کنٹونمنٹ بورڈز الیکشن کے غیرمتوقع نتائج
اسے ہمارے قومی نظام انتخاب کی کمزوری کہیں یا خرابی کہ قیام پاکستان سے ابتک یہی ہوتا آرہا ہے کہ بر سر اقتدار جماعت ہی ملک میں ہونے والے ضمنی انتخابات جیتی رہی ہے،اس کی بہت سی وجوہات ہوتی ہیں جن میں حکومتی مشینری کا بے دریغ استعمال،انتظامیہ کے زریعے ووٹرز اور سیاسی کارکنان پہ حکومتی امیدوار کی کامیابی کے لیے دباو،سیاسی مخالفین کے خلاف حکومتی ایماء پر ناجائزگرفتاریاں اور بلیک میلنگ اور اس کے علاوہ بطور سیاسی رشوت بہت سے مطالبات کوعین انتخاب کے موقع پر قومی خزانے سے حکومتی امیدوار کے حق میں پورا کرنا وغیرہ وغیرہ۔البتہ پہلی مرتبہ دیکھنے میں آیا ہے کہ اپوزیشن جماعت نے حکمران جماعت کوٹف ٹائم دیا،بظاہر تو پی ٹی ائی چند نشستوں جو کہ دو چار ہیں کے فرق سے نتائج میں اوپر دکھائی دیتی ہے مگر جب سنجیدگی اور غیرجانبداری سے انتخابات کے موصول شدہ نتائج کو کھنگالیں تو پاکستان مسلم لیگ ن اس انتخابی معرکے کی اصل فاتح اور میاں نواز شریف آج بھی قومی افق کے آفتاب دکھائی دینگے،ن لیگ نے پنجاب میںبہاولپور،ٹیکسلا،چکلالہ ،سیالکوٹ ، ٹیکسلا میں واضح برتری کے ساتھ ساتھ لاہور اور راولپنڈی میں کلین سویپ کر کے نواز شریف کی سیاسی مقبولیت پہ مہر ثبت کر دی ہے۔ سیاسی حلقے اب اس بات کا برملا اعتراف کرتے سنائی و دکھائی دیتے ہیں کہ نواز شریف کا بیانیہ،ووٹ کو عزت دو،اب وہاں پر بھی گونج رہا ہے جہاں سے نواز شریف کو ،مختلف الزامات لگا کر نااہل کروایا گیا تھا۔اسی طرح ملتان شریف میں بھی پی ٹی آئی کے ایم این ایز،ایم پی ایز اور وفاقی و صوبائی وزرا کی فوج ایک بھی سیٹ نہ جیت سکی اور حکمران جماعت صفر پہ آوٹ ہوگئی ہے، ملتان میں مسلم لیگ ن کی ٹیم کے سربراہان شیخ طارق رشید ڈویژنل جنرل سیکر ٹری اور سعد خورشید کانجو ڈویژنل سیکرٹری انفارمیشن طویل عرصے بعد ن لیگ کے کارکنان کو ملتان میں جشن کا موقع فراہم کرنے میں سرخرو ہوئے ہیں۔ مجموعی طور پر ن لیگ نے پنجاب میں۵۱ جبکہ آزاد ۳۲ اور پی ٹی آئی ۲۸ اور جماعت اسلامی نے ۲ سیٹیں حاصل کی ہیں،یعنی حکمران جماعت دوسرے نمبر پہ بھی نہیں اور کسی جماعت کو بھی ن لیگ سے پنجاب میںمقابلے کی سکت حاصل نہ ہے۔گوجرانوالہ،اوکاڑہ اور جہلم سے پی ٹی آئی نے کامیابی حاصل کر کے ن لیگ کی مقامی قیادت کی نااہلی و غیر مقبولیت کی طرف اشارہ کر دیا ہے کہ جب پی ٹی آئی جنوبی پنجاب یعنی بہاولپور اور ملتان سے بھی ہار رہی ہے تو اس کا گوجرانوالہ اور جہلم اوکاڑہ سے جیتنا یقینا مقامی قیادت کی عدم دلچسپی اور نا اتفاقی کی نشاندہی کرتا ہے۔
محترم قارئین،اپوزیشن میں ہوتے ہوئے پنجاب بھر میں قومی وصوبائی حلقوں میں ہونیوالے ضمنی انتخابات کے بعد اب کنٹونمنٹ بورڈز میں بھی نواز شریف کے بیانیے کی دھوم ن لیگ کے تابناک سیاسی مستقبل کی ضامن ہے۔ووٹ کی عزت اب نواز شریف یا ن لیگ کی مرکزی قیادت کا مطالبہ نہیں رھا بلکہ یہ سوچ اب لیگ کے تمام کارکنان اور عام پاکستانی میں بھی پختہ ہو رہی ہے کہ اگر پاکستان نے حقیقی معنوں میں جمہوری اورفلاحی ریاست بننا ہے تو سب سے پہلے عوام اور قوم کی رائے اور موقف کو عزت دینا ہوگی۔جب تک قوم کی رائے کو عزت نہیں دی جائیگی اور مخصوص لوگ مذموم طریقوں سے اکثریت پہ اقلیت کو مسلط کرتے رہیں گے ملک و قوم خستہ خالی و اضطراب میں ہی مبتلا رہے گی۔ہم ماضی قریب میں دیکھیں تو ڈسکہ اور سیالکوت کے انتخابات میںحکومتی مداخلت و دھونس کی بد ترین مثالیں ملیں گی جس کا ن لیگ کی قیادت اور کارکنان نے ڈٹ کر مقابلہ کیا،بلکہ ڈسکہ الیکشن تو وہ معرکہ ہے جسے ن لیگ نے ہر محاز پہ لڑا اور جیتا،اور یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ ن لیگ نے ٹی وی چینلز پر پابندیوں اور ٹرائلز کے باوجود نہ صرف اپنے قائد میاں نواز شریف کے بیانیے کو قریہ قریہ پہنچایا بلکہ حکومتی وزرائ،امیدوران،حکومتی اداروں کی دھونس کو بروقت قوم کے سامنے پیش کر کے ان گھناونے کرداروں اور چہروں کو بے نقاب کیا اور اس مہم و تحریک کے لئے مسلم لیگ ن پنجاب کی ترجمان(صوبائی سیکرٹری انفارمیشن)عظمی زاھد بخاری ن لیگ کے درینہ،نظریاتی و سینئر کارکنان کی ایک ٹیم منظم کر چکی ہیں جو ہر ایونٹ اور معرکے میں ن لیگ کا ہراول دستہ بن کر میاں نواز شریف کے حقیقی جانثار ثابت ہوتے ہیں۔عظمی بخاری سوشل میڈیا کے وار اور استعمال کی ماہر کے طور ن لیگ ہی نہیں بلکہ دیگرتمام سیاسی جماعتوںمیں بھی بطور رول ماڈل مقبول ہیں،قیادت کے بے مثال جلسوں کی شاندار نظامت سے لیکر بھر پور احتجاجی مظاہروں تک،سبھی ایونٹس میں عظمی بخاری کا بنیادی و مرکزی کرادر ہوتا ہے،عظمی بخاری کو یہ کریڈٹ جاتا ہے کہ انہوں نے وقت و حالات کی ضرورت کے عین مطابق ن لیگ کو ہر ضلع اور ہر صوبائی حلقے میں شعبہ انفارمیشن کے حوالے سے ایک متحرک و منظم ٹیم تیار کر دی ہے جو اپنے قائد کے بیانیے کی تشہیر و ترویج کے ساتھ ساتھ ووٹ چوروں کو رنگے ہاتھوں پکڑ کر نہ صرف بے نقاب کرتی ہے بلکہ بوقت ضرورت جمہوریت دشمن عناصر کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑی ہو جاتی ہے۔یوں یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ ن لیگ کو اب گفتار کے ساتھ ساتھ کردار کے غازیوں کی خدمات بھی حاصل ہیں جن کا ایک ہی نعرہء مستانہ ہے،ووت کو عزت دو۔