لاہور (خصوصی نامہ نگار) گندم کے معاملہ پر پنجاب اسمبلی میں حکومت اور اپوزیشن یک زباں ہو گئے۔ 15 ارب کے پیکج کو ناکافی قرار دے کر بڑھانے کا مطالبہ کر دیا۔ گندم پر عام بحث کے دوران پنجاب اسمبلی میں جواب دینے کیلئے کوئی وزیر موجود نہیں تھا، اڈیالہ جیل سے اپوزیشن لیڈر کی گرفتاری پر اپوزیشن نے پنجاب اسمبلی سے احتجاج شروع کر دیا۔ گندم پر تیسرے روز بھی بحث کا سلسلہ جاری رہا۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس پینل آف چیئر پرسن سمیع اللہ خان کی صدارت شروع ہوا۔ اجلاس میں محکمہ زراعت کے متعلقہ سوالات کے جوابات پارلیمانی سیکرٹری اسامہ لغاری نے دئیے۔ پینل آف چیئرپرسن سمیع اللہ خان نے سوالات کو کمیٹی کے سپرد کرنے پر تنقید کرتے ہوئے کیا کہ سوالوں کو کمیٹی کے سپرد کرنا اچھی روایت نہیں۔ پینل آف چیئرمین آغا علی حیدر نے چیئر سنبھالی۔ اپوزیشن رکن رانا شہباز نے وزراء کی عدم حاضری کر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ گندم پر بحث ہے کس سے رابطہ کریں؟۔سابق سپیکر رانا محمد اقبال کا کہنا تھا کہ جو وزیر ہیں وہ ایوان میں آنا پسند نہیں کرتے۔اپوزیشن رکن سجاد وڑائچ کا کہنا تھا کہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ گندم خریدے۔ حکومتی رکن سعید اکبر نوانی نے کہا کہ پالیسی عوام کی بہتری کیلئے بنتی ہے، گندم کرائسس کو دور نہ کیاگیا تو اگلے سال گندم کاشت نہیں ہوگی۔ اپوزیشن رکن اسامہ گجر نے کہا کہ،چار ماہ کیلئے گندم کو حکومتی گودام میں رکھنے سے کسانوں کو بے وقوف بنایا جا رہاہے۔ پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈرسید علی حیدر گیلانی نے کہا کہ شاید حکومت وقت کے دل میں کوئی رحم ہو اور کسانوں کیلئے گندم پر سپورٹ پرائس کااعلان کرے،۔ حکومتی رکن شیر علی خان نے کہا کہ ، ہمیں دھوکہ سے گندم کاشت کرنے کا کہاگیا اب حکومت خرید نہیں رہی۔ حکومتی رکن ثاقب خورشید نے کہا کہ حکومتی پالیسی سے ذخیرہ اندوزمنافع کمائیں گے ،کسان رل جائے گا ۔ اپوزیشن رکن رائے احسن نے کہا کہ کسان کی سہولت کاری کی پالیسی نہیں بنائیں گے تو ملک ترقی نہیں کرے گا، حکومتی رکن نرگس فیض اعوان نے کہا کہ آدم کو سزا ملی گندم کھانے کی اور اسکی اولاد کسانوں کوسزا مل رہی ہے گندم اگانے کی، اپوزیشن رکن عدنان ڈوگر نے کہا کہ ہوش کے ناخن لیں ساٹھ ہزار روپے فی ایکٹر کسان کو نقصان ہو رہا ہے،حکومتی رکن جعفر علی ہوچہ نے کہا پنجاب کا زمیندار کو بے یارو مددگار چھوڑ دیا گیا۔ پیپلزپارٹی برابر کی حصہ دار ہے۔ حکومتی رکن چوہدری جاوید نے کہا کہ افسر شاہی ٹھنڈے کمروں میں بیٹھ کر گندم کی پالیسی دے رہی ہے۔ اپوزیشن رکن ایاز بودلہ نے کہا پچاس ہزار روپے تو کسان کا نقصان ہوا ہے حکومت تیس ہزار روپے فی کسان دے گی۔ حکومتی رکن ملک ارشد ایڈووکیٹ نے کہا کہ گندم کے معاملہ پر نظر ثانی کی ضرورت ہے، حکومتی رکن سید عامر علی شاہ نے کہا اگلہ سال قحط کا سال ہوگا،اگر کسان احتجاج کرے گا تو ہم بھی ان کے ساتھ احتجاج میں شریک ہوں گے۔اپوزیشن رکن تشکل عباس وڑائچ نے کہا کہ صبح قحط سالی ہو جائے اگر کسان نہ ہو، حکومتی رکن صلاح الدین کھوسہ نے کہا کہ کسان کیلئے بہترین پالیسی بنائیں۔ اپوزیشن رکن حسن بٹر نے کہا کہ اگر کسان پر ہاتھ رکھ دیا جائے تو اس ڈی جی پی کو اسی فیصد تک لیجا سکتے ہیں۔ اس دوران اڈیالہ جیل کے باہر سے اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر کی گرفتاری پر اپوزیشن نے ایوان کی کارروائی کا بائیکاٹ کر دیا۔ اپوزیشن نعرے بازی کرتے ہوئے ایوان سے باہر چلے گئے ،،اپوزیشن کے چیف وہپ رانا شہباز نے گرفتاریوں پر ایوان کی کارروائی کا بائیکاٹ کر دیا۔ احتجاج کیا، حکومتی رکن عظمیٰ کاردار اور اپوزیشن ارکان کی نوک جھوک جاری ۔ احتجاج کے بعد اپوزیشن رکن شیخ امتیاز نے کورم کی نشاندہی کر دی، پورا نہ ہو سکا جس پر پنجاب اسمبلی کا اجلاس آج 18 اپریل کو دوپہر دو بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔
پنجاب اسمبلی: سرکار کسانوں سے گندم خریدے، پیکج بڑھائے، حکومت، اپوزیشن یک زبان
Apr 18, 2025