طیبہ تشدد کیس، سابق جج راجہ خر م ، اہلیہ کو ایک، ایک برس قید
اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ نے کمسن گھریلو ملازمہ پر تشدد کے مقدمے میں سابق ایڈیشنل سیشن جج راجہ خرم علی اور ان کی اہلیہ ماہین ظفر کو ایک، ایک سال قید اور پچاس پچاس ہزار روپے جرمانے کی سزا سنا دی ہے۔ سابق جج کی اہلیہ کمرہ عدالت سے گرفتار کرلی گئیں بعدازاں عدالت نے دونوں ملزموں کی ضمانت منظور کرتے ہوئے سات دن میں عدالتی فیصلے کے خلا ف اپیل کرنے کی استدعا منظور کرلی ہے۔ جسٹس عامر فاروق پر مشتمل سنگل بنچ نے طیبہ تشدد کیس کا محفوظ شدہ فیصلہ سنایا ۔ عدالت نے 21 صفحات پر مشتمل فیصلے میں دونوں ملزموں کو کمسن بچی کو گھریلو ملازمہ رکھنے اور اس سے جبری طور پر مشقت لینے کی پاداش میں ضابطہ فوجداری کی دفعہ 328کے تحت ایک سال قید جبکہ پچاس پچاس ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی۔ عدالتی فیصلے میں قرار دیا گیا کہ ملزمان کمسن بچی پر تشدد اور جبری مشقت لینے کے مرتکب پائے گئے ہیں فیصلے میں قرار دیا گیا ہے کہ ملزمان کمسن بچی طیبہ کے کفالت کے ذمہ دار تھے وہ غفلت و لاپرواہی کے مرتکب ہوئے ہیں استغاثہ نے 328اے کی حدتک بغیر کسی شک و شبہ اپناکیس ثابت کیا ہے فیصلے میں راجہ خرم علی خان کو بچی کو غائب کرنے کے الزام سے بری کردیا گیا۔ عدالتی فیصلے کے بعد ملزمہ ماہین کو کمرہ عدالت سے گرفتار کرلیا گیا تاہم سابق جج عدالت میں موجود رہے اور انہوں نے اپنے کونسل کے ذریعے ضمانت پر رہائی کی درخواست دائر کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ ان کے موکل کو ایک سال کی سزا سنائی گئی ہے قانون کے مطابق اگر کسی شخص کو ایک سال یااس سے کم کی سزا سنائی گئی ہو تو وہ اسی روز ضمانت کی درخواست دائر کرسکتا ہے لٰہذا ان کے کونسل کی ضمانت منظور کی جائے تاکہ وہ عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرسکے عدالت عالیہ کے جسٹس عامر فاروق نے سزا پانے والے راجہ خرم علی خان کی ضمانت پررہائی کی استدعا منظور کرتے ہوئے دونوں ملزمان کی پچاس پچاس ہزار روپے کے عدالتی مچلکوں کے عوض ضمانت منظو ر کرلی۔ عدالتی فیصلے کے بعد ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج راجہ خرم علی خان دوبارہ اپنی نوکری پر بحال نہیں ہوسکیں گے طیبہ پر تشدد کا واقعہ 27 دسمبر 2016ء کو اسلام آباد کے سیکٹر آئی ایٹ میں پیش آیا تھا اور تھانہ آئی نائن کی پولیس نے 29 دسمبر کو سابق ایڈیشنل سیشن جج راجہ خرم کے گھر سے طیبہ کو تحویل میں لے کر تشدد کے واقعے میں ملوث دونوں ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا تھا۔