آئل فیلڈ حملے: جوابی کاروائی کیلئے تیار، سعودیہ بتائے کون ملوث ہے: ٹرمپ
واشنگٹن، بیجنگ، ماسکو، ریاض (نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) مشرق وسطیٰ میں ایران اور امریکا کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگیا ہے جہاں امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ وہ سعودی عرب میں تیل تنصیبات پر ہونے والے حملے کا جواب دینے کے لیے تیار ہیں جبکہ اس کے لیے واشنگٹن نے اہداف بھی لاک کر لیے ہیں۔ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹوئٹر اپنے پیغام میں کہا تھا کہ سعودی عرب کی تیل تنصیبات پر حملہ ہوا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکہ ذمہ داران کو جانتا ہے اور اس کے پاس اس کا جواز بھی موجود ہے۔ سعودی عرب سے سننا چاہتے ہیں آئل فیلڈ پر حملے کس نے کئے۔ امریکہ انتظار کر رہا ہے کہ سعودی عرب کسے ملوث ٹھہراتا ہے اور ہمیں پھر کس حکمت عملی سے آگے بڑھنا ہے۔ امریکی صدر ٹرمپ نے ایک اور بیان میں کہا ہے کہ ایران نے امریکی ڈرون گرانے پر بھی یہ کہا تھا ڈرون اس کی فضائی حدود میں تھا جبکہ ایسا نہیں تھا۔ ایران تب بھی اپنی کہانی پر ڈٹا رہا تھا جبکہ وہ ایک بہت بڑا جھوٹ تھا۔ اب بھی ایران کہہ رہا ہے کہ سعودی حملوں میں ملوث نہیں ہم دیکھیں گے۔ اپنے مزید 2 سلسلہ وار ٹوئٹس میں امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکہ کی جانب سے سعودی عرب کو ضرورت پڑنے پر تیل فراہم کرنے کا بھی اعلان کر دیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ’سعودی تیل تنصیبات پر ہونے والے حملوں اور اس کی وجہ سے تیل کی قیمتوں کے متاثر ہونے کے تناظر میں، میں نے سٹرٹیجک پیٹرولیم ریزرو (ایس پی آر) کو اختیارات دیے ہیں کہ وہ ضرورت پڑنے پر سعودی عرب کو تیل فراہم کرے تاکہ مناسب انداز میں عالمی مارکیٹ میں ریاض کی جانب سے تیل کی فراہمی جاری رہے‘۔ امریکہ کے صدر کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہوں نے تمام متعلقہ ایجنسیز کو آگاہ کیا ہے کہ وہ ٹیکساس سمیت دیگر ریاستوں میں اجازت کے مراحل میں موجود تیل پائپ لائنز کی منظوری کا عمل تیز کریں۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں ڈونلڈ ٹرمپ نے بغیر کسی نشاندہی کے کہا ’بہت زیادہ تیل‘۔ پاکستان نے بھی سعودی عرب کی آئل تنصیبات پر حملے کی مذمت کی ہے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم سعودی آئل ریفائنری پر حملے کی مذمت کرتے ہیں۔ سعودی عسکری ترجمان نے کہا تھا کہ سعودی حکومت کو مستقبل میں بھی ایسے مزید حملوں کی توقع رکھنی چاہیے۔ دوسری طرف امریکہ نے سیٹلائٹ تصاویر کے ذریعے ایران پر سعودی آئل فیلڈز حملے میں ملوث ہونے کا الزام عائد کر دیا۔ بی بی سی کے مطابق امریکہ نے انٹیلی جنس سے کچھ سیٹلائٹ تصاویر جاری کی ہیں جن کی بناء پر سعودی عرب میں تیل کی تنصیبات پر حملے کے پیچھے ایران کو ملوث ٹھہرایا گیا ہے۔ امریکی حکام نے دعویٰ کیا کہ حملوں کی سمت مغرب اور شمال مغرب کی طرف سے تھی اور ان کے اثرات 19 پوائنٹس پر پڑے جب کہ یہ علاقہ یمن میں حوثی باغیوں کے کنٹرول میں نہیں ہے۔ حکام کا مزید کہنا تھا کہ وہ حملوں کا مقام شمالی مشرق وسطیٰ، ایران یا عراق کو ٹھہرا سکتے ہیں تاہم عراق کی جانب سے حملوں میں اس کی زمین استعمال ہونے کی تردید کی گئی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک سینئر امریکی عہدیدار کا کہنا تھا کہ امریکی صدر مکمل طور پر آگاہ ہیں کہ اس کا ذمہ دار ایران ہے۔ چین نے سعودی عرب کی آئل تنصیبات کے معاملے پر امریکہ اور ایران کو تحمل کا مظاہرہ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ چینی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ اور ایران کو اس معاملے پر تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ چین کی وزارت خارجہ کے حکام کا کہنا ہے کہ جامع تحقیقات کے بغیر الزام عائد کرنا غیر ذمہ دارانہ ہے اور چین کشیدگی کو بڑھانے والے تمام اقدامات کی مخالفت کرتا ہے۔ ترجمان سعودی اتحادی فوج ترکی المالکی نے کہا ہے کہ سعودی حملوں میں استعمال ہونے والے ہتھیار ایران سے آئے۔ آرامکو کی تیل تنصیبات پر حملے میں استعمال ہونے والے ہتھیار ایرانی تھے۔ اتحادی فورس کے پاس حملوں کیخلاف تیل تنصیبات کا دفاع کرنے کی بھرپور صلاحیت موجود ہے۔ دوسری طرف روس نے سعودی تیل تنصیبات حملے پر امریکہ ایران کشیدگی سے متعلق ردعمل میں کہا ہے کہ خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر منفی تاثرات ہیں۔ ترجمان کریملن نے کہا کہ ایران سے متعلق پالیسی کے تناظر میں غیر تعمیری اقدامات کشیدگی بڑھائیں گے۔ واشنگٹن کی ایران کے خلاف سخت کارروائی کی تجاویز ناقابل قبول ہیں۔ امریکی وزیر توانائی رچرڈ پیری نے کہا ہے کہ ایران نے جان بوجھ کر عالمی معیشت پر حملہ کیا، یہ رویہ قابل قبول نہیں۔