’’وضاحت غیر تسلی بخش ہے‘‘ وزیراعظم نے مشاہد اللہ کا استعفیٰ منظور کر لیا

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ اے این این) وزیراعظم محمد نوازشریف نے وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی مشاہد اللہ خان کا استعفیٰ منظور کر لیا ہے۔ مشاہد اللہ خان نے مالدیپ سے واپسی کے بعد وزیراعظم محمد نوازشریف سے ملاقات کے دوران اپنے متنازعہ انٹرویو کے بارے میں مئوقف پیش کیا۔ ذرائع کے مطابق انہوں نے وزیراعظم کو استعفیٰ پیش کیا جسے وزیراعظم نے قبول کیا۔ سینیٹر مشاہد اللہ خان نے مئوقف پیش کیا کہ انہوں نے اپنے انٹرویو میں کوئی ایسی بات نہیں کی جو قابل گرفت ہو۔ ایسی باتیں دیگر وفاقی وزراء بھی کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے ایک فرد کے بارے میں بات کی تھی اور کسی ادارے کو نشانہ نہیں بنایا۔ وزیراعظم نوازشریف نے مشاہد اللہ کی وضاحت کو غیر تسلی بخش قرار دے کر ان کا استعفیٰ منظور کر لیا۔ ذرائع کے مطابق مشاہد اللہ خان نے موقف اختیار کیا کہ ان کے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا۔ انہوں نے جو کچھ سنا تھا اسی کا ذکر کیا تھا، میں نے وہی باتیں کیں جو زبان زد عام تھیں کوئی ایسی بات نہیں کی جو میں نے اپنی طرف سے کی ہو۔ نوازشریف نے کہا کہ آپ کا بیان غیرضروری تھا اس کی کوئی منطق نہیں۔ سنی سنائی باتوں کو پھیلا کر غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا گیا ہے۔
اسلام آباد (محمد نواز رضا۔ وقائع نگار خصوصی) سابق وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی سینیٹر مشاہد اﷲ خان نے مالدیپ سے واپسی پر پیر کو وزیراعظم محمد نواز شریف سے وزیراعظم ہاؤس میں ملاقات کر کے بی بی سی کو اپنے انٹرویو کی وضاحت کی اور کہا کہ ان کا مقصد فوج یا آئی ایس آئی کو بدنام کرنا نہیں تھا دونوں ہمارے قابل احترام ادارے ہیں۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے مشاہد اﷲ خان سے ان کے انٹرویو پر برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ ان کے انٹرویو سے حکومت کے لئے نئے مسائل کھڑے ہوئے ہیں۔ ملاقات کے بعد مشاہد اﷲ خان نے نوائے وقت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا میں وزیراعظم محمد نواز شریف کا ادنیٰ سپاہی ہوں۔ وہ مجھے جہاں کھڑا کریں گے وہاں کام کروں گا ان کے لئے کوئی مسئلہ پیدا نہ کرنے کیلئے کابینہ سے الگ ہو گیا ہوں۔ پچھلے 8 ماہ میں موسمیاتی تبدیلی کو ایک بڑی وزارت بنا دی تھی میں اپنے کام سے مطمئن ہوں جب ان سے پوچھا گیا کہ جو بات آپ نے کی دوسرے وزراء نے بھی مختلف انداز میں وہی بات کی لیکن آپ سے استعفیٰ کا تقاضا کیوں کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ میں پارٹی ڈسپلن کا پابند ہوں۔ مجھے وزارت سے زیادہ اپنے پارٹی لیڈر کی خوشنودی کی ضرورت ہے۔ علیل ہوں کم از کم اب کچھ روز آرام تو کروں گا۔