عمران خان پیر و مرشد،ساری دنیا انکی مرید
معزز قارئین ! 13 ستمبر کو ’’ پاکستان تحریک انصاف‘‘ کی حکومت کے تین سال مکمل اور چوتھا سال شروع ہونے پر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہُوئے صدرِ مملکت جناب عارف اُلرحمن علوی نے تو کمال ہی کردِیا، جب اُنہوں نے ایوان میں حزب ِ اختلاف کے شور شرابہ ، سپیکر ڈائس کے سامنے پلے کارڈ لہرانے اور واک آئوٹ کرنے کے باوجود وزیراعظم عمران خان کی طرف سے افغانستان پر درست مشورہ دینے پر ’’ دُنیا ‘‘ (World) کے لیڈروں یعنی ’’ دُنیا داروں ‘‘ کو مشورہ دِیا ہے کہ ’’ وہ نہ صرف افغانستان بلکہ دوسرے معاملات میں بھی وزیراعظم عمران خان کو اپنا پِیرو مُرشد تسلیم کر کے اُن کی مُریدی ؔاختیار کرلیں ! ‘‘
معزز قارئین ! فارسی زبان میں ’’ پِیر ‘‘ کے معنی ہیں ’’ راہنما ، اُستاد اور بوڑھا شخص ‘‘ اور عربی زبان میں ’’ مُرشد ‘‘ کے معنی ہیں ۔ ’’ راہِ راست دِکھانے والا اُستاد ‘‘ ۔ لفظ ’’ مُرید ‘‘ بھی عربی زبان کا ہے جس کے معنی ہیں ’’ کسی کے ہاتھ پر بیت کرنے والا ، مطیع ، فرمانبردار ، شاگرد ، چیلہ اور بالکا‘ؔ ‘ ۔ اُستاد شاعر قلق ؔمیرٹھی نے اپنے پِیر و مُرشد سے گِلہ کرتے ہُوئے کہا تھا کہ …
پھر میسر ہُوئی نہ دِید ہمیں !
اِک نظر نے کِیا مُرید ہمیں !
…O…
’’پہلوان ِ سُخن ‘‘ امام بخش ناسخ ؔ سیفی نے بھی اپنے پِیر و مُرشد سے گِلہ کرتے ہُوئے کہا تھا کہ…
’’ کرتے ہو، اہلِ زمیں پر ظلم مثلِ آسماں!
نوجوانوں ہو گئے ہم ، کیا مُریداُس پِیرؔ کے !
…O…
’’ اپنے اپنے پِیر و مُرشد ! ‘‘
واضح رہے کہ ’’ آئین پاکستان کے تحت صدر عارف اُلرحمن علوی صاحب کے اختیارات وزیراعظم صاحب سے کم ہیں لیکن، افواجِ پاکستان بشمول پاکستانی بری فوج کے سویلین کمانڈر ان چیف یا سپاہ سالار اعظم کا منصب بہت اہمیت رکھتا ہے ۔ معزز قارئین ! پاکستانی کلچر کے مطابق کم عُمر کے اشخاص بڑی عُمر کے اشخاص ( خواتین و حضرات) کا احترام کرتے ہیں ۔ "Wikipedia" کیمطابق صدر عارف علوی صاحب 29 جولائی 1949 ء کو پیدا ہُوئے تھے اور وزیراعظم عمران خان 5 اکتوبر 1952ء کو بہر حال جنابِ عارف اُلرحمن علوی پاکستان کے پہلے صدر ہیں جنہوں نے وزیراعظم پاکستان کو پِیر و مُرؔشد قرار دے کر پوری دُنیا کو اُن کی مُریدی اختیار کرنے کا مشورہ دِیا ہے ؟ لیکن کیا ہی اچھا ہوتا ، صدرِ مملکت پوری دُنیا بھر کے سیاستدانوں کو جنابِ عمران خان کا پِیر وؔ مُرشد تسلیم کرانے کیلئے پاکستان کی مشترکہ پارلیمنٹ سے انگریزی میں خطاب کرتے ۔ بہر حال اُردو میں خطاب سے ’’ پاکستان قومی زبان تحریک‘‘ کے عہدیداران اور کارکنان کو بہت خُوشی ہُوئی ہوگی؟۔
’’ اپوزیشن سے !‘‘
صدرِ مملکت نے اپوزیشن جماعتوں کے قائدین کے ’’فائدے کیلئے ‘‘ اُنہیں مشورہ دِیا کہ ’’ آپ میری بات سنیں تو آپ کو بھی عقل آئے ! "Fake News" (یعنی۔ جعلی ، نقلی، جھوٹی، کھوٹی اور فریبی ) ۔ انتشار کا باعث انتخابی اصلاحات ضروری ، الیکٹرانک ووٹنگ مشین کو "Football" نہ بنایا جائے!‘‘ لیکن معزز قارئین! اگر اپوزیشن پارٹیاں اُسے ’’ "Football" کے بجائے "Cricket"کا کھیل بنا لیں گے تو کیا اُن کے پِیر و مُرشد سابق "World Champion" عمران خان کچھ زیادہ بُرا منائیں گے ؟‘‘۔
’’ پریس گیلری خالی !‘‘
خبروں کے مطابق جب صدرِ مملکت نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے دَوران میڈیا کا شکریہ ادا کرتے ہُوئے پریس گیلری کی جانب نظر ڈالی تو وہ خالی تھی؟ جس پر صدرِ مملکت کے چہرے پر حیرت کے تاثرات تھے۔ مجھے نہیں معلوم کہ جواباً کسی سُخن چِیں صحافی نے اُستاد شاعر ساغر نظامیؔ کا یہ شعر اُچھال دِیا ہوگا ؟ کہ …
’’ حیرت سے تک رہا ہے ، جہانِ وفا مجھے !
تم نے بنا دیا ہے ، محبت میں کیا مجھے ؟
ٍّّ…O…
’’ملکہ ہماری مُرشدؔ ، لندن ہے پِیر خاؔنہ ! ‘‘
15 اپریل 2016ء کو میرے کالم کا عنوان تھا ۔ ’’ملکہ ہماری مُرشد لندن ہے ، پِیر خانہ !‘‘۔ مَیں نے لکھا تھا کہ ’’انگریز حکمرانوں کا کمال یہ ہے کہ اُنہوں نے اپنے غلام ملکوں کو آزاد کر کے اُنہیں "Common Wealth" (دولتِ مشترکہ) کے جال میں جکڑ رکھا ہے ۔ تنظیم کے سربراہی اجلاس میں سابق غلام قوموں کے منتخب اور غیر منتخب سربراہوں کو ملکۂ برطانیہ کے برابر کرسیوں پر بٹھایا جاتا ہے تو اُن کی باچھیں کِھل جاتی ہیں اور اُن کا ایک نیا شجرۂ نسب بن جاتا ہے ۔ پاکستان کے مفلوک الحال عوام کے قسمت کے فیصلے زیادہ تر لندن میں ہی ہوتے ہیں۔ اگر لندن میں پاکستان کا کوئی وزیراعظم بیمار ہو تو ملکۂ معظمہ کا اُس کی بیماری یا علاج سے کیا تعلق ؟ ۔ وہ اُس سے ملاقات کریں یا نہ کریں؟معزز قارئین ! مَیں پانامہ کیس کے دَور کی بات کر رہا ہُوں جب ’’ شاعرِ سیاست‘‘ نے کہا تھا …
’’ پانامہ لِیکس کا تو ، بس بن گیا بہانہ!
بخشا خُدا نے ہم کو ، اندازِ مُجرمانہ!
…O…
آزاد ہیں تو کیا ہے ؟ سیاست ہے عاجزانہ!
ملکہ ہماری مُرشد ؔ، لندن ہے پِیر خاؔنہ!‘‘
…O …
"New World Order!"
20/21 مئی 2017ء کو سعودی عرب کے داراُلحکومت ریاض ؔ میں ’’ خادم حرمین شریفین ‘‘ سعودی بادشاہ عزت مآب شاہ سلمان ، 34 مسلمان ملکوں کی سربراہی کانفرنس کے میزبان تھے اور ( اُن دِنوں صد ر امریکہ ) "Donald Trump"۔ صاحب مہمان خصوصی تھے جنہوں نے اپنے طور پر "New World Order" کا اعلان بھی کردِیا تھا لیکن 20 جنوری 2021ء سے جناب"Joe Biden" صدر امریکہ ہیں ۔ افغانستان میں طالبان کی حکومت کے بعد تو اب وہ بھی امریکہ کو اپنے برابر کی طاقت سمجھتے ہیں اِسی لئے مَیں نے 17 مئی 2020ء ہی کو ’’ نوائے وقت ‘‘ میں کالم کا بعنوان تھا ۔"The New World of Disorder?"۔ لکھا تھا معزز قارئین ! اِس کے باوجود مَیں اپنے پیارے پاکستان کے صدرِ مملکت جناب عارف اُلرحمن علوی کے خطاب سے بہت خُوش ہُوں۔
’’ لندن میں پِیرزادگان ! ‘‘
معزز قارئین ! میری دُعا ہے کہ ’’ اللہ تعالیٰ کوئی ایسا بندوبست کردیں کہ’’ وزیراعظم پاکستان عمران خان دُنیا کے پِیر و مُرشد ؔبن جائیں ( یا بنا دئیے جائیں )تو لندن میں اپنی والدۂ محترمہ "Jemima Goldsmith" کے ساتھ مقیم وزیراعظم عمران خان کے دونوں بیٹے (24 سالہ ) سلیمان عیسیٰ خان اور (22 سالہ ) قاسم خان بھی تو ’’ پِیر زادگان ‘‘ کہلائیں گے؟