بچوں سے جبری مشقت
مکرمی! اس وقت پاکستان میں بچوں سے جبری مشقت ڈھیلے ڈھالے قوانین کی وجہ عام ہے۔ چند ہزار جرمانہ‘ چند ماہ قید جیسی سزائوں کی وجہ سے لوگ بے خوف ہوکر کم عمر بچوں اور بچیوں کو گھروں‘ ہوٹلوں‘ گیراجوں‘ فیکٹریوں میں ملازم رکھتے ہیں۔ ان کو چند ہزار روپے تنخواہ اور روکھی سوکھی‘ بچی کھچی روٹی دیکر یہ لوگ سمجھتے ہیں کہ وہ ان غریبوں پر بڑا احسان کر رہے ہیں۔ ان سے ان کی عمر اور طاقت سے زیادہ سخت محنت کرائی جاتی ہے۔ ذرا ذرا سی غلطی پر انہیں شدید اذیتناک سزائیں دی جاتی ہیں جن میں لوہے کے راڈ سے مارنا‘ استری سے جلانا‘ شدید زدوکوب کرنا‘ ان کی ہڈیاںتوڑنا‘ سر کے بال منڈوانا اور سب سے شرمناک بات یہ ہے کہ انہیں زیادتی کا نشانہ بھی بنایا جاتا ہے۔ کئی وارداتوں میں ان معصوم بچوں کو زیادتی کے بعد قتل بھی کیا جاتا ہے۔ چند دن میڈیا پر شور اٹھتا ہے‘ پھر خاموشی۔ آج تک کسی ظالم درندے کو سزا نہیں ملی۔ عدالتیں اب اس قسم کے واقعات اور مظالم کا سخت نوٹس لیتے ہوئے چائلڈ لیبر پر قانون کی خلاف ورزیاں کرنے والوں کو کم از کم 2 سال قید اور 2 لاکھ جرمانہ کرے۔ انہیں صلح کی صورت میں بھی معاف نہ کیا جائے۔ قتل و زیادتی پر لازماً سزائے موت دی جائے۔ (آویز بٹ، اقبال ٹائون لاہور)