مسلم لیگی ارکان نے چودھری نثار کے گرد گھیرا ڈال لیا‘ بحران میں کردار ادا کرنے کی درخواست
قومی اسمبلی کا اجلاس 6 روز بعدہوا تو ایوان میں رونق ہی لگ گئی قومی اسمبلی میں حکومتی ارکان کی بھرپور حاضری کی وجہ سے تحریک انصاف کی جانب سے کورم کی نشاندہی کی کوشش ناکام ہو گئی پیپلز پارٹی نے بھی کورم کی نشاندہی کے بعد کورم توڑنے میں تحریک انصاف کا ساتھ نہیں دیا بدھ کو حکومت اور پیپلز پارٹی کے درمیان غیر معمولی ہم آہنگی دیکھنے میں آئی قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ اپنی نشست پر براجمان رہے انہوں نے کوئی تقریر کی اور نہ ہی ماحول میں تلخی پیدا کی ۔ جمعرات کو سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کچھ دیر کے لئے قومی اسمبلی میں آئے تو ان کے گرد حکومتی ارکان اکھٹے ہو گئے ان سے ملاقات کرنے والے ارکان ایک ہی سوال کرتے ہیں کہ آپ فرنٹ لائن پر آکر حکومت کو بحران سے نکالنے میں کردار ادا کریں ان کے گرد ارکان کا مجمع لگ جانے سے قیاس آرائیوں کی فیکٹریوں کو افواہ پھیلانے کا موقع مل جا تا ہے مسلم لیگ (ن) کے کچھ بد خواہ مسلم لیگ(ن) میں کوئی دھڑا بنانے کی افواہ پھیلا دیتے ہیں جب کہ میں ذاتی طور پر جانتا ہوں چوہدری نثار علی خان پارٹی میں کوئی دھڑا بنا رہے ہیں اور نہ ہی وہ کسی کو ان خطوط پر سوچنے کی اجازت دیں گے ۔ البتہ ایک بات واضح ہے وہ پارٹی کو اداروں سے تصادم کی پالیسی نہیں اپنانے کی اجازت دیں گے اس لئے وہ پارٹی کے اندر ان لوگوں کے پیچھے ’’لٹھ ‘‘ لے کر نکلے ہوئے ہیں جو میاں نواز شریف کو تصادم کی پالیسی اختیار کرنے کے مشورے دے رہے ہیں وہ پیپلز پارٹی کے بارے میں ہارڈ لائنر ضرور ہیں لیکن پارٹی کو اس سے دور رہنے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں ۔ وہ پارٹی کے اندر ان نام نہاد ’’عقاب صفت ‘‘ لیڈروں کے بھی خلاف ہیں جو اپنی جگہ بنانے کے لئے نواز شریف کو اداروں سے تصادم کی راہ پر لے کر چلنا چاتے ہیں اس وقت ان کی ان عناصر سے کھلی جنگ ہے جو پارٹی کو ٹکرا جانے کے راستے پر لے جا رہے ہیں یہی وجہ ہے ان کی ان نام نہاد ’’عقاب صفت‘‘ رہنمائوں سے نہیں بن رہی وہ آئے روز ان کے خلاف افواہیں پھیلا رہے ہیں ایوان میں ارکان سے گپ شپ میں انہوں نے اس بات کی یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ مشکل وقت میں نواز شریف کے ساتھ کھڑے رہیں گے ۔ جمعرات کو سرکاری اداروں میں وائٹ کالر جرائم بے قاعدگیوں، منصوبوں میں کمیشن اور کک بیکس لینے کے بارے میں کسی بھی سرکاری ملازم یا کسی اور شہری کی طرف سے نشاندہی کے عوامی مفادات میں انکشافات بل2017 کو کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا، اپوزیشن نے اس بل کی مخافت کی متذکرہ کرپشن کی نشاندہی کرنے والے سرکاری ملازمین کو انتقام کا نشانہ نہیں بنایا جا سکے گا، ملازمت کے حوالے سے اسے مکمل قانونی تحفظ حاصل ہو گا۔پانچ حکومتی اور اپوزیشن ارکان قومی اسمبلی کو نیشنل بک فائونڈیشن کے بورڈ آف گورنرز کے ارکان نامزدکرنے تحریک کو منظور کر لی گئی شیخ آفتاب احمد نے تحریک پیش کیامحمد افضل ڈھانڈلہ، عبدالقہار وڈان، نعیمہ کشور خان، نواب یوسف تالپور، شفقت محمود کو نیشنل بک فائونڈیشن اسلام آباد کے بورڈ آف گورنرز کے ارکان نامزد کر دیا ۔ تحریک انصاف کی منحرف رکن اسمبلی عائشہ گلالئی کی پارلیمنٹ ہائوس میں دبنگ انٹری ہوئی۔