واجپائی کی موت کا پاکستان میں ماتم کیوں؟
بھارت کے سابق وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی طویل علالت کے بعد 93برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔
واجپائی جس ملک کے وزیراعظم تھے‘ اس نے ان کی خدمات کے اعتراف میں سات روزہ سوگ کا اعلان کیا۔ ان کی خدمات میں سب سے بڑی خدمت پاکستان کے خلاف زہرافشانی تھی۔ اس کی بنا پر وہ بی جے پی کو اس سطح پر لے آئے کہ وہ اقتدار میں آگئی۔ کانگریس کا بھی پاکستان کے حوالے سے خبث کم نہیں ہے‘ تاہم اس کی پالیسیوں میں بی جے پی کی متشدد رویئے کے مقابلے میں کسی حد تک اعتدال ہے۔ واجپائی ہی کے دور میں بابری مسجد شہید کی گئی۔ آج کے وزیراعظم نریندر مودی کے ایما پر اسی سرکار کے دوران 2 ہزار مسلمانوں کو زندہ جلا دیا گیا۔ سمجھوتہ ایکسپریس پر دہشت گردی کرکے اس کا الزام پاکستان پر لگایا گیا۔ واجپائی دور میں کشمیریوں پر مظالم کیا بند ہو گئے تھے؟ واجپائی کی لاہور آمد کو مسئلہ کشمیر کے حل کی طرف بڑی پیش رفت قرار دیا گیا۔ واجپائی کی یہ اپنے پاکستانی ہم منصب کو شیشے میں اتارنے اور عالمی برادری کی آنکھوںمیں دھول جھونکنے کی کوشش تھی۔ آنجہانی کے دور میں مسئلہ کشمیر کے حل کی طرف ایک انچ بھی پیش رفت نہ ہو سکی۔ ان کے انتقال پر پاکستان کی سیاسی لیڈرشپ عمران خان‘ بلاول اور دفترخارجہ کی طرف کہا جا رہا ہے کہ پاک بھارت تعلقات میں بہتری کیلئے اٹل بہاری واجپائی کی کاوشیں ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ ان کی ایسی کوئی کاوش نہیں جو یاد رکھنے کے قابل ہو۔ دفترخارجہ اور سیاسی لیڈرشپ ایسا سمجھتی ہے تو اپنی تاریخ اور معلومات درست کرے۔ کئی حلقوںکی طرف سے بڑھ چڑھ کر واجپائی کی تعریف کی جا رہی ہے اور ان کے اوصاف شمار کرائے جارہے ہیں۔ ایسے لوگوں کے مفادات دشمن ملک کے ساتھ وابستہ ہو سکتے ہیں۔ واجپائی پاکستان کے مودی کی طرح دشمن تھے۔ ایسے دشمن کا پاکستان میں ماتم کرنے کی ضرورت نہیں۔