ساتواں آئی سی سی ٹی 20 ورلڈکپ2021 ء
ساتواںآئی سی سی ٹی20 ورلڈ کپ اتوار17اکتوبرسے بھارت کی میزبانی میں دیار غیر خلیجی ریاستوںعرب امارات اور عمان میں شروع، پہلے مرحلے میں 8 ٹیمیں گروپ میچز کھیلیں گی جس میں 4ٹیمیں دوسرے مرحلے کے لیے کوالیفائی کریں گی، 17اکتوبر 2021کو گروپ میچز کا پہلا میچ عمان اور پاپوا نیوگنی کے درمیان کھیلا جائے گا اور یہ ٹاکرا پہلے مرحلے کا ابتدائی مقابلہ ہو گا۔عالمی کرکٹ کا کورونا کے بعد آئی ئی سی سی کا پہلا بڑا میلہ ہے۔ٹی20 ورلڈ کپ کو ابتدائی طور پر بھارت میں منعقد کیا جانا تھا تاہم کورونا وائرس کے باعث اسے متحدہ عرب امارات اور عمان منتقل کردیا گیا۔ ان خلیجی ریاستوں میں منعقد ہونے والے ٹی20 ورلڈکپ میںمجموعی طور پر 16 ٹیمیں مدِمقابل ہوں گی۔
اگرچہ اس ٹی20 ورلڈکپ میں ماضی کے ورلڈ کپ کی نسبت بہت زیادہ تبدیلیاں نہیں کی گئیں تاہم انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے دوران پہلی مرتبہ پانی کا وقفہ کرانے کا اعلان کیا ہے۔ آئی سی سی قوانین کی شق 11میں پانی کا وقفہ ہر اننگز کے عین درمیان میں ہوگا یعنی عمومی حالات میں 10اوورز کے اختتام پر ۔اس وقفے کا دورانیہ 2منٹ 30 سیکنڈز مقرر کیا گیا ہے لیکن اگر ایک اننگز 14 اوورز یا اس سے کم تک محدود ہوئی تو پانی کا وقفہ نہیں ہوگا۔سب سے اہم بات، پانی کے اس وقفے کے دوران لیگز میں ہونے والے اسٹریٹیجک ٹائم آٹ کی طرز پر ہیڈ کوچز کو کھلاڑیوں کے ساتھ گفتگو کی اجازت ہوگی۔علاوہ ازیں ڈک ورتھ لوئیس میتھڈ کیلئے بھی قوانین میں معمولی تبدیلی کی گئی ہے۔ اس بار ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں پہلی بار ڈی آر ایس کا بھی استعمال کیا جائے گا ، ہر ٹیم کے پاس دو ، دو ری ویو سسٹم ہوں گے۔آئی سی سی پلیئنگ کنڈیشنز کے مطابق میچ ٹائی ہونے کی صورت میں سپر اوور ہوگا اور سپر اوور کے ٹائی کی صورت میں ایک بار پھر سپر اوور ہوگا اور جب تک فاتح کا فیصلہ نہیں ہوتا، سپر اوورز کا سلسلہ جاری رہے گا۔سیمی فائنل مکمل نہ ہونے کی صورت میں جو ٹیم سپر اوور میں بہتر پوزیشن پر ہوگی وہ فائنل کھیلے گی، فائنل کسی بھی صورت مکمل نہ ہونے پر دونوں فائنلسٹ ٹیمیں مشترکہ فاتح قرار پائیں گی۔ علاوہ ازیںعام میچز میں تو بارش سے متاثرہ کھیل کا نتیجہ پانے میں دوسری اننگز میں کم از کم 5 اوورز کا کھیل ہی لازمی ہوگا لیکن سیمی فائنل اور فائنل میں دوسری اننگز میں کم از کم 10اوورز کا کھیل لازمی قرار دیا ہے۔
24 اکتوبر کو روایتی حریف پاکستان اور بھارت کا ٹاکرا ایونٹ کا سب سے بڑا اور دلچسپ مقابلہ ہو گا جس شدت سے انتظار کیا جارہا ہے۔ بھارت نے 2007ء میں منعقدہ پہلا ٹی20 ورلڈ کپ جیتا تھا اور پاکستان نے 2009ء میں یہ تاج اپنے سر سجایا تھا۔ اس کے بعد سے دونوں ہی ٹیمیں دوسری مرتبہ اس ٹائٹل کے حصول کی بھرپور کوششیں کررہی ہیں۔رواں سال ان دونوں ٹیموں کا مقابلہ صرف پاکستان اور بھارت کا مقابلہ نہیں بلکہ بابر اعظم اور ویرات کوہلی کا مقابلہ بھی ہوگا اور یہ مقابلہ صرف کپتانی کا نہیں بلکہ کور ڈرایئوز کا بھی ہوگا۔اس ٹورنامنٹ میں دونوں ٹیموں کے پاس ٹکر کے بلے باز اور باؤلرز موجود ہیں جس کے سبب یہ کہنا درست ہوگا کہ یہ شاید ٹی20 ورلڈ کپ2021ء کے سب سے زیادہ سنسنی خیز مقابلوں میں سے ایک مقابلہ ہو۔ یہ ایونٹ پاکستانیوں اور اس سے زیادہ بابر اعظم کے لیے اس لیے منفرد حیثیت رکھتا ہے کہ نہ صرف یہ ان کا پہلا ٹی20 ورلڈکپ ہے بلکہ وہ اپنے پہلے ٹی20 ورلڈ کپ میں ہی بطور کپتان شریک ہورہے ہیں۔انہوں نے بین الاقوامی ٹی20 کرکٹ میں اپنا ڈیبیو 2016ء میں کیا۔ اس کے بعد سے اب تک وہ 61 ٹی20 مقابلوں میں شرکت کرچکے ہیں۔ ان میچوں میں انہوں نے 46.89 کی بیٹنگ اوسط کے ساتھ کل 2204 رنز بنائے ہیں اور ان میچوں میں 29 کیچز بھی پکڑے ہیں۔ بین الاقوامی ٹی20 میچوں میں ان کا اب تک کا سب سے بڑا اسکور 122 رنز کا ہے۔بابر اعظم کی قیادت میں پاکستانی ٹیم نے اب تک 28 بین الاقوامی ٹی20 میچ کھیلے ہیں جن میں سے 15 میں ٹیم کو فتح حاصل ہوئی اور 8 میں شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ بابر اعظم ٹی20 ورلڈ کپ میں پاکستانی ٹیم کو فتح سے ہمکنار کرپاتے ہیں یا نہیں؟
ورلڈ کپ میں ٹیم توقعات کا بوجھ پھر بابراعظم اور محمد رضوان کے کندھوں پر ہوگا جب کہ دونوں رواں برس ٹی 20 انٹرنیشنل کی کامیاب ترین جوڑی بن گئے۔گزشتہ کچھ عرصے سے پاکستان کرکٹ ٹیم ٹوئنٹی 20فارمیٹ میں اوپننگ جوڑی بابر اعظم اور محمد رضوان پر بہت زیادہ انحصار کررہی ہے،رواں ماہ شیڈول ٹوئنٹی 20ورلڈ کپ میں بھی توقعات کا بوجھ ان دونوں کے کندھوں پر ہوگا۔رواں برس ٹی 20فارمیٹ میں سب سے کامیاب جوڑی بھی بابر اور رضوان ہی کی ہے۔دونوں نے56.61کی اوسط سے 736رنز اسکور کیے، ان کے بعد دوسرے نمبر پر موجود شیکھر دھون اور پارتھیو شاہ نے 47.46کی ایوریج سے 712رنز بنائے ہیں۔بابر اور رضوان کی اس فارمیٹ میں انفرادی کارکردگی بھی کافی بہتر ہے،کپتان کو تیز ترین 2000 ٹی 20 انٹرنیشنل رنز بنانے کا اعزاز حاصل ہے۔ اس معاملے میں ویراٹ کوہلی دوسرے نمبر پر ہیں،بابر56میں سے 21اننگز میں ففٹی پلس اسکور بنا چکے۔رضوان نے اس سال 14اننگز کے دوران 7نصف سنچریاں اور ایک سنچری بنائی۔قومی ٹیم کے پیسر حسن حسن علی نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں لو اسکورنگ میچز کا امکان ظاہر کر دیا اور کہا ہے کہ بھارت کو ہی نہیں نیوزی لینڈ کو بھی ہرانا ہے، دونوں میچز بڑے اہم ہیں، پلان کر کے جائیں گے میچز کو آسان نہیں لیں گے۔
پہلا آئی سی سی ٹی20 ورلڈ کپ جنوبی افریقہ میں منعقد ہوا جبکہ اس کے بعد کے ورلڈ کپ انگلینڈ، ویسٹ انڈیز، سری لنکا، بنگلہ دیش اور بھارت میں کھیلے گئے۔ یہ تمام ممالک آئی سی سی کے مستقبل رکن تھے۔ تاہم اس سال کا آئی سی سی ٹی20 ورلڈ کپ متحدہ عرب امارات اور عمان میں منعقد ہورہا ہے جو آئی سی سی کے ایسوسی ایٹ ممالک ہیں۔ یوں یہ پہلا ٹی20 ورلڈ کپ ہے جو آئی سی سی کے ایسوسی ایٹ ممالک میں منعقد کیا جارہا ہے۔ جس میںپاپوا نیو گینی اور نمیبیا کی ٹیمیں پہلی مرتبہ ٹی20 ورلڈکپ میں شرکت کر رہی ہیں۔یہ دونوں ٹیمیں کوالیفائنگ راؤنڈ میں ہیں اور یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ آیا ان میں سے کوئی ٹیم سپر 12 میں پہنچتی ہے یا نہیں۔ٹی ٹونٹی کرکٹ دنیا بھر میں نوجوانوں کا پسندیدہ ترین فارمیٹ ہے۔ کئی ٹیموں میں جہاں نوجوان کھلاڑیوں کو موقع دیا گیا ہے وہیں معمر کھلاڑی بھی متحدہ عرب امارات اور عمان میں میگا ایونٹ کے دوران ایکشن میں ہوں گے۔ورلڈ کپ میں سب عمر رسیدہ کھلاڑی کا اعزاز ویسٹ انڈیز کے جارح مزاج کھلاڑی کرس گیل کو حاصل ہے جو 42 سال کی عمر میں اپنا چھٹا ٹی 20 ورلڈ کپ کھیلیں گے۔پاکستان کے 41 سالہ محمد حفیظ اس فہرست میں دوسرے نمبر پر ہیں، قومی کرکٹر شعیب ملک بھی عمر رسیدہ کھلاڑیوں کی فہرست میں ہیں۔
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کی انعامی رقم کا اعلان کردیا ہے، فاتح ٹیم کو 16لاکھ ڈالرز ملیں گے، رنرز اپ 8 لاکھ جبکہ سیمی فائنل میں شکست کھانے والی ٹیمیں چار چار لاکھ ڈالرز کی حقدار ٹھہریں گی۔ٹیموں کے گروپ میچز جیتنے کی رقم علیحدہ ہوگی، اگر پاکستانی ٹیم گروپ میں ناقابل شکست رہتے ہوئے ورلڈکپ جیتتی ہے تو وہ بتیس کروڑ روپے کمالے گی۔