مشکل وقت میں کسی قوم کا مجموعی طرزِ عمل اس کے مستقبل اور عروج و زوال کا فیصلہ کرتا ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ جن قوموں نے کڑے حالات میں اتحاد و یگانگت اور جذبہ تعمیرِ ملت کا دامن تھامے رکھا، دنیا ان کی ترقی کی مثالیں دیتی ہے۔ امریکہ کے چوالیسویں صدر ابراہام لنکن نے ایک دفعہ کہا تھا، '' مجھے اس بات سے غرض نہیں کہ تم گرِ گئے ہو۔ مجھے اس بات میں دلچسپی ہے کہ تم دوبارہ اٹھو۔'' دوسری جنگِ عظیم میں بدترین تباہی کا سامنا کرنے والے جاپان کی ترقی کی زندہ مثال ہمارے سامنے ہے۔۔۔!!!
ماضی قریب کی انسانی تاریخ کے دریچوں میں جھانکیں تو ہمیں اندازہ ہو گا کہ دوسری جنگِ عظیم کی ہولناکیوں کے بعد بنی نوعِ انسان کو کرونا وائرس کے پھیلاؤ نے سب سے زیادہ خوفزدہ اور متاثر کیا ہے۔ پہلی دنیا کے ممالک کے ناقابلِ تسخیر دفاعی نظاموں اور بے پناہ معاشی وسائل سے لیکر تیسری دنیا کے بنیادی ضروری سہولیات سے محروم ممالک تک تمام کو اِس ان دیکھے دشمن نے اپنے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا ہے۔۔۔!!!
رواں سال کے آغاز میں کرونا وائرس جب دنیا کے بیشتر ممالک میں اپنے پنجے گاڑھ رہا تھا، وزیرِ اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے آنے والے خطرے کو بھانپتے ہوئے جنوری کے اوائل میں ہی کرونا سے نمٹنے کے لیے کابینہ کمیٹی کی تشکیل، محکمہ صحت کو فنڈز کے اجراء اور فیلڈ ہسپتالوں کے قیام سمیت دیگر ضروری انتظامی معاملات پر کام شروع کر دیا۔ کرونا کے خلاف اس جنگ میں سردار عثمان بزدار کے ہمراہ پاکستان کے تمام طبقوں خصوصاً بیوروکریسی، ڈاکٹرز، نرسز، پیرامیڈیکل اسٹاف، پولیس اور افواجِ پاکستان نے ہراول دستوں کا کردار ادا کرتے ہوئے کرونا کے خلاف محاذ سنبھالا۔۔۔!!!
کرونا وائرس کے خلاف اس غیر روایتی جنگ میں میڈیا کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل تھا۔ کرونا کے بارے میں سوشل اور مین سٹریم میڈیا پر آئے روز نت نئی افواہوں، غیر مصدقہ معلومات اور سازشی تھیوریوں کے سامنے آنے کے بعد یہ بے حد ضروری تھا کہ عوام تک ذمہ دارانہ انداز میں قابلِ بھروسہ معلومات اور حقائق پہنچائے جائیں۔ نہایت خوشی کی بات ہے کہ پاکستان کے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا نے یہ ذمہ داری بطریق احسن نبھاتے ہوئے کرونا کے خطرات، ممکنہ بچاؤ سے متعلق حکومتی پالیسیز و اقدامات اور آگاہی مہم کو قابلِ ستائش انداز سے عوام تک پہنچایا۔۔۔۔!!!
میڈیا انڈسٹری کے اسی احساسِ ذمہ داری اور جذبہ حب الوطنی کو مدنظر رکھتے ہوئے سردار عثمان بزدار نے محکمہ اطلاعات کو صحافی برادری کے لیے ایک خصوصی ریلیف پیکج تیار کرنے کی ذمہ داری سونپی جس کا باقاعدہ آغاز راقم نے بطور وزیرِ اطلاعات پنجاب گزشتہ ہفتے کیا۔ میڈیا انڈسٹری کے تمام طبقوں کا احاطہ کرنے والے اس جامع ریلیف پیکج کے چیدہ چیدہ نکات ذیل میں بیان کیے جا رہے ہیں۔۔۔!!!
1. صحافیوں کی فلاح و بہبود اور تحفظ کے لیے محکمہ اطلاعات نے گھریلو و دفتری زندگی کے تمام پہلوؤں کا احاطہ کرتی ایک میڈیا سیفٹی ایڈوائزری تیار کی جس میں گھر سے دفتر تک آمدورفت، دفتری اوقاتِ کار میں ذاتی صفائی، سیٹنگ ارینجمنٹ سے لیکر فیلڈ میں کام کرنے والے صحافیوں اور آلات کی ڈِس انفیکشن سمیت تمام معاملات پر ایس او پیز تیار کیے گئے ہیں۔ مذکورہ سیفٹی ایڈوائزری تمام میڈیا ہاؤسز کو ارسال کر دی گئی ہے۔۔۔!!!
2. کروناوائرس کی رپورٹنگ کے حوالے سے اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر فیلڈ میں کام کرنے والے صحافی حضرات کو انفیکٹ ہونے کی صورت میں محکمہ اطلاعات کی جانب سے ایک لاکھ روپے، جبکہ خدانخواستہ انتقال کی صورت میں مرحوم صحافی کے اہل خانہ کو دس لاکھ روپے یک مشت اور مرحوم کی بیوہ/خاندان کو تاحیات دس ہزار روپے ماہانہ بطور پینشن دیئے جائیں گے۔۔۔!!!
3. وزیرِ اعلٰی پنجاب نے اعلان کیا ہے کہ ملک سے کرونا کے انشاء اللہ خاتمے کے بعد کرونا آگاہی مہم اور ذمہ دارانہ رپورٹنگ کی بنیاد پر دس صحافیوں کو ایکسیلینس ایوارڈز بمعہ سرٹیفیکیٹس اور کیش انعامات دیئے جائیں گے۔۔۔!!!
4. اخبار فروش حضرات شعبہ صحافت سے جڑا ایسا طبقہ ہے جو اپنی نیند و آرام تیاگ کر عوام تک بروقت اخبارات و جرائد پہنچاتا ہے۔اس ریلیف پیکج کے ذریعے محکمہ اطلاعات اخبار فروش تنظیموں کے ذریعے صوبے کے تمام اضلاع کے ہاکرز میں ہینڈ سینیٹائزر، ماسک اور دستانے فراہم کر رہا ہے۔۔۔!!!
5. گو کہ ملازمین کی صحت و تحفظ کی ذمہ داری متعلقہ ادارے پر عائد ہوتی ہے لیکن محکمہ اطلاعات نے ازخود آغاز کرتے ہوئے عملے کی تعداد کے لحاظ سے بڑے میڈیا ہاؤسز میں ڈونرز کے تعاون سے سینیٹائزنگ واک تھرو گیٹس نصب کروانے کا بیڑہ اٹھایا ہے جو اس ضمن میں اپنی نوعیت کا پہلا منصوبہ ہے۔۔۔!!!
6. ملک بھر میںکرونا کے پھیلاؤ کے باعث پیدا ہونے والے معاشی بحران کو مدِنظر رکھتے ہوئے محکمہ اطلاعات تمام سرکاری اشتہارات کی ادائیگیاں روزانہ کی بنیادوں پر کرنے کی پالیسی بھی غور کر رہا ہے۔
وزیرِ اعظم عمران خان نے روایتی انتقامی سیاست سے ہٹ کر اپنی ساری توجہ ملکی ترقی و خوشحالی پر مرکوز کیے رکھی۔ یہی وجہ ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے اقتدار سنبھالنے کے فوراً بعد گزشتہ حکومت کی ذاتی تشہیر اور بالخصوص سرکاری ذرائع سے پاکستان تحریکِ انصاف کے خلاف میڈیا پر چلنے والے اشتہارات کے بقایا جات کی فوری ادائیگی کا حکم دیا تا کہ میڈیا ہاؤسز اور ورکنگ جرنلسٹوں کومعاشی مشکلات سے بچایا جا سکے۔ وزیرِ اعظم عمران خان کی ہدایات کی روشنی میں پنجاب میں وزیرِ اعلیٰ سردار عثمان نے شروع دن سے ہی میڈیا انڈسٹری کو حقیقی معنوں میں ریاست کا چوتھا ستون گردانتے ہوئے میڈیا دوست اقدامات کا بیڑہ اٹھایا۔ میڈیا ہاؤسز کے اربوں روپے کے بقایا جات کی ادائیگی سے لیکر پریس کلب لاہور کی سالانہ گرانٹ میں اضافہ، مرحوم صحافیوں کی بیواؤں کو امدادی رقوم کی فراہمی، صحافی کالونی کے لیے ترقیاتی فنڈز کا اجراء اور اب خصوصی ریلیف پیکج برائے میڈیا تک بزدار حکومت کے میڈیا دوست اقدامات کا سفر کامیابی سے جاری و ساری ہے۔ مجھے قوی امید ہے کہ انشاء اللہ مستقبل قریب میں جب پاکستان کرونا وائرس کو شکست دینے میں کامیاب ہو جائے گا تو بحیثیتِ مجموعی ہم سب کا ایک دوسرے سے رشتہ پہلے سے زیادہ مضبوط اور گہرا ہو گا۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38