ترک ریفرنڈم:60 فیصد ووٹوں کی دوبارہ گنتی کرائی جائے: اپوزیشن
انقرہ+ لاہور (بی بی سی + آئی این پی + رائٹرز+ خصوصی رپورٹر) ترکی کے الیکٹورل بورڈ کے سربراہ کا کہنا ہے کہ ملک میں اتوار کو ہونے والے ریفرنڈم کے نتائج درست ہیں۔ الیکٹورل بورڈ کے سربراہ سعدی گوون کا یہ بیان ملک میں حزبِ اختلاف کی مرکزی جماعت رپبلکن پیپلز پارٹی کی جانب سے ریفرینڈم میں مبینہ بے ضابطگیوں پر سوال اٹھانے کے بعد سامنے آیا ہے۔ پیر کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے سعدی گوون نے کہا کہ غیر مہر شدہ ووٹ ہائے الیکٹورل بورڈ کے سامنے پیش کیے گئے تھے اور وہ قانونی طور پر درست ہیں۔ دوسری جانب ترکی کی مرکزی اپوزیشن جماعت رپبلکن پیپلز پارٹی نے کہا ہے کہ وہ ملک میں ہونے والے حالیہ ریفرنڈم کے نتائج کو چیلنج کرے گی۔ ریفرنڈم کے نتائج میں اردگان کی کامیابی پر جشن اور دوسری جانب احتجاج کیا جا رہا ہے۔ سی ایچ پی نے نتائج کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے اور 60 فیصد ووٹوں کی دوبارہ سے گنتی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ 99.7 فیصد ووٹوں کی گنتی مکمل ہو چکی ہے۔ اطلاعات کے مطابق دیاربکیر نامی صوبے کے جنوب مشرقی شہر علاقے میں 3افراد ایک پولنگ سٹیشن پر فائرنگ کے نتیجے میں ہلاک ہو گئے۔ پاکستان نے بھی ترکی کی موجودہ حکومت اور ان کے عوام کو کامیاب ریفرنڈم کے انعقاد پر مبارکباد دی ہے۔ صدر ممنون اور وزیراعظم میاں نواز شریف، وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے اپنے پیغامات میں کہا ہے کہ ریفرنڈم میں ”ہاں“ کی جیت ترک عوام کے جذبات کی عکاسی ہے کہ اور ظاہر کرتی ہے کہ وہ مضبوط ترکی کی خواہش رکھتے ہیں۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق ترکی کی اپوزیشن جماعت ری پبلک پیپلز پارٹی نے ریفرنڈم کی قانونی حیثیت پر سوالات اٹھادیئے۔اپوزیشن کا اعتراض ہے کہ الیکشن کمشن نے آخری لمحات میں ووٹنگ قوانین میں تبدیلی کی۔ ادھر ترک وزیراعظم بن علی یلدرم کا کہنا تھا کہ ترکی جمہوری تاریخ کے نئے دور میں داخل ہورہا ہے۔ آج ہم نے سرکاری امور میں فوجی مداخلت کی طویل تاریخ کا دروازہ بند کردیا ہے۔طیب اردوان نے امید ظاہر کی کہ ریفرنڈم سے ترکی کو فائدہ پہنچے گا۔ روس نے کہا کہ ترک عوام کی رائے کااحترام کیا جائے۔ فرانس نے کہا اگر سزائے موت بحالی پر ریفرنڈم ہوا تو یورپی اقدار سے تعلقات ختم کرنے کے مترادف ہو گا۔
ترکی