نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کی جنرل کونسل کا چھٹا سالانہ اجلاس ایوان قائداعظمؒ ،جوہرٹاﺅن لاہورمیںٹرسٹ کے چیئرمین ڈاکٹر مجید نظامی کی زیر صدارت منعقدہوا۔اجلاس نے جناب ڈاکٹرمجید نظامی کی قیادت پر مکمل اعتماد کااظہار کرتے ہوئے ان کی شاندارقومی،ملی،صحافتی اور نظریاتی خدمات کو خراج تحسین پیش کیااور روزنامہ نوائے وقت کی ادارت کے 51سال اورصحافت کے71سال پورے ہونے پرانہیں مبارکبادپیش کی۔شرکاءنے نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کی سالانہ کارکردگی کوسراہتے ہوئے اسے ایک سنگ میل قراردیا اورامید ظاہر کی کہ یہ مشن مزید آگے بڑھے گا ۔شرکاءنے اس امر پر اظہارمسرت کیا کہ وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ ایک تحریک کی صورت اختیارکرگیا ہے جس سے ہماری موجودہ اورآنیوالی نسلیں استفادہ کرتی رہیں گی۔شرکاءنے اس عزم کااظہار کیا کہ نظریہ¿ پاکستان کا ہرقیمت پر تحفظ کیا جائیگا کیونکہ یہ ہمارے ملک کی اساس ہے اوراس سے مضبوطی کے ساتھ وابستہ رہنا ہماری بقاءکا ضامن ہے۔اجلاس میں قومی اُمنگوں کی ترجمان متعدد قراردادیں بھی پیش کی گئیںجن کی شرکاءنے اتفاق رائے سے منظوری دی۔ ایک قراردادمیں کہاگیا ہے کہ یہ اجلاس تمام سیاسی جماعتوں سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اپنی انتخابی مہم کے دوران وطن عزیز کی سیاست‘ معاشرت اور معیشت کو نظریہ¿ پاکستان کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے اور اس کے اسلامی تشخص پر کسی بھی قسم کی مصالحت نہ کرنے کے غیر متزلزل عزم کا اظہار کریں نیز اس امر کو بھی واضح کریں کہ اگر انہیں حکومت سازی کا موقع ملا تو وہ اس مقصد کے حصول کے لیے کیا لائحہ عمل اختیار کریں گی۔اجلاس میں اس امر پر افسوس کا اظہار کیا گیا کہ بعض سیاسی جماعتوں کی طرف سے جاری کردہ ان کے منشوروں میں نظریہ¿ پاکستان کے تحفظ اور اس کی ترویج و اشاعت کے لیے مطلوبہ سیاسی عزم و ارادے کا اظہار اس طرح نہیں کیا گیا جس طرح کہ کارکنان تحریک پاکستان ان سے توقع رکھتے ہیں۔ اجلاس مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اس ابہام کو دور کریں اور اس بارے اپنا موقف زیادہ ٹھوس انداز میں سامنے لائیں۔ایک قرارداد کے ذریعے تمام پاکستانیوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ آئندہ عام انتخابات میں ووٹ کا حق ضرور استعمال کریں اور صالح فکر و کردار کے حامل نظریہ¿ پاکستان پر کامل ایمان رکھنے والے امیدواروں کو ہی ووٹ دیں۔ ایک قراردادمیں کہا گیا کہ یہ اجلاس نام نہاد دانشوروں اور سیاسی زعماءکی جانب سے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا میں اپنی دانشوری جھاڑنے کے دوران بانی¿ پاکستان حضرت قائداعظم محمد علی جناحؒ کی ذات اور انکے سیاسی فیصلوں کو ہدفِ تنقید بنائے جانے نیز نظریہ¿ پاکستان کو بے بنیاد قرار دینے کی شدید مذمت کرتا ہے اور حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ ایسی ہرزہ سرائی کرنے والوں کو میڈیا پر بلیک لسٹ کر دے۔ ایک قراردادکے مطابق قائداعظمؒ نے کشمیر کو سیاسی اور فوجی اعتبار سے پاکستان کی شہہ رگ قرار دیا تھا اور وہ آخری دم تک کشمیر کے پاکستان کے ساتھ الحاق کے متمنی تھے۔ لہٰذا ہماری سیاسی و عسکری قیادت پر لازم ہے کہ وہ قائداعظمؒ کی خواہش کو عملی جامہ پہنانے کی خاطر بھارت کے خلاف جہاد کا اعلان کرے۔ اب تک ایک لاکھ سے زائد کشمیری جدوجہد ِ آزادی میں جام شہادت نوش کر چکے ہیں‘ چنانچہ حکومت پاکستان کو چاہیے کہ وہ کشمیریوں کی ان قربانیوں کو رائیگاں نہ جانے دے اور کشمیری مسلمانوں کو حقِ خود ارادیت دلانے کیلئے عالمی سطح پر موثر اقدامات کرے۔ اجلاس میں منظور کی گئی ایک اورقراردادمیں کہا گیا ہے کہ کشمیر پر بھارت کے غاصبانہ قبضے اور وہاں کے نہتے عوام پر انسانیت سوز مظالم‘ پاکستانی دریاﺅں پر 60سے زائد ڈیم تعمیر کر کے پاکستان کو ریگستان بنانے کی سازش‘ افغانستان میں موجود بھارتی قونصل خانوں کی طرف سے پاکستان میں دہشت گردی کو ہوا دینے اور بلوچستان میں علیحدگی پسند عناصر کو شہہ دینے کے تناظر میں پاکستانی قوم بھارت کو تجارتی لحاظ سے پسندیدہ ترین ملک (MFN)کا درجہ دینے کو کسی صورت قبول نہ کریگی۔ لہٰذا حکومتِ پاکستان سے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ وہ ایسا کوئی قدم اٹھانے کی کوشش بالکل نہ کرے۔ مزید برآں جب تک بھارت اقوامِ متحدہ کی قراردادوںکے مطابق مسئلہ کشمیر حل کرنے پر تیار نہیں ہوتا اور پاکستان کی سلامتی و استحکام کے خلاف سازشوں سے باز نہیں آتا‘ تب تک اس کے ساتھ کسی بھی قسم کے تجارتی تعلقات نہ رکھے جائیں۔اس تناظر میں اجلاس کے شرکاءایک مخصوص حلقے کی جانب سے ”امن کی آشا“کے نام پر بھارت سے دوستی کی پینگیں بڑھانے کی مہم کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ایک قراردادکے ذریعے شرکاءاجلاس نے کوئٹہ‘ خیبر پختونخواہ اور ملک کے دیگر حصوں میں دہشت گردی کا شکار ہونیوالے افراد کے اہل خانہ سے دلی تعزیت اور مکمل یکجہتی کا اظہار کیا نیز کراچی اور صوبہ خیبر پختونخواہ میں امن و امان کی مخدوش صورتحال پر اظہارِ تشویش کرتے ہوئے حکومت سے پرزور مطالبہ کیا کہ وہ عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لیے موثر اقدامات کرے اور سیاسی مصلحتوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے سکیورٹی اداروں کو شرپسند عناصر کے خلاف بھرپور کارروائی کا حکم دے۔ کراچی کبھی روشنیوں کا شہر اور پاکستان کی اقتصادی شہ رگ کہلاتا تھا مگر اب ٹارگٹ کلنگ کے حوالے سے جانا جاتا ہے۔ بھتہ خوری اور بوری بند لاشوں کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا۔ یہ اجلاس حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ کراچی کو ازسر نو امن و سلامتی کا شہر بنانے کی خاطر سیاسی مصلحتوں کو بالائے طاق رکھ کر موثر اقدامات اٹھائے اور دہشت گردی کے خلاف امریکہ کی نام نہاد جنگ سے فی الفور علیحدگی اختیار کرے کیونکہ اس کے نتیجے میں ہونے والی دہشت گردی کی وارداتوں میں ہزاروں پاکستانی لقمہ¿ اجل بن چکے ہیں۔
ایک قرارداد میں بلوچستان کی موجودہ صورتحال پر تشویش اور اس امر پر افسوس کا اظہار کیا گیا کہ سابق فوجی آمر جنرل پرویز مشرف کی بلوچستان میں بھڑکائی ہوئی آگ پر موجودہ جمہوری حکومت اتنا عرصہ گزر جانے کے باوجود قابو نہیں پا سکی۔اجلاس کے شرکاءحکومت کو انتباہ کرتے ہیں کہ بلوچستان کے حالات سدھارنے کیلئے اگر اس نے سنجیدگی اور دانش مندی کا مظاہرہ نہ کیا تو پاکستان کے دشمن حالات کو وہاں تک پہنچا دیں گے جہاں سے واپسی مشکل ہوگی۔ ایک قراردادکے ذریعے شرکائے اجلاس نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ لاپتہ افراد کے مسئلے کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرے تاکہ انکے اہل خانہ کی پریشانیوں کا تدارک ہو سکے۔اگر کوئی شخص ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث پایا جائے تو اسکے خلاف خفیہ کارروائی کی بجائے کھلی عدالت میں مقدمہ چلایا جائے۔ اجلاس میں حکومت سے یہ بھی مطالبہ کیا گیا کہ امریکہ کی طرف سے پاکستان کے قبائلی علاقوں میں ڈرون حملوں کے سلسلے کو روکا جائے اور پاکستانی ایئرفورس کو ان ڈرون طیاروں کو گرانے کا حکم دیا جائے۔ حکومتِ پاکستان منافقت کی روش ترک کرکے امریکہ کی جانب سے ڈرون حملوں کو روکنے کیلئے عملی اقدامات کرے۔ اجلاس کے شرکاءکے نزدیک ان حملوں سے جس طرح ہماری قومی سلامتی کی تضحیک ہو رہی ہے‘ اسکے پیش نظر یوں لگتا ہے جیسے پاکستان امریکہ کی باجگزار ریاست ہے۔ اس تصور کے خاتمہ کیلئے ضروری ہے کہ حکومتِ پاکستان آزاد خارجہ پالیسی اختیار کرے جس میں اسلامی ممالک اور عوامی جمہوریہ چین کے ساتھ تعلقات کو خصوصی اہمیت دی جائے۔ (جاری)
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024