افغان مسئلہ کا حل صرف مذاکرات
افغانستان میں تشدد کا سلسلہ جاری ہے‘ مشرقی صوبے کیسپا میں ایک بم دھماکے میں تین شہری ہلاک ہو گئے۔ ادھر جنوبی صوبہ قندھار میں 2 پولیس اہلکاروں نے ایک چیک پوائنٹ پر فائرنگ کرکے اپنے ہی 9 ساتھیوں کو ہلاک کر دیا۔ 24 گھنٹے میں انتہا پسندانہ کارروائیوں میں 2 گورنروں سمیت 110 طالبان مارے گئے۔ دوسری طرف شمالی پغلان میں بجلی کے تین کھمبوں کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا دیا گیا جس سے تقریباً گیارہ صوبوں میں بجلی کی ترسیل منقطع ہوگئی۔ بجلی فراہم کرنیوالی کمپنی بریشنا نے اس کارروائی کو حکومت مخالف عناصر کی کارستانی قرار دیا ہے۔
دوحہ میں امریکہ طالبان سمجھوتہ دستخطوں کے مرحلے میں داخل ہو گیا تھا کہ اچانک کابل میں طالبان کے بم دھماکے میں متعدد افغانوں سمیت ایک امریکی فوجی بھی ہلاک ہوگیا جس پر صدر ٹرمپ نے دیوانگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مشتعل ہو کر محض ایک ٹویٹر پیغام کے ذریعے مذاکرات معطل کر دیئے۔ اگر امریکی انتظامیہ ہوشمندی اور امریکی فوجی کی ہلاکت پر صبر کا مظاہرہ کرتی اور مذاکرات کو یوں ختم نہ کرتی تو اسکے مثبت نتائج سامنے آتے۔ سب سے بڑا فائدہ یہ ہوتا کہ طالبان امن کے قیام کی ذمہ داری نبھانے کے پابند ہوجاتے اور شاید دھماکے بھی رک جاتے اور انکی ساری توجہ القاعدہ اور داعش کی بیخ کنی کی طرف مبذول ہوجاتی۔ اگر امریکہ‘ افغانستان سے محفوظ نکلنا چاہتا ہے تو اسے مذاکرات کے ٹوٹے ہوئے سلسلے کو دوبارہ جوڑنا ہوگا۔ امریکہ نے کابل دھماکہ پر عاجلانہ ردعمل کا اظہار کیا جس نے ایک بار پھر طالبان کی سرگرمیوں کو تیز تر کر دیا جس کا نقصان صرف امریکہ کو ہی ہوگا۔ دو ہفتے بعد 28 ستمبر کو افغانستان میں صدارتی الیکشن ہونیوالے ہیں۔ اگر امریکہ اس سے پہلے طالبان کو رام کرنے میں ناکام رہا تو صدارتی الیکشن کا پرامن انعقاد غیریقینی رہے گا۔ افغان مسئلہ کا حل صرف مذاکرات ہی ہیں جبکہ افغانستان میں امن و امان کی صورتحال کی کیفیت یہ ہے کہ سابق وزیراعظم گلبدین حکمت یار کے مطابق افغانستان میں روزانہ 300 سکیورٹی اہلکار ہلاک ہورہے ہیں۔ امریکی انتظامیہ کو جھوٹ سچ کی آمیزش کے ذریعے اپنا الو سیدھا کرنے کی روش ترک کر دینی چاہیے۔ ایسی پالیسی ایک عالمی طاقت کے شایان شان نہیں جیسا کہ ٹرمپ چار بار کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کرچکے ہیں لیکن عام آدمی بھی سمجھتا ہے کہ اگر سنجیدگی‘ خلوص اور دیانتداری کے ساتھ ایک بار بھی پیشکش کی جاتی تو اس کا ضرور اثر ہوتا اور یہ بیل منڈھے چڑھ جاتی۔ لیکن امریکہ کا یہی دوغلاپن ہے جس کے باعث بھارت نے کشمیر اور اپنی دوسری ریاستوں میں مسلمانوں کیخلاف ظلم و دہشت گردی کا بازار گرم کر رکھا ہے۔