۔ اب پروگرام کے میزبان نے امریکہ میں ٹرمپ کے متشدانہ رویوں کے ساتھ عمران خان کے حامیوں کی طرف سے کامیابی کے بعد رویے کو بھی تشدد آمیز قرار دیا ہے۔
پروگرام میں خان صاحب کی شیروانی پہن کر ٹرمپ کے ساتھ جوڑی تصویر جہاں مزاحیہ رنگ لئے ہے وہاں خان صاحب کو پشاوری لباس میں دکھا کر شاید طالبان خان والے الزام کواُجاگر کرنے کی کوشش کی ہے۔ خان صاحب نے اس پروگرام سے انجوائے کیا یا نہیں‘ وہی جانتے ہیں مگر تحریک انصاف والے سوشل میڈیا پر خاصے جز بز ہیں۔ شایدان میں حس مزاح کی کمی ہے یا وہ مزاح سے لطف اٹھانے سے عاری ہیں ورنہ :ع
بدنام جو ہوں گے تو کیا نام نہ ہوگا
کہہ کر بھی بات پر لطف پیرائے میں ختم کی جا سکتی ہے۔
٭....٭....٭....٭
ہمارے نمک میں کچھ کمی رہ گئی ہے: عظمیٰ بخاری
مسلم لیگ (ن) جب بھی اقتدار سے علیحدہ ہوتی ہے اس میں سے فاورڈ بلاک خود بخود یوں وجود میں آ جاتا ہے جیسے پانی پر جمی کائی۔ اب یہ شکایت صرف عظمیٰ بخاری کو ہی نہیں پوری مسلم لیگ کی قیادت کو ان باغیوں سے ہوگی جنہوں نے پارٹی کے احکامات کے برعکس مخالف امیدوار کو ووٹ دیئے۔ یہ وہ لوگ ہوتے ہیں جن کے نزدیک پارٹی پالٹیکس کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی۔ یہ لوگ جو بھی جیتے اس کے ساتھ کی سنہری پالیسی پہ چلتے ہیں۔ یہ مسلم لیگ (ن) ساتھ بھی اس وقت تک تھے جب تک حکومت کا تاج اس کے سر تھا۔ اب تاج نہیں رہا تو یہ بھی پرویز الٰہی کو ظل الٰہی مان کر انکے ساتھ جا ملے ہیں اور یوں بھاگ لگے رہنے والا نعرہ لگا کر اپنی حاضری یقینی بناتے ہوئے نئے دستر خواں سے لطف اندوز ہوں گے۔ ویسے بھی چودھری صاحب کے دستر خوان کی شہرت بہت اچھی ہے۔ وہ اپنوں کیلئے ہمیشہ سجا ہی رہتا ہے۔ نمک وغیرہ سے اب کسی کو کوئی شغف نہیں ۔ مسلم لیگ (ن) کی مرکزی قیادت خود غور کرے ۔ انہوں نے اپنے دستر خوان پر ایسے لوگوں کو جگہ ہی کیوں دی تھی جو ہر دستر خوان کی زینت بنتے ہیں۔ اب شکوہ نمک فضول ہے۔ آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا۔ یادش بخیر چودھری پرویزالٰہی بھی تو اسی مسلم لیگ کے رہنما تھے جو بعد ازاں ق لیگ بنانے پر مجبور ہوئے۔ اس لئے اب اگر فاورڈ بلاک نہیں بنتا تو کیا ہوا اندرخانے کسی کو ووٹ دینے سے ہاتھ ملانے سے کون کسی کو روک سکتا ہے۔
٭....٭....٭....٭
بیوی سے جھگڑا، امریکی شہری نے گھر پہ جہاز گرا دیا
گھریلو جھگڑے ختم کرنے کا یہ اچھا حل نکالا تھا اس جذباتی شخص نے مگر افسوس وجہ تنازعہ تو ابھی تک موجود ہے۔ گرانے والا خود تو دنیا فانی سے کوچ کر گیا مگر اس بیگم اور بیٹا محفوظ رہے۔ یوں تنازعہ ختم کرتے کرتے آنجہانی خود ختم ہو گئے۔ گھریلو معاملات یا تنازعات بھی بعض اوقات کئی رنگ لاتے ہیں مگر اس طرح کی واردات نے ان جھگڑوں کو ایک نیا سنسنی خیزفلمی رنگ دیدیا ، ۔حالات ہمارے ہاں بھی کچھ ایسے ہی ہوتے ہیں۔ نادان لوگ بچے اور بیوی کو یا پھر بیوی شوہر اور بچوں کوقتل کر دیتی ہے۔ ہمارے ہاں ابھی تک دریا، نہر یا کنویں میں دھکا دیا جاتا۔ مگر یہ اوپر سے جہاز گرانے کا تجربہ انوکھا ہے جو امریکہ میں تو ممکن ہے مگر ہمارے ہاں یہ سہولت شاہد آئندہ سو سال میں بھی ممکن نہ ہوگی۔ اس وقت تک امریکی خلائی سٹیشن کی مدد سے اپنے گھریلو جھگڑے کا سبب بننے والی کو یا والے کو لیزر گن سے نشانہ بنانے کی صلاحیت حاصل کر چکے ہوں گے۔ ہمارے ہاں اس وقت بھی پھانسی گولی یا زہر دینے کی وارداتیں عام ہوں گی۔ اب افسوس تو اس بات کا ہے کہ بے چارہ امریکی خود مر گیا اور اس کا گھر تباہ ہوا یعنی نقصان سارا اسی کا ہوامگر بیگم محفوظ رہی۔ یوں ہم اسے ناکام خود کش حملہ قرار دے سکتے ہیں۔