اسلام آبادہائیکورٹ نے کمسن گھریلو ملازمہ طیبہ تشدد کیس فیصلہ سناتے ہوئے ملزمان کو ایک ایک سال قید اور50 ہزار جرمانے کی سزا سنادی۔جسٹس عامر فاروق نے تحریری فیصلہ سناتے ہوئے قرار دیا کہ دونوں مجرمان کمسن ملازمہ پر جسمانی تشدد میں ملوث پائے گئے۔ فیصلے کے بعد پولیس نے سابق ایڈیشنل سیشن جج راجہ خرم علی اور ان کی اہلیہ ماہین ظفر کو گرفتار کرلیا۔
یہ اہم ٹیسٹ کیس بننے والا مقدمہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی طرف سے از خود نوٹس پر درج ہوا تھا۔ گو قانون کے مطابق ملزموں کی عبوری ضمانت ہوچکی ہے مگر مظلوم کی آواز دب نہیں سکی۔ اگر ایسے انسانیت سوز کیس میں جج کو سزا ہوسکتی ہے تو کسی اور بھی رعایت ملنے کا امکان نہیں۔ گھریلو ملازم بچوں پر تشدد کے واقعات سامنے آتے رہتے ہیں۔ کئی میں دبائو پر صلح ہوجاتی ہے مگر ایسے کیسز درج ہونے کے بعد طیبہ تشدد کیس کی طرح انجام تک پہنچنے چاہئیں، عدلیہ نے اپنے ہی ایک جج کو سزا دے کر مثال قائم کردی ہے۔ معاشرے میں کیوں پرتشدد کے ایسے بڑھتے ہوئے واقعات روکنے کے لئے یہ کیس ممد و معاون ثابت ہوسکتا ہے۔ اس کیس کے فیصلے سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ بچوں پر تشدد کے حوالے سے کسی قانون سازی کی ضرورت نہیں‘ مروجہ قانون پر صرف عملدرآمد کی ضرورت ہے۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024