بصیرت
مملکت کا فرض پہلے ہے اور اپنے صوبے‘ اپنے ضلع‘ اپنے قصبے اور اپنے گائوں کا فرض بعد میں آتا ہے۔ یاد رکھئے ہم ایک ایسی مملکت کی تعمیر کر رہے ہیں جو پوری اسلامی دنیا کی تقدیر بدل دینے میں اہم کردار ادا کر دینے والی ہے۔ اس لئے ہمیں وسیع تر اور بلند تر بصیرت درکار ہے‘ ایسی بصیرت جو صوبائیت‘ قوم پرستی اور نسل پرستی کی حدود سے ماورا ہو۔
(اسلامیہ کالج‘ پشاور 12- اپریل 1948ئ)