بلوچستان کا دس لاکھ آبادی والا ضلع جعفرآباد سیلابی ریلے سے مکمل تباہ ہوگیا ، تمام رابطہ سڑکیں زیر آب آنے سے نقل مکانی کرنیوالے لاکھوں متاثرین دوبارہ مشکل میں پھنس گئے ۔
سندھ کے ضلع جیکب آباد سے بلوچستان کی حدود میں داخل ہونے والا دریائے سندھ کے بڑے سیلابی ریلے نے ہر طرف تباہی مچادی ہے ۔ یہ سیلابی ریلہ جعفرآباد، ڈیرہ الہ یار، ڈیرہ مراد جمالی ، روجھان جمالی سے ہوتا ہوا مسلسل آگے بڑھ رہا ہے ۔ سیلاب کے باعث جھل مگسی اور گندھاوا میں رابطہ سڑکیں زیر آب آگئی ہیں ۔ فلڈ وارننگ کے بعد شہریوں کو علاقہ چھوڑنے کی ہدایت کی گئی ہے ۔ سیلاب متاثرین کیلئے ڈیرہ مراد جمالی اور ڈھاڈر میں خیمہ بستیاں قائم کردی گئی ہیں ۔ سبی اور نصیر آباد ڈویژن میں پاک فوج کی ایک اور بٹالین پہنچ گئی ہے۔ جھل مگسی ، کوٹ مگسی ، باریچہ چوکی اور نواحی علاقے خالی کرنے کی ہدایت کردی گئی ہے ۔ دوسری جانب بلوچستان میں سیلاب متاثرین کے ریلیف کیمپوں میں گیسٹرو کی وباء تیزی سے پھیلنے لگی ہے ۔ سبی کے مختلف ہسپتالوں میں ڈائیریا کے تین سوسے زائد مریض زیرعلاج ہیں تاہم ہسپتالوں میں ادویات کی شدید قلت ہے ۔ سیلاب زدہ علاقوں میں سڑکیں زیرآب آنے اورٹریفک بند ہونے کے باعث تحصیل گندھاوا اور جھل مگسی میں اشیائے خورو نوش کی بھی شدید قلت ہے ۔ دوسری جانب فرنٹیئر کور بلوچستان کی سیلاب زدہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں ۔ ایف سی نے اب تک پانچ سو ٹن خشک راشن، اڑھائی ہزار کمبل، تین سو خیمے، ادویات ، تین ایمبولینسز، پینے کے پانی کے بیس ٹینک اور دیگر امدادی سامان متاثرین تک پہنچادیا ہے ۔ ایف سی کے ہزار سے زائد اہلکار امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں جبکہ ریلیف کیمپوں میں فیلڈ ہسپتال بھی قائم کردئیے ہیں۔