" 1948ءمیں بطور گورنر جنرل قائد اعظم محمد علی جناح نے اہل کشمیر کو پیغام دیا تھا کہ متحد رہیں۔ بے لوث جان فشانی اور منظم طریقے سے کام کیجئے۔ آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ دنیا کی کوئی طاقت آزادی¿ کشمیر اور آپ کے منصفانہ اور جائز حقوق کے حصول سے نہیں روک سکتی"۔ مقبوضہ کشمیر میں بربریت بڑھتی جا رہی ہے۔ نوجوانوں کے قتل عام کا سلسلہ رکنے کا نام نہیں لیتا۔ مسجدوں کو گرایا جا رہا ہے۔ شک اور تلاشی کی بنیاد پر لوگوں کے گھروں کو بارود سے اڑا دیا جاتا ہے۔ 15اگست کو بھارت کا یوم آزادی جس کو کشمیری ہر سال اور ہر جگہ پر یوم سیاہ کے طور پر مناتے ہیں۔ اس بار بھی مقبوضہ کشمیر میں یوم سیاہ ہی بنا رہا۔ سرینگر ، بٹگام ، شوپیاں ، کولگام میں کرفیو کا نفاذ رہا۔ تعلیمی ادارے بند ، امتحانات ملتوی ، سڑکوں پر خاموشی ، انٹرنیٹ سروس بند کر دی گئی۔ احتجاج روکنے کےلئے گرفتاریاں اور نظربندیوں کا سلسلہ بھی جاری رہا۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو لال قلعے میں اپنے خطاب میں تسلیم کرنا پڑا کہ کشمیریوں کو لاٹھی اور گولی سے شکست نہیں دی جا سکتی۔
اسی طرح آزاد کشمیر پاکستان اور پوری دنیا میں بھر پور احتجاج کیا گیا۔ مظفر آباد میں وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر خان اور دیگر رہنماﺅں نے بہت بڑے احتجاجی اجتماع سے خطاب کیا۔ کینیڈا ، برطانیہ ، ناروے ، برسلز سمیت کشمیریوں کے ساتھ سکھ برادری نے بھی بھر پور حصہ لیا۔ بھارت نہ جانے کیوں اس بات کو سمجھنے سے قاصر ہے کہ طاقت کے زور پر ایک بڑی قوم کو کیسے یرغمال بنایا جا سکتا ہے۔ جب تک اقوام متحدہ کی قرار دادوں کی روشنی میں کشمیری عوام کو خود ارادیت کا حق نہیں دیا جاتا امن خواب ہی رہے گا اور بھارت ان کو رائے شماری کا حق دے دیتا تو بھارت پاکستان ایک اچھے ہمسائے کی طرح رہ سکتے اور ترقی بھی کرتے۔ اگر بھارت ہر سال اپنا یوم آزادی مناتا ہے تو ڈیڑھ کروڑ کشمیریوں کو بھی حق دینے سے کیوں گریزاں ہے۔ بالآخر کشمیری آزادی حاصل کر کے رہیں گے۔
مقبوضہ کشمیر میں اس کے برعکس 14 اگست پاکستان کی یوم آزادی کا دن سبز ہلالی پرچموں کی بہار نظر آئی۔ جیوے جیوے پاکستان ، پاکستان زندہ باد اور بھارت مردہ باد کے فلک شگاف نعروں سے گونجتا رہا۔ آزادی کے متوالے ہاتھوں میں پاکستانی پرچم تھامے سڑکوں پر نکل آئے۔ پاکستان کے حق میں جب کہ بھارت کے خلاف زور دار نعرے لگاتے رہے۔ مختلف تقریبات میں پاکستان کا قومی ترانہ پڑھا گیا۔ پاکستان کی سلامتی ، بقاءاور کشمیر کی آزادی کیلئے خصوصی دعائیں کی گئیں۔ سرینگر میں دختران کشمیر کی جانب سے تقریب میں پاکستانی پرچم لہرائے گئے۔ قومی ترانا گایا گیا۔ پلواما میں بچوں نے بھارتی مسلح افواج کے سامنے 14 اگست کی پریڈ کی۔ حریت رہنماءسید علی گیلانی اور میر واعظ عمر فاروق نے پاکستان کی یوم آزادی پر پیغام میں کہا کہ پاکستان میں ہمیشہ کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی حمایت کی ہے۔ پاکستان کے یوم آزادی پر مبارک باد دی اور پاکستان کی خوشحالی اور ترقی کیلئے دعا کی اور کہا کہ مضبوط اور مستحکم پاکستان امت مسلمہ کیلئے ضروری ہے۔ یہ کشمیریوں کی منزل ہے۔
یوم آزادی پاکستان کے موقع پر کراچی سے خیبر پوری قوم یکجان ، یک زبان ، جیوے جیوے پاکستان کی آواز بلند کی۔ زندہ قومیں اپنی آزادی اور اپنے محسنوں کو نہیںبھولتیں۔ ساری قوم ، قوم کے معماروں کو کیسے بھول سکتی ہے۔ حضرت علامہ محمد اقبال نے دو قومی نظریے کا تصور دیا جو کہ ہندوﺅں اور انگریزوں کو قابل قبول نہ تھا۔ حضرت قائد اعظم محمد علی جناح نے اپنے مضبوط اور مصمم ارادے اور بلند اصولوں کی بنیاد پر جنگ لڑی۔ اور اپنے سے بڑے وسائل والے دشمنوں کو شکست دی اور ان کو تسلیم کرایا کہ برصغیر میں ایک نہیں دو قومیں ہیں۔ اس بنیاد پر ان کو شکست دی۔ اور پاکستان کا قیام عمل میں آیا۔ بے اصولی سے قوم نہ بنتی ہے نہ ترقی کرتی ہے۔ یوم پاکستان کے موقع پر سول اور عسکری قیادت کا آئین اور قانون کی حکمرانی کا عزم قابل ستائش ہے اور یہ پیغام ملک بھر سے ایک ہی دہشت گرد کو چن چن کر ختم کیا جائے گا، اس سے عوام کا حوصلہ بلند ہوا ہے لیکن حالیہ دنوں میں کوئٹہ سمیت ملک میں مسلح افواج پاکستان اور سکیورٹی اداروں پر دہشت گردوں کے حملے بزدلانہ کارروائی ہے اور جنہوں نے شہادت حاصل کی بلا شبہ وہ ملک اور قوم کے ہیرو ہیں۔ انکی جتنی تعریف کی جائے کم ہے۔ سکیورٹی اداروں کے ساتھ ساتھ ہمارے معاشرہ سول سوسائٹی کا بھی فرض ہے کہ اپنا کردار ادا کریں۔ بالخصوص دہشت گردوں کے سہولت کار ہی اصل دہشت گرد ہیں ان کا خاتمہ ضروری ہے۔ اس موقع پر سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ کے رہنماءمیاں نوازشریف نے مزار اقبال سے اپنے پیغام میں درست کہا کہ ووٹ کا تقدس تسلیم کیا جانا چاہیے۔ ووٹ کا تقدس تسلیم نہ کیے جانے سے پاکستان بنگلا دیش بن گیا لیکن اب پاکستان ایسے حادثات کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ یوم آزادی پاکستان کے سلسلہ میں آزادی چوک ، راوی پارک لاہور میں ایک بہت بڑی اور پروقار تقریب کا انعقاد فرزند لاہور سابق ممبر صوبائی اسمبلی اور مسلم لیگی رہنماءحاجی قیصر امین بٹ نے کیا۔ تقریب میں راوی ٹاﺅن کے چیئرمین ، نائب چیئرمین ، کونسلر اور معزز شہری ، وکلاءصحافی برادری نے بھر پور شرکت کی۔ آزادی چوک سے راوی پارک تک ہلالی پرچموں کی بہار تھی۔ تقریب میں نظامت کے فرائض مستحسن شاہ نے ادا کیے۔ تلاوت و نعت رسول مقبول ﷺ قاری امجد علی ، ملی ترانہ معروف صحافی مرزا رضوان بیگ نے پیش کیا۔ باجماعت کھڑے ہو کر احترام کے ساتھ قومی ترانہ سنا اور پڑھا گیا۔ بچوں نے قومی پرچم لہرائے ، حاجی قیصر امین بٹ اور ساتھیوں کے ساتھ جشن آزادی کا کیک کاٹا گیا۔ میڈیا نے بھر پور کوریج دی۔ حاجی قیصر امین بٹ اور دیگر مقررین نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمیں عزم کرنا ہو گا۔ پاکستان ہمارے لیے اللہ تعالیٰ کی عظیم نعمت ہے۔ اسکی وجہ سے ہم سب کی عزت ، شان اور آن ہے۔ اگر پاکستان نہ بنتا تو مسلمانوں کی زندگی بہت سے مصائب سے دوچار ہوتی۔
قائد اعظم کی انتھک محنت ، لازوال عزم ، بے مثال تدبر اور فراست کی بدولت پاکستان 14 اگست 1947ءرمضان المبارک کی 27 ویں شب کو معرض وجود میں آیا جو کہ اسلامی دنیا کی سب سے بڑی اسلامی مملکت ہے۔ قائد اعظم پر عزم اور بے لوث خدمت کی لازوال داستان تھے۔ حاجی قیصر امین بٹ نے کہا کہ اگر ہمیں عزم و ہمت اور بیباک ، بلند کردار والا قائد میسر نہ ہوتا تو آزادی جیسی نعمت حاصل نہ ہوتی۔ انہوں نے اپنی بصیرت سے انگریز جیسے زیرک اور ہندو جیسے شاطر دشمن کو مات دی۔ اور منتشر مسلمانوں کو ازسر نو منظم کر کے سیسہ پلائی دیوار بنا دیا۔ پروقار تقریب میں مسلم لیگی رہنماءملک ذوالفقار ، شاہد بیگ، چوہدری عبدالواحد ، حاجی چن ، مرزا شہباز اور دیگر مسلم لیگی رہنماﺅں نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ تقریب میں پاکستان کی خوشحالی ، ترقی اور استحکام کیلئے خصوصی دعا کی گئی۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024