مانیٹری مالیسی: شرح سود 13.25فیصد برقرار، مہنگائی کی رفتار بڑھنے کا خدشہ ہے: سٹیٹ بنک
کراچی (کامرس رپورٹر) سٹیٹ بینک آف پاکستان نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے شرح سود کو13.25 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پیر کو مرکزی بینک کی جانب سے ایک اعلامیہ کے ذریعہ اعلان کردہ مانیٹری پالیسی میں کہا گیا ہے کہ زری پالیسی کمیٹی نے اپنے 16 ستمبر 2019ء کے اجلاس میں پالیسی ریٹ میں کوئی تبدیلی نہیں کی اور اسے 13.25 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ فیصلہ زری پالیسی کمیٹی کے اس نقطہ نظر کی عکاسی کرتا ہے کہ نتائج زیادہ تر توقع کے مطابق رہے ہیں اور مالی سال 20ء کے لیے مہنگائی کی پیش گوئیوں میں 16 جولائی 2019ء کو زری پالیسی کمیٹی کے پچھلے اجلاس سے اب تک کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔ زری پالیسی کمیٹی کا یہ نقطہ نظر بھی تھا کہ دستیاب معلومات کی بنیاد پر زری پالیسی کا موجودہ موقف مہنگائی کو کم کرکے اگلے چوبیس ماہ کے دوران 5-7 فیصد کی حدود کے ہدف تک لانے کے لیے مناسب تھا۔ یہ فیصلہ کرنے میں زری پالیسی کمیٹی نے گذشتہ زری پالیسی کمیٹی کے اجلاس سے اب تک کے اہم معاشی حالات، حقیقی ، بیرونی اور مالیاتی شعبوں میں ہونے والی تبدیلیوں اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی زری کیفیات اور مہنگائی پر منظر نامے پر غور کیا۔ شرح سود برقرار رکھنے کے باوجود مہنگائی کی رفتار بڑھنے کے خدشات میں رواں مالی سال مہنگائی کی شرح 12 فیصد تک پہنچنے کا خدشہ ہے۔ گذشتہ زری پالیسی کمیٹی اجلاس کے بعد دو نمایاں اہم تبدیلیاں بھی ہوئی ہیں جس میں بین البینک بازارِ مبادلہ مارکیٹ پر مبنی شرح مبادلہ کے نظام کے متعارف کرائے جانے سے قدرے بہتر طور پر ہم آہنگ ہوا ہے۔ ابتدا میں بازار مبادلہ میں جو تغیر پذیری اور اس سے منسلکہ غیریقینی کیفیت دیکھی گئی تھی وہ کم ہوگئی ہے۔ ان بہتر احساسات اور جاری کھاتے میں مسلسل بہتری کی عکاسی کرتے ہوئے زری پالیسی کمیٹی کے گذشتہ اجلاس کے بعد پچھلے رجحان کے برخلاف امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپیہ تھوڑا مضبوط ہوا ہے اور اس کے ساتھ ہی بیرونی محاذ پر امریکی فیڈرل ریزرو نے توقع کے مطابق اپنا پالیسی ریٹ 25 بیسس پوائنٹس کم کردیا ہے جس کے بعد دنیا بھر کے دیگر بڑے مرکزی بینکوں نے بھی پالیسی ریٹ میں کٹوتی کی۔ اس عمل سے ابھرتی ہوئی منڈیوں کی کرنسیوں پر دبائو کم کرنے میں مدد ملے گی اور ممکنہ طور پر رقوم کے بہائو میں بھی اضافہ ہوگا۔ مانیٹری پالیسی اعلامیہ کے مطابق حالیہ معاشی سرگرمی کے اظہاریوں سے پچھلی توقعات کے مطابق بتدریج سست رفتاری ظاہر ہوتی ہے اور زری پالیسی کمیٹی مالی سال 20ء میں لگ بھگ 3.5 فیصد کی اوسط نمو کی توقع کرتی رہی۔ ملکی نوعیت کی صنعتوں جیسے گاڑیوں، فولاد میں یہ سست رفتاری زیادہ نمایاں ہے۔ اس رجحان کی عکاسی ایل ایس ایم اشاریے سے بھی ہوتی ہے جو مالی سال 19ء میں 3.6 فیصد سکڑ گیا جو گذشتہ توقعات سے کسی قدر زیادہ ہے۔ گذشتہ مالی سال کے مقابلے میں مالی سال 20ء کے دوران شعبہ زراعت کی نمو خاصی بہتر ہونے کی توقع ہے جبکہ خدمات میں بتدریج اعتدال آنے کی توقع ہے۔ مختصراً زری پالیسی کمیٹی کی یہی توقع رہی کہ کاروباری احساسات میں بہتری کے ساتھ معاشی سرگرمیاں بتدریج بڑھیں گی۔ بیرونی حالات میں مسلسل نمایاں بہتری دکھائی دی اور مالی سال 19ء میں جاری کھاتے کے خساریمیں لگ بھگ 32 فیصد (یا جی ڈی پی کے 1.5 فیصد)کی خاطر خواہ کمی ہوئی۔ مالی سال 20ء کے پہلے ماہ کے دوران بھی یہ رجحان برقرار رہا۔خاص طور پر برآمدات میں 11 فیصد کے حوصلہ افزا اضافے اور درآمدات میں 25.8فیصد کمی کی بنا پر جاری کھاتے کا خسارہ جولائی 2019ء میں گھٹ کر 579 ملین ڈالر رہ گیا جبکہ گذشتہ سال کی اسی مدت میں 2130 ملین ڈالر تھا۔ اس کے ہمراہ پروگرام سے متعلق رقوم کی وصولی اور سعودی تیل کی سہولت کے فعال ہونے سے اسٹیٹ بینک کے زر ِمبادلہ کے ذخائر بڑھانے میں مدد ملی جو 6 ستمبر 2019ء کو 8.46 ارب ڈالر تھے۔ یہ آخر جون 2019ء کی سطح سے لگ بھگ 1.18 ارب ڈالر کا اضافہ ہے۔معاشی ترقی کی شرح رواں مالی سال 3.5 فیصد متوقع ہے معاشی سست روی کے اثرات آٹو اور سٹیل سیکٹر پر زیادہ گہرے دیکھے جا رہے ہیں مرکزی بینک کے مطابق بیرونی ادائیگیوںکادبائو کم ہوا ہے رواں کھاتوں کے خسارے میںکمی ریکارڈ کی گئی ہے۔