کے ایم سی کی تنخواہیں اور پنشن کی مَد میں 35 کروڑ ماہانہ کمی کا سامنا
کراچی (اسٹاف رپورٹر) میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ یہ ہمارا شہر ہے اس کو کسی کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جاسکتا‘ تنخواہیں اور پنشن کی ادائیگی میں مسائل درپیش ہیں تنخواہوں کی مَد میں 30 سے 35 کروڑ روپے ماہانہ کمی کا سامنا ہے‘ بہت سارے مسائل سے ہم گھیرے ہوئے ہیں لیکن شہر کی تعمیر و ترقی سے پیچھے نہیں ہٹ سکتے‘ پی ایس 114 میں جو لوگ جیتے ہیں ان کے پاس جادو کی چھڑی ہے اور اس چھڑی کو لوگ اچھی طرح جانتے ہیں ‘ 18 ہزار 900 ووٹ ہمارے امیدوار کو ملنا ہماری جیت ہے‘ ان خیالا ت کا اظہار انہوں نے قیوم آباد کے پی ٹی فلائی اوور سے پولیس چوکی براستہ اقراء یونیورسٹی ڈیفنس ویو فیزI روڈ اور نالے کی تعمیر کے کام کا معائنہ کرتے ہوئے کہی‘ ضلع شرقی کے چیئرمین معید انور‘ وائس چیئرمین عبدالرئوف‘ کامران ٹیسوری‘ ڈائریکٹر جنرل ورکس شہاب انور‘ مختلف یوسیز کے منتخب چیئرمین‘ وائس چیئرمین اور افسران بھی ان کے ہمراہ تھے۔ میئر کراچی نے تعمیر ہونے والی سڑک کا معائنہ کیا اور کہا کہ وسائل کی کمی کے باوجود اس سڑک کی تعمیر کا مقصد یہ تھا کہ طلبا و طالبات جو یونیورسٹی آتے ہیں اور یہاں کے مکینوں کو دشواری کا سامنا تھا اسے دور کیا جائے‘ میں کئی بار اس سڑک سے گزرا ہوں جسے دیکھ کر مجھے افسوس ہوتا تھا یہاں بدبو ‘ کیچڑ اور کچرے کا ڈھیر تھا اس لئے فوری طور پر سڑک کی تعمیر کا فیصلہ کیا گیا۔ اس موقع پر انہیں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ 27 فٹ چوڑی اور 7 ہزار 200 رننگ فٹ اس سڑک کو 165 ملین روپے کی لاگت سے مکمل کیا گیا ہے اور سڑک کے ساتھ گزرنے والے نالے کو بھی پختہ کردیا گیا ہے۔ بعدازاں مقامی ہال میں پی ایس 114 کے عوام سے خطاب کرتے ہوئے میئر کراچی نے کہا کہ ہم نے اس علاقے میں بھی جو ترقیاتی کام کئے ہیں اس پر ناموں کی تختیاں نصب نہیں کی گئیں بلکہ مفاد عامہ کو پیش نظر رکھتے ہوئے ترقیاتی کام کرائے جارہے ہیں اور یہ کام روکے گئے نہیں ہم اپنا سفر جاری رکھیں گے۔ کامران ٹیسوری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگوں نے مجھے جتوا دیا تھا لیکن حکومت وقت نے دھاندلی کی اور زبردستی میرے مدمقابل امیدوار کو آپ پر مسلط کر دیا گیا۔