پاکستان میں ان دنوں فیٹف کے ڈھیروں قانون منظور کئے گئے ہیں ، ایک آدھ اڑا ہوا ہے وہ بھی منظور ہو جائے گا مگر سوال یہ ہے کہ کیا یہ قوانین صرف پاکستان کو دبائومیں لانے کے ہتھکنڈے ہیں یا ان کا کہیں اطلاق یورپ امریکہ اور آسٹریلیا وغیرہ پر بھی ہوتا ہے۔جہاں ہمارے مالی دہشت گرد جزیرے خرید کر اپنی اپنی جنت آباد کئے بیٹھے ہیں۔
جنرل مشرف مارشل لا نافذ کر نے کے بعد پہلی مرتبہ امریکہ گئے۔ انہیںجنرل اسمبلی سے خطاب کرنا تھا جوکہ انہوںنے کیا اور ان کا مرکزی نکتہ یہ تھا کہ ساری دنیا ہم لوگوں کو دہشت گردی کے لئے مطعون کرتی ہے مگر ہمارے مالی دہشت گردوں کو آپ لوگ ہی محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرتے ہیں۔ وہ ہماری اقوام کو کنگال کر دیتے ہیں اور ملکی خزانے خالی کر دیتے ہیں۔
مشرف نے کوئی غلط الزام عائد نہیں کیا تھا۔ فلپائن کو لوٹنے والا مارکوس جزیرہ ہوائی میں عیش کر رہا تھا، یوگنڈہ کا لٹیرہ عیدی امین، ایران کا شہنشاہ بھی آرام سے اپنے ملکوں سے نکل گئے۔آج ہم پاکستان پرنظر ڈالیں اور اس کے لٹیروں کو دیکھیں تو یہ سب بیرونی ممالک میں دا د عیش دے رہے ہیں، کسی نے ملکی خزانے میں ایک پائی تک نہیں چھوڑی۔ جو قرضے لئے وہ بھی منی لانڈرنگ کے ذریعے باہر کے بنکوں میں منتقل کر دیئے، ملک سے جو ٹیکس اکٹھا ہوا، اسے بھی فالودے والوں پاپڑ والوں اور سکیورٹی گارڈوں کے جعلی اکائونٹوں میں ڈالا اور پھر اسے اپنے بیرونی اکائونٹوں میںڈھیر کر لیا ۔ پانامہ کیس نے ساری دنیا کے لٹیروں کو ننگا کیا مگر کیا مجال کہ ان میں سے کسی ایک کو بھی سزا ملی ہو، اس ملک کی اشرافیہ کی اولاد تو بیرونی کالجوں اور یونیورسٹیوں میں پڑھتی ہے، یہی اشرافیہ اپنی کھانسی کاعلاج بھی بیرون ملک کراتی ہے انہوںنے ملک کے اندر ایسی ایک ڈسپنسری بھی قائم نہیں کی جہاں سے کھانسی کا شربت تک مل سکے۔ کوئی ایسا سکول نہیںکھولا جہاں ان کے بچے پڑھ سکیں۔ ملک میں ایساانفراسٹرکچر کھڑا نہیں کیا کہ کوئی ملکی یا غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان کا رخ کر سکے۔ امن و امان کو تباہ و برباد کر کے رکھ دیا ، فوج نے ضرب عضب کا منصوبہ بنایا تو انہوںنے مذاکرات کا راگ الاپا۔
ان کے حواری کہتے ہیں کہ ملک میں میگا پراجیکٹ لگے۔ ضرور لگے مگر میگا کرپشن کے لئے۔ سڑکیں بنیں تو کمیشن ملے گا، آشیانہ اسکیم چلے گی تو کمیشن بنے گا ۔صاف پانی کا منصوبہ بنے گا تو دامادوں کے اکائونٹ لبا لب بھریں گے۔ اورا ٓج یہ سب فرارہو چکے۔ یا اشتہاری ہو چکے۔ ملک کااشتھاری وزیر اعظم مطالبہ کر رہا ہے کہ موٹروے گینگ ریپ کے اشتھاری ملزموں کو جلد گردفتار کیا جائے۔ واہ رے انصاف پسندی۔
ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں بھارت کے مالی دہشت گردوں کو بے نقاب کیا گیا ہے۔ اصل میں یہ سب وائٹ کالر کرائم ہوئے جس کا کھرا ملنا مشکل اور ناممکن ہے۔ بھارت کے عوام بھی پاکستانی عوام کی طرح مفلو ک الحال ہیں اس لئے کہ انہیں بھی بے دردی سے لوٹا گیا۔مودی پر الزام ہے کہ ا سنے رافیل طیاروں کے سودے میں کمیشن کھایا۔مگر اشرافیہ پر الزام کی کون پروا کرتا ہے کم از کم ان کے جیالے اور متوالے تو نہیںکرتے۔ وہ تو جئے جئے کے نعرے لگاتے گلا پھاڑ لیتے ہیں۔ اور اشرافیہ کے درندے بار بار انکو گینگ ریپ کرتے ہیں، ان پر کوئی قانون لاگو نہیں ہوتا۔ قانون کا نشانہ الٹا مظلوم بنتا ہے کہ وہ رات کے اندھیرے میں اکیلا کیوں نکلا اور اگر نکلنا ہی تھا تو سنسان سڑک کیوں پکڑی اور گھر سے روانگی سے پہلے پٹرول کی ٹینکی کیوں چیک نہ کی۔ کل کو کوئی گھر میں قتل ہو گیا تو کہا جائے گا کہ وہ گھر میںکیوں تھا کسی محفوظ مورچے میں کیوںنہ تھا، یہ قانون ہے یا مذاق۔
اب سنیئے بھارتی ویڈیو میں کیا واویلا مچایا گیا ہے۔یہ سن کر بھارت کے عوام کی قسمت پر رونا آتا ہے۔ اپنے آپ کو تو ہم روتے ہی رہتے ہیں۔ ایک بھارتی نو ہزار ارب لے کر برطانیہ میں پناہ لینے میں کامیاب ہو گیا۔ وہ لندن کے بازاروں میں گھومتا ہے اور اس کے ہونٹوں میں قیمتی سگارہوتے ہیں ، ایک بھارتی نے تیرہ ہزار ارب اڑائے وہ بھی برطانیہ میں پنا ہ لینے میں کامیاب ہو گیا، وہ دس ہزار پائونڈ کی جیکٹ پہنے آکسفورڈ سٹریٹ میں گھومتا ہے۔
بھارت اور برطانیہ میں مجرموں کی حوالگی کا معاہدہ تو ہے۔ سن بانوے سے اب تک ہزار وں بھارتیوںنے لندن میں پناہ لی۔ ان میں سے صرف ایک شخص کو بھارت کے حوالے کیا گیا باقی سب کے کیس لٹکے ہوئے ہیں۔اس پس منظر میں آپ پاکستان کی بدقسمتی پر آنسو ہی بہا سکتے ہیں۔ ہمیں کبھی کوئی مالی دہشت گرد واپس نہیں کیا جائے گا۔
ہماری حکومت چاہتی ہے کہ نواز شریف واپس آئے۔اسے اشتھاری بنائو، اسکاٹ لینڈ یارڈ کو چٹھیاں لکھتے جائو مگر ہمیں کوئی ایک قومی مجرم واپس نہیں ملے گا ۔ بر طانیہ کا قانون ہے کہ اگر یہ شبہہ ہو کہ کسی شخص کو واپس کیا گیا تو اسے موت کی سزا دی جائے گی یا اسے تشدد کا نشانہ بنایا جائے گا تو جواب میں انگوٹھا دکھا دیا جائے گا ۔
نواز شریف برگر کھائیں گے، اڑھائی کروڑ کی گھڑی پہن کرہائیڈ پارک میں ٹہلیں گے مگر ہمارے ہاتھ نہیں آئیں گے۔ ہمارے سروں پہ فیٹف کا ہتھوڑا برسے گا۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024