وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ آئندہ انتخابات میں عوام جسے چاہیں منتخب کریں گے خدمت نہ کرنے والے سیاستدان مسترد ہو جائیں گے ۔جب غیر مقبول فیصلے آتے ہیں تو عوامی رد عمل آتا ہے جسے روکا نہیں جا سکتا ۔جن کو یقین ہو گیا ہے ن لیگ کا ٹکٹ نہیں ملے گا وہ تحریک انصاف میں جا رہے ہیں۔ نگران سیٹ اپ پر اتفاق رائے ہونا چاہیے نگران حکومت اور شفاف الیکشن کے لیے تمام جماعتوں کو بالغ نظری کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔سرکاری ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کسی بھی سیاسی جماعت کی مقبولیت کا دارومدار اس کے منشور اور نظریے پر ہوتا ہے۔ پارٹیاں نہیں بے وفائی کرنے والے لوگ ٹوٹتے ہیں ۔عوام اب سمجھدار ہو چکی ہے اب عوام ہر اس پارٹی کو رد کرتی ہے جو اس کے لیے کام نہیں کرتی اور ڈلیور نہیں کرتی۔ 2018ء کے الیکشن میں وہی سیاسی جماعت جیتے گی جس کو عوام ووٹ دے گی۔ عوام ووٹ اسی کو دے گی جس نے عوام کے لیے کام کیا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ صاف شفاف اور غیر جانبدار 2013ء کا الیکشن بھی تھا اور 2018ء کا الیکشن 2013ء سے بھی بہتر ہوگا اور عوام خدمت نہ کرنے والے سیاستدانوں کو الیکشن میں مسترد کر دے گی۔ 2018 کے انتخابات میں عوام جسے چاہے گی منتخب کرے گی۔ اﷲ کا شکر ہے کہ ابھی تک (ن) لیگ پاکستان کی سب سے بڑی جماعت ہے۔ پینتس چالیس سال سے ن لیگ متحد ہے۔ ق لیگ نظریہ ضرورت کے تحت بنی۔ جب تک محمد نواز شریف کا نام مسلم لیگ ن کے ساتھ ہیں مسلم لیگ ن پر مہر نواز شریف کی ہی رہے گی۔شہباز شریف خود کہہ چکے ہیں کہ میرے قائد نواز شریف ہی ہیں اور ان کی قیادت میں ن لیگ ہر کام کرے گی۔ سابق وزیراعظم کی تقریر کو میوٹ کرنا افسوسناک ہے ہم ملک کو کس طرف لے کر جا رہے ہیں جمہوریت کی اصل روح سے ہٹتے جا رہے ہیں۔ عوام کے تیسری بار منتخب وزیراعظم کی آواز کو بند کر دینا اس سے بڑا افسوسناک پاکستان کی تاریخ میں نہیں تھا۔محمد نواز شریف پاکستان مسلم لیگ ن کے متفقہ قائد ہیں کسی بھی سیاسی جماعت کی مقبولیت کادارو مدار اس کے نظریے اور منشو پر ہوتا ہے ۔پارٹیاں کبھی نہیں ٹوٹتیں بے وفائی کرنے والے لوگ ٹوٹتے ہیں ۔ جمہوریت میں ہی ترقی کا راستہ ہے جو بھی ڈلیوری ہوئی ہے وہ جمہوری دور میں ہی ہوئی ہے ایٹمی طاقت بنے پاکستان کا پہلا موٹر وے بنا سی پیک دیکھ لیں 1947سے آج تک جتنا بھی انفراسٹرکچر بنا ہے اس میں موجودہ ساڑھے چار سال کی ترقی زیادہ نمایاں ہے ۔تمام بیمار منصوبے اسی دور میں مکمل ہوئے لواری ٹنل اسلام آبادایئر پورٹ اسی دور میں مکمل ہوئے انہوں نے کہا کہ ملکی تاریخ میں سب سے زیادہ ترقی جمہوری ادوار میں ہوئی پاکستان کے خون میں جمہوریت ہے یہ ملک ووٹ سے بنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن گڈ گورننس کا مسئلہ ہوتا ہے جمہوریت کو مورد الزام نہیں ٹھہرایا جا سکتا پاکستان جمہوری اصولوں کی بنیاد پر معرض وجود میں آیا تھا ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ جب غیر مقبول فیصلے آتے ہیں تو عوامی رد عمل آتا ہے جسے روکا نہیں جا سکتا اسے جتنا دبانے کی کوشش کی جائے وہ اتنا زیادہ ابھرتا ہے مسلم لیگ ن اتنی زیادہ طاقتور اور مقبول ہو چکی ہے کہ وہ ایک طرف ہے اور باقی سب اس کا مقابلہ کر رہے ہیں ن لیگ حکومت نے کام کر کے دکھایا ہے پنجاب ہی کو لے لیجیے جو کام پنجاب میں ہوا وہ کسی اور صوبے میں نہیں ہوا ۔احتساب سب کا اور یکساں ہونا چاہیے اسی طرح گورننس کے ایشو بہتر ہوں گے۔ دہشتگردی کے خاتمے سے وطن عزیز میں تفریحی و تعمیری سرگرمیاں بحال ہوئی ہیں۔ عمران خان جتنے مرضی دعوے کر لیں کام ن لیگ کے ہی نظر آتے ہیں۔ عمران خان پورے پاکستان کا ٹھیکہ نہ اٹھائیں صرف اسی صوبے کا اٹھائیں جہاں انکی حکومت ہے جس کے لیے انہیں جواب دینا پڑے گا جن کو یقین ہو گیا ہے کہ ان کو ن لیگ کی ٹکٹ نہیں ملے گی جن کو یقین ہے کہ لوگ ان کو رد کر چکے ہیں جن کو یقین ہے کہ انہوں نے اب سیاست نہیں کرنی آرام کرنا ہے وہ تحریک انصاف میں جا رہے ہیں کیونکہ تحریک انصاف نے ساڑھے چار پانچ سال آرام کیا ہے اور آرام کرن کے ساتھ ساتھ کسی اور کو آرام نہیں کرنے دیا ۔پاکستانی عوام کی رائے کا احترام ہونی چاہیے اگر وہ عمران خان کو دینا چاہتے ہیں ان کا کام عوام کے سامنے ہے۔ ن لیگ کا کام پاکستان اور پنجاب میں سب کے سامنے ہے جب ہماری حکومت آئی تو ملک کے حالات کیا تھے ۔سب جانتے ہیں ملک کے دیوالیہ کی خبریں تھیں تمام مسائل جو 2013میں ملک کو تھے آج 2018میں نہیں ہیں۔ دہشتگردی کے واقعات میں 90 فیصد کمی ہوئی ہے۔ ملک میں کھیلوں کے میدان آباد ہو رہے ہیں ۔فلمی صنعت ترقی کر رہی ہے ۔حکومتی اقدامات کی بدولت توانائی بحران اور دہشتگردی ختم ہوئی نگران سیٹ اپ پر اتفاق رائے ہونا چاہیے نگران حکومت اور شفاف الیکشن کے لیے تمام جماعتوں کو بالغ نظری کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024