کپاس اور کماد کے لہلہاتے کھیتوں کے درمیان سے گزرتی نیشنل ہائی وے آپ کو صادق آباد سے سندھ کے ضلع گھوٹکی لے جاتی ہے جس کی ایک تحصیل ڈھرکی میں خانقاہ بھرچونڈی شریف واقع ہے۔ 1842ء سے قائم یہ خانقاہ درحقیقت اس عزیمت اور استقامت کی مظہر ہے جو تحریکِ پاکستان کے دوران مشائخ عظام نے برطانوی سامراج اور ہندو کانگریس کے مقابلے میں دکھائی۔ جب قائداعظم محمد علی جناحؒ حصولِ پاکستان کی چومکھی لڑائی لڑرہے تھے، تب جن دینی اکابرین نے ان کے دستِ راست کا کردار ادا کیا، ان میں اس خانقاہ کے بزرگ مجاہدِ اسلام حضرت پیر عبدالرحمن صاحبؒ ممتاز حیثیت کے حامل ہیں۔یوں بھی آپ کی ساری زندگی کفروشرک کے خلاف جہدِ مسلسل سے عبارت رہی۔ آپ نے سندھ میں آل انڈیا کانگریس پر ضربِ کاری لگانے اور مسلمانوں کو ایک لڑی میں پرونے کی خاطر ’’جماعت الاحیاء الاسلام‘‘ اور ’’جمعیت المشائخ‘‘ کی بنیاد رکھی۔ مزید برآں آپ کے اخبار ’’الجماعۃ‘‘ نے بھی سندھ کے مسلمانوں کو مسلم لیگ کی طرف راغب کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ حضرت پیر عبدالرحمن صاحبؒ کی ان مساعیٔ جمیلہ کی بدولت مسلم لیگ کو اندرون سندھ اپنی جڑیں مضبوط کرنے میں بڑی مدد ملی۔ قبل ازیں جب برطانیہ نے سندھ پر اپنا تسلط قائم کرلیا تو اس خانقاہ کے بزرگوں اور عقیدتمندوں نے دنیا کی اس سب سے بڑی سامراجی طاقت کو پائوں کی ٹھوکر پر رکھا اور دین متین کی تبلیغ و اشاعت میں لمحہ بھر کے لیے توقف نہ آنے دیا۔
اپنے عظیم المرتبت بزرگوں کی ان ملّی و قومی خدمات پر خانقاہ کے موجودہ سجادہ نشین حضرت پیر عبدالخالق القادری کو بڑا مان بھی ہے اور اپنے پر عائد ذمہ داریوں کا احساس بھی ہے۔ اس لیے ان کی رہنمائی میں خانقاہ بھرچونڈی شریف ایک بار پھر انہی جذبوں اور ولولوں کا مرکز بن گئی ہے جو تحریکِ پاکستان کا طرۂ امتیاز تھے۔ گزشتہ سال انہوں نے 4اگست کو وہاں پہلی پائندہ باد کانفرنس کا انعقاد کیا اور 10اگست 2018ء کو دوسری سالانہ کانفرنس منعقد کی۔ ان نظریاتی اجتماعات کا پس منظر بیان کرنا ضروری ہے۔ رہبرِ پاکستان اور نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے سابق چیئرمین محترم مجید نظامی مرحوم نے 2011ء میں اس سلسلے کا آغاز کیا۔ ان کے انعقاد کا مقصد یہ تھا کہ پاکستان کی وحدت اور سالمیت کے خلاف امریکہ‘ بھارت اور اسرائیل کی گھنائونی سازشوں کو ناکام بنایا جائے اور پاکستان کے بہتر اور محفوظ مستقبل پر عوام کا اعتماد مستحکم کیاجائے۔ الحمدللہ! اب تک وطن عزیز کے مختلف شہروں میں 18کانفرنسیں منعقد ہوچکی ہیں جن کے انتہائی دُور رس اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ ان کی بدولت عوام الناس میں پاکستان کو قائداعظم محمد علی جناحؒ کے وژن کے مطابق ایک جدید اسلامی، جمہوری اور فلاحی ریاست بنانے اور مادرِوطن کے دفاع کے لیے تن من دھن قربان کردینے کا عزم بیدار کرنے میں بڑی مدد ملی ہے۔
زیرِتذکرہ پاکستان پائندہ باد کانفرنس میں شرکت کے لیے نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کا ایک وفد سیکرٹری محترم شاہدرشید کی قیادت میں بذریعہ ٹرین بھرچونڈی شریف کے لیے روانہ ہوا۔ وفد کا پہلا پڑائو رحیم یار خان میں تھا جہاں نظریۂ پاکستان فورم کے سیکرٹری رانا افتخار رسول اور ان کے ساتھیوں نے ریلوے سٹیشن پر وفد کا خیرمقدم کیا۔ یہ وفد جمعتہ المبارک صبح 10بجے بھرچونڈی شریف کے لیے عازمِ سفر ہوا۔ وہاں پہنچے تو حافظ الملت فائونڈیشن اور نظریۂ پاکستان فورم بھرچونڈی شریف کے عہدیداروں اور کارکنوں پر مشتمل درجنوں موٹر سائیکلوں اور گاڑیوں پر مشتمل جلوس اسے اپنے جلو میں لے کر خانقاہ کی طرف روانہ ہوا جہاں بلامبالغہ سینکڑوں افراد وفد کے منتظر تھے۔ جلوس کے شرکاء خیرمقدمی بینرز اُٹھائے ہوئے تھے۔ صاحبزادہ میاں عبدالمطلب القادری، صاحبزادہ میاں عبدالمالک القادری اور نظریۂ پاکستان فورم بھرچونڈی شریف کے جنرل سیکرٹری محمد عبدالمجید قادری نے وفد کا استقبال کیا، اس پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیں۔ محترم شاہدرشید نے دونوں صاحبزادگان اور پروفیسر ڈاکٹر سید قمر علی زیدی کے ساتھ جامعہ صدیقیہ احیاء الاسلام کے احاطے میں پرچم کشائی کی رسم ادا کی۔ واضح رہے کہ اس وقت ملک بھر میں تقریباً 200دینی تعلیم کے ادارے اس جامعہ کی زیرسرپرستی چل رہے ہیں اور اس جامعہ کا عالم اسلام کی مشہور درسگاہ جامعہ الازہر(مصر) سے درجۂ ثانویہ تک الحاق ہے۔ بعدازاں مہمان خانے میں حضرت پیر عبدالخالق القادری سے ملاقات ہوئی جس کے دوران میرحسّان الحیدری سہروردی، محمد مجاہد جتوئی، مرزا محمد حبیب، پیر توصیف النبی، مفتی محمد شریف سرکی، شیخ عابد خورشید اور خالد اللہ خان بھی موجود تھے۔ شاہدرشید نے حضرت پیر عبدالخالق القادری کو عمامہ اور جبہ پیش کیا جبکہ پیر صاحب نے انہیں ٹرسٹ کی لائبریری کے لیے ایک نایاب کتاب ’’تاریخ آل انڈیا سنی کانفرنس (1925ء تا1947ئ) کا نسخہ پیش کیا۔ جامعہ سے متصل مسجد میں نماز جمعہ سے قبل بلاشک و شبہ ہزارہا افراد کانفرنس میں شرکت کے لیے موجود تھے جبکہ مسجد کے باہر صحن میں لاتعداد خواتین اور بچے بچیاں ہمہ تن گوش تھے۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حضرت پیر عبدالخالق القادری نے کہا کہ پاکستان پائندہ باد کانفرنس کا مقصد لوگوں کو اس امر کا یقین دلانا ہے کہ پاکستان ہمیشہ قائم و دائم رہے گا۔ انہوں نے آزادی کی اہمیت کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس دن ہر پاکستانی کو اپنے گھر پر سبز ہلالی پرچم لہرانا اور اس کے در و دیوار پر چراغاں کرنا چاہیے۔ محترم شاہدرشید نے اپنے خطاب میں کہا کہ جب تحریکِ پاکستان میں مشائخ عظام شامل ہوئے تو یہ ایک روحانی تحریک کی صورت اختیار کرگئی۔ قائداعظم محمد علی جناحؒ نے 105مرتبہ فرمایا کہ یہ ایک اسلامی مملکت ہوگی مگر آج کچھ گمراہ عناصر کوشش کررہے ہیں کہ پاکستان کا اسلامی نظریاتی تشخص ختم کردیاجائے لیکن وہ ایسا کرنے میں کبھی کامیاب نہ ہوسکیں گے۔انہوں نے کانفرنس کے کامیاب انعقاد پر پیر صاحب کو مبارکباد دیتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ حضرت پیر عبدالخالق القادری کی رہنمائی میں پورے سندھ میں نظریۂ پاکستان کو فروغ دیاجائے گا۔ کانفرنس سے پنجاب یونیورسٹی کے شعبۂ عربی کے سینئر پروفیسر ڈاکٹر سید قمر علی زیدی‘ ممتاز دانشور محمد مجاہد جتوئی‘ شیخ الحدیث مفتی محمد شریف سرکی اور سید احسان احمد گیلانی نے بھی خطاب کیا اور علم و فضل کے دریا بہادیے۔ ان کے خیالاتِ عالیہ سن کر محسوس ہوا کہ سندھ کی بندرگاہ دیبل پر محمد بن قاسم کے قدم رکھنے سے لے کر قیامِ پاکستان کے حق میں سندھ اسمبلی کی منظور کردہ قرارداد تک اس خطے نے جو ہمیشہ اسلام کا پرچم سربلند رکھا ہے‘ اس کی بنیادی وجہ یہاں کے باشندوں کی دینِ حق سے والہانہ وابستگی ہے۔ سندھ فی الحقیقت باب الاسلام ہے اور حضرت سید لعل شہباز قلندرؒ اور دیگر بزرگوں کے وجود ہائے پاک کی برکت سے اس خطے میں ان شاء اللہ اسلام کا جھنڈا ہمیشہ سربلند رہے گا۔کانفرنس کے اختتام پر حضرت پیر عبدالخالق القادری نے حضور پاکؐ سے منسوب مختلف تبرکات کی زیارت کرائی اور وفد کی پُرتکلف ظہرانے سے تواضع کی جس میں سندھ کی روایتی مہمان نوازی کا پرتو دکھائی دیتا تھا۔ وفد کو رخصت کرتے وقت انہوں نے ہر رکن کو سندھی اجرک کا تحفہ دیا۔
اسی شام وفد نے نظریۂ پاکستان فورم رحیم یار خان کے ایک خصوصی اجلاس میں شرکت کی جس کی صدارت فورم کے صدر حاجی انور علی انصاری نے کی جبکہ رانا افتخار رسول نے کارکردگی رپورٹ پیش کی۔ فورم کے عہدے داران اور کارکنوں کے پُرزور اصرار پر فیصلہ کیا گیا کہ ماہ نومبر2018ء میں تقریبات یومِ اقبالؒ کے سلسلے میں وہاں ایک عظیم الشان پاکستان پائندہ باد کانفرنس کا انعقاد کیاجائے گا اور ایک موبائل نظریاتی تعلیمی یونٹ بھی رحیم یار خان بھیجا جائے گا۔ محترم شاہدرشید نے فورم کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے محدود مالی وسائل کے باوجود محض قوتِ ایمانی کے بل بوتے آگے بڑھ رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جنوبی پنجاب میں ملک کے دیگر علاقوں کی نسبت پاکستانیت بہت زیادہ پا جاتی ہے اور اس کی وجہ غالباً یہ ہے کہ اسے ان لوگوں نے آباد کیا ہے جو 1947ء میں مشرقی پنجاب میں اپنا سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر پاکستان آئے تھے۔ انہوں نے فورم کے عہدیداران سے کہا کہ نواب آف بہاولپور سر صادق محمد خان عباسی نے تحریکِ پاکستان اور تعمیرِ پاکستان کے ضمن میں لازوال کردار ادا کیا تھا۔ اگر ان کی حیات و خدمات کو اُجاگر کرنے کے لیے بھی یہاں کسی تقریب کا اہتمام کیاجائے تو ہمارا بھرپور تعاون اُن کے شاملِ حال ہوگا۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024