وفاقی کابینہ میں رد و بدل
وزیراعظم عمران خان نے وفاقی کابینہ میں رد و بدل کرتے ہوئے پانچ ورزا کی وزارتیں تبدیل کردی ہیں اور ایک نیا چہرہ بھی کابینہ میں شامل کیا گیا ہے۔ جن وزارتوں میں تبدیلی کی گئی ہے ان میں اطلاعات و نشریات، خزانہ، توانائی، اقتصادی امور، صنعت و پیداوار اورسائنس و ٹیکنالوجی کی وزارت شامل ہیں۔ اس تبدیلی کے تحت، فواد چودھری سے سائنس و ٹیکنالوجی کی وزارت لے کر انہیں دوبارہ اطلاعات و نشریات کی وزارت سونپ دی گئی ہے جبکہ ان کی چھوڑی ہوئی وزارت شبلی فراز کے سپرد کردی گئی ہے۔ خزانہ کی وزارت حماد اظہر سے لے کر شوکت ترین کو دیدی گئی ہے جو اس سے قبل پاکستان پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں بھی وفاقی وزیر خزانہ رہ چکے ہیں۔ شوکت ترین کو ریونیو کی وزارت کی اضافی ذمہ داری بھی دی گئی ہے۔ تحریک انصاف کی حکومت میں خزانہ کا قلمدان سنبھالنے والے وہ چوتھے وزیر ہیں، ان سے پہلے اسد عمر، حفیظ شیخ اور حماد اظہر اس وزارت میں رہ چکے ہیں جن میں سے مؤخر الذکر کا دورانیہ سب سے کم ہے۔ عمر ایوب کو توانائی کی وزارت سے ہٹا کر اقتصادی امور کا وفاقی وزیر بنا دیا گیا ہے اور وزارت توانائی حماد اظہر کے سپرد کردی گئی ہے۔ اسی طرح خسرو بختیار سے اقتصادی امور کی وزارت لے کر انہیں صنعت و پیداوار کا قلمدان سونپ دیا گیا ہے۔تحریک انصاف کے دور حکومت میں وفاقی کابینہ میں کم از کم چار بار رد و بدل ہوچکی ہے اور نئے وزیر اطلاعات و نشریات نے اس بات کا عندیہ دیا ہے کہ آئندہ دنوں میں ایک اور تبدیلی بھی متوقع ہے جس کے نتیجے میں کابینہ میں مزید نئے چہرے شامل کیے جانے کا امکان ہے۔ حزبِ اختلاف نے کابینہ میں حالیہ تبدیلی کو ’نئی بوتل میں پرانی شراب‘ قرار دیا ہے۔ حکومت کابینہ میں جو بھی تبدیلیاں کررہی ہے یا آنیوالے دنوں میں کریگی ان کا مقصد ملک کی فلاح و بہبود اور عوام کی خوشحالی ہونا چاہیے، صرف اسی صورت حکومت کے یہ اقدامات مقبول بھی ہونگے اور عوام میں حکومت کی ساکھ بہتر بنانے کا باعث بھی بنیں گے۔