’’پاکستان‘‘ ہر لحاظ سے خوش قسمت ترین ملک ہے۔منفرد یکتا موسم۔ بہترین زرعی۔زرخیز زمینیں۔ قدرتی طور پرجنت نظیر پہاڑی علاقے۔ دُنیا کا عجوبہ صحرائی مقامات۔ معدنیات سے مالا مال چاروں صوبے۔سونا اُگلتے پہاڑ۔ قدرتی ایندھن سے لبریز وسیع و عریض میدانی علاقے ۔ سمندر ۔ذائقہ میں اول نمبرپھل۔ خشک میوہ جات۔کِس کِس نعمت کا ذکر کریں۔ ہر نعمت ہی بے مثل تو وہاں’’سیاست‘‘ بھی بے مثل۔کوئی مثال نہیں ملتی۔ ہمارے ہاں دہائیوں سے مروجہ طرز سیاست کی۔ ’’پاکستان‘‘ ہر لحاظ سے خوش قسمت ترین ملک ہے مگر پاکستانی قوم کے اکابرین ۔سماجی رہنما۔ سیاسی زعماء کرام اپنی مثال آپ ہیں۔
’’معدنی کانفرنس‘‘کا انعقاد ممکن ہی نہیں تھا وہ بھی اس قدر بڑی تعداد میں غیر ملکی شرکاء کی آمد ۔ شرکت۔معاہدے ۔’’فوج ‘‘کی اعانت ۔ مدد کے بغیر کِسی بھی بڑی کامیابی کی سوچ ہی اب محال ہو چکی ہے۔بجلی کی قیمتوں میں کمی۔مزید کمی کی نوید۔’’آئی پی پیز‘‘۔ جیسے کالے جنات کو قابو کرنا سول حکومت کا بس نہیں تھا ۔’’سیاسی لیڈران‘‘ کو شکر کرنا چاہیے کہ انتہائی اہم ۔مقتدر ادارے۔عدلیہ کی مکمل حمایت لمحہ موجود میں بھرپور طریق سے حاصل ہے توفرض بنتا ہے کہ اِس بیش قیمت نعمت کو ’’قوم‘‘ کی صحیح معنوں میں عملی طور پر خدمت ۔ریلیف کی فراہمی کے لیے استعمال کریں۔ یو ں تو متذکرہ بالا نادر مواقع ہر دور کی حکومت کو میسر تھے مگر اب کی مرتبہ معاملہ ہی مختلف ہے۔’’فوج‘‘ کی پوری توجہ آتش فشاں بنتے عوامی مسائل کو سرد کرنے پر مرتکز ہے جو کہ مثبت پیش قدمی ہے۔پاکستان کو درپیش لا یخل بنے مسائل سے نکالنے کی۔اب کوئی رکاوٹ نہیں۔ کوئی مسئلہ نہیں نہ ہی کوئی یہ شکوہ سُنے گا کہ کام نہیں کرنے دیا گیا۔ سول و عسکری قیادت کی یکجائی کے مظاہر ۔ مناظر بڑے واضح ۔عیاں ہیں۔ سنہری موقع کو بلاشبہ حکومت استعمال کر نے کی کوششوں میں مصروف عمل ہے ۔پر ضرورت ہے کہ کلیدی اور بنیادی مسائل کو ہمیشہ کے لیے ختم اور حل کرنے کی طرف تیز رفتاری سے بڑھا جائے۔
ایندھن کی قیمتیں بڑی رفتار سے نیچے آچکی ہیں ۔ آنے والے ایام میں مزید کمی کے امکانات ہیں۔ ’’تیل۔گیس‘‘ کی قیمتوں میں کمی ۔اضافہ کا تعلق عالمی سطح سے وابستہ ہے۔ زیادہ تر مواقع پر عالمی طور پر کم ہونے والی سہولت کو عوام کی طرف منتقل نہیں کیا گیا جبکہ معمولی سے اضافہ کو زیادہ اعداد کے ساتھ عوام کے لیے بوجھ بنا دیا جاتا رہا ہے۔اس مرتبہ کمی کا اعلان کر دیا تھا مگر رات کو یک دم فیصلہ بدل دیاقوم خوش تھی بڑی کمی کی منتظر تھی بہت مایوسی ہوئی۔’’ریاست‘‘ کو چاہیے کہ وہ نہ صرف اِس مد میں عوام کو معتد بہ فوائد فراہم کرے بلکہ مسلسل کم ہوتی ایندھن کی قیمتوں کو طویل المعیاد عرصہ کے لیے پاکستان کے لیے قدرت کا رعظیم تحفہ سمجھ کر معاہدے کر لے۔ ’’عالمی مفادات‘‘ کی جاری جنگ میں اپنے’’ کارڈز‘‘ کو دانشمندی ۔بصیرت اور معروضی حقائق کی روشنی میں کھیلنے کی تدابیر اشد لازم ہو چکی ہیں۔ مہنگائی کا جن قابو کرنے کا یہ انوکھا موقع پھر نہیں ملے گا۔ اب نہیں تو پھر کب؟؟ ابھی نہیں تو پھر کبھی نہیں۔ بیرونی دنیا کے حالات ۔واقعات انتہائی سرعت سے تبدیل ہو رہے ہیں ۔کساد بازاری ،سخت ناروا معاشی ۔سیاسی۔جنگی فیصلے پہلے بھی اکثریت کو متاثر کرتے تھے مگر حالیہ ’’ٹیرف اور غزہ‘‘ کی صورتحال نے تصاویر ہی بدل ڈالی ہیں ۔طاقتور ترین وہ بھی ’’سُپر پاور ‘‘۔ ہر ’’ملک‘‘ اپنے مفادات کو میز پرضرور رکھے گا ۔مزاکرات تو یقینی ہیں۔ حالات بدلائو کی طرف ضرور جائیں گے مگر تب تک’’ ٹریلین ڈالرز‘‘ کا نقصان دُینا اپنے کھاتے میں ڈال چکی ہوگی۔ تھوڑی سی کمی بیشی کا اندازہ ہے مگر وسیع پیمانے کا ریلیف یا کٹ بہت ہی نا ممکن امر ہے۔پاکستان کے لیے یہ گولڈن چانس ہے ۔چاہے ہمارا شمار بڑی معیشت میں نہیں ہوتا پر اٹوٹ سچ ہے کہ ترقی۔ آگے بڑھنے کے مواقع ہمیشہ درمیانہ طبقہ کے پاس زیادہ ہوتے ہیں۔ چھوٹی معیشت کی نموزیادہ ہوتی ہے۔پاکستان زیر زمین لا محدود معدنیاتی خزانوں پر کھڑا ہے جو اُمید کی جا رہی ہے کہ اب دہائیوں کی کوششوں کو پہلی مرتبہ عملی ۔منظم کوشش میں تبدیل ہوتا دیکھیں گے۔ صرف ایک ’’ریکو ڈک‘‘ منصوبہ پوری طرح فعال ہوگیا تو واقعی پاکستانی قوم کی تقدیر جاگ اُٹھے گی۔ ضرورت ’’صاف نیت‘‘ کی ہے۔
کوئٹہ کئی مرتبہ جانے کا اتفاق ہوا ۔چمن ۔ہرنائی ۔پشین وغیرہ وغیرہ جاتے رہے ہیں۔ایک پہاڑ سے دوسرے پہاڑ تک رنگ بدل جاتے ہیں۔ایک ہی شہر میں سفر کرتے ہوئے دیکھا کہ بلند و بالا پہاڑوں کے رنگ انتہائی خوبصورت اور جُدا ۔ جُداہیں۔بطور ِ خاص زیارت جاتے ہوئے خصوصی طور پر نوٹ کیا ۔(سفر کی تمام رو داد کالم میں شائع ہو چکی ہے) کہ چند منٹ کی مسافت کے بعد پہاڑوں کے رنگ مختلف تھے۔انتہائی چمکدار پہاڑ۔ سونا۔ چاندی جیسے رنگوں کے ۔یقین مانئیے ایسے قدرتی نظارے اور ایسے خزانوں سے بھرے پہاڑ شاید ہی دیکھنے کو ملے ہیں۔ پورا پاکستان قدرت کی نعمتوں سے اٹا پڑا ہے۔صرف کھوجنے کی ضرورت ہے اگر تلاش کر لیں تو پھر قرضوں کی احتیاج نہ رہے ۔یہ سفر بڑا خوش آئند ہے تو خطرات سے پُر بھی ہے ۔ دشمنوں کے عزائم ناکام بنانے کے لیے سیاست اور قیادت کو ایک ہونا پڑے گا۔
معدنیات کی دریافت کے سلسلہ میں وسیع پیمانے پر اکابرین کی آمد اور خصوصی دلچسپی حاصلہ افزاء تھی ۔ قدرتی خزانوں کی دریافت کا عمل یقینااتنا آسان اور کم قیمت نہیں ہوگا بلاشبہ انتہائی خوش آئیندامر ہے کہ ’’خام مال‘‘ کی بجائے دریافت کردہ مال کو تیار شکل میں بیچنے کا عزم ۔ یقینا ہم عمل کر گئے تو پھر نہ صرف لاکھوں ملازمتوں کے دروازے کُھلیں گے بلکہ زرمبادلہ کے ذخائر بھی ہماری توقع سے زیادہ بلند ہو جائیں گے ۔ بہت زیادہ ہمت ۔ جرات مندانہ عملی اقدامات کے ذریعہ۔پاکستان بنیادی طور پر ایک زرعی ملک ہے ۔ہمیں چاہیے کہ زراعت دوست پالیسیاں بنا کر ردی کی ٹوکری کی زینت بنانے کے بجائے قابل عمل تجاویز پر حالات کے تقاضوں کو حقیقت مانتے ہوئے عمل کریں ۔ محنتی کسانوں کے جو مطالبات ہیں ان کو پورا کرنے پر توجہ فوکس کریں ۔ اب نہیں تو کب ؟؟نئے بجٹ میں بڑے پیمانے پر مختلف مداعات میں ٹیکسز عائد ہونے کی خبریں سُنائی دے رہی ہیں ۔ گیس قیمتوں میں اضافہ کی بھی خبر چل رہی ہے۔ حکومت عوام کو ریلیف دینے کی کوششوں میں مصروف عمل ہے ۔ عوام کو مزید بوجھ سے صرف حکومت ہی بچا سکتی ہے۔ یقینا وزیر اعظم عوام پر کوئی بوجھ نہیں ڈالنے دے گئے ۔
٭…٭…٭
’’پاکستان خوش قسمت ترین ملک ہے‘‘
Apr 18, 2025