
حق تعالیٰ شانہٗ نے انسان کی سعادت وشقاوت کو اس کے اعمال سے وابستہ فرمایا ہے، ہر عمل پر اس کے مناسب ردّ عمل کا ظہور ہوتا ہے۔ بندوں کے جس قسم کے اعمال آسمان پر جائیں گے، اُنہی کے مناسب اُن کے حق میں آسمان سے فیصلے صادر ہونگے۔ اعمالِ خیر پر خیر کے فیصلے آئیں گے اور اعمالِ شر پر دوسری نوعیت کے فیصلے ہونگے۔ انفرادی اعمال پر افراد کے بارے میں شخصی فیصلے ہونگے اور اجتماعی اعمال پر مجموعی طور پر قوم یا طبقہ کے بارے میں فیصلے ہونگے۔اعمال کے ثمرات ونتائج دنیا میں بھی رونما ہوتے ہیں اور آخرت میں بھی ہونگے۔ اچھے اعمال پر جس طرح اخروی سعادت مرتب ہوتی ہے، اسی طرح دنیا میں سعادت وکامرانی نصیب ہوتی ہے۔ اور گندے اعمال پر آخرت کی شقاوت خسارہ کے ساتھ دنیا میں بھی عذاب کی شکل میں نمودار ہوتی ہیں۔ نیک وبد اعمال کے پورے نتائج کا ظہور تو آخرت میں ہوگا، کیونکہ کامل جزا وسزا کے لئے قیامت کا دن تجویز فرمایا گیا ہے، لیکن بطورِ نمونہ کچھ نتائج یا کم سے کم ان نتائج کی ہلکی سی جھلک، دنیا میں بھی رونما ہوتی ہے، تاکہ معاملہ یکسر اُدھار پر نہ رہے، بلکہ کچھ تھوڑا سا نقد بھی دے دیا جائے۔ لہذا نیک عمل کوئی بھی ہو اس کا فائدہ دنیا اور آخرت کے دونوں جہانوں میں ہوتا ہے. سب سے بہترین عمل درود پاک کا ورد قرار دیا گیا ہے حدیث مبارک ہے کہ جس میں حضور پر نور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ بے شک تم سے قیامت کے دن قیامت کے ہولوں اور اس دشوار گزار گھاٹیوں سے جلد از جلد نجات پانے والا وہ شخص ہوگا جس نے دنیا میں مجھ پر کثرت سے درود پاک پڑھا ہوگا ۔ درود پاک کی برکتوں کے حوالہ سے دو ایسے واقعات جو راقم الحروف کے ساتھ پیش آئے جن کا ذکر کرنا میں یہاں ضروری سمجھتے ہوئے قارئین کی نذر کر رہا ہوں وہ واقعات کچھ اس طرح سے تھے آج سے کئی سال پہلے ایک واقعہ اس وقت پیش آیا جب میں اور میرا پھوپھی زاد کزن محمد یعقوب جو فیصل آباد سے آیا ہوا تھا اور ہم دونوں موٹر سائیکل پر کسی کام سے فارغ ہو کر گھر کی جانب آ رہے تھے میں پچھلی سیٹ پر بیٹھا ہوا تھا اور وہ موٹر سائیکل چلا رہے تھے میں نے ڈیجیٹل انگوٹھی نما تسبیح ہاتھ میں پکڑی ہوئی تھی اور درود پاک کا مسلسل ورد کرتے ہوئے ہم چلے آ رہے تھے کہ اس دوران موٹر سائیکل سامنے چلتے ہوئے ٹرک کے ساتھ ایسے ٹکرائی جیسے گیند دیوار پر ٹکراتا ہے تو بہت تیزی کے ساتھ دور جا گرتا ہے یہ حادثہ بھی کچھ اسی نوعیت کا ہی تھا مگر اس درود پاک کی فضیلت اور برکت کی وجہ سے ہم دونوں ہر طرح سے محفوظ رہے اور کوئی ایک بھی خراش کسی کو نہ آئی یہ سب درود پاک پڑھنے کی برکت تھی۔ سب کے سب حیران رہ گئے جب ہم نے خود اٹھ کر سڑک سے اپنے کپڑے جھاڑنا شروع کر دیے تو وہ لوگ یہ کہہ رہے تھے کہ جب آپ کی موٹر سائیکل ایک دھماکے کے ساتھ مذکورہ ٹرک سے ٹکرائی تو ہم نے سمجھا کہ بندے مارے گئے ہیں اور ہم اٹھا کر آپ کو سڑک سے سائیڈ پر کرنے والے تھے سڑک سے اٹھتے ہی ہم نے اللہ اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا شکر ادا کیا.دوسرا واقعہ بھی موٹر سائیکل پر ہی پیش آیا مگر وہ حادثاتی واقعہ نہیں تھا ہوا کچھ اس طرح سے کہ ایک دن میں کپڑے تبدیل کرنے کے بعد اپنے گھر میں ہی پیسوں والا پرس بھول گیا اور میں اپنے ایک بہت ہی قابل احترام صوفی دوست چوہدری محمد سعید اف سندر شریف کے ساتھ کسی کام کے سلسلے میں ٹھوکر چوک میں ملنا تھا ابھی میں راستے میں ہی تھا کہ موٹر سائیکل پر ریزرو لگ گیا میں نے اپنی تمام جیپوں کی طرف دیکھا تو ایک بھی پیسہ نہ تھا بہرحال کسی سے مانگنے کو ضمیر اجازت نہیں دے رہا تھا جس کے پاس جانا تھا ان کو بھی کہہ سکتا تھا لیکن نہیں کہا بار گاہ الٰہی میں دعا کی اور باوضو تھا کہ درود پاک پڑھنا شروع کر دیا اور موٹرسائیکل ریزرو پیٹرول سے ہی چلتی گئی۔ جب میں انکے پاس پہنچا تو باتوں باتوں میں کچھ دیر کے لیے میں یہ بھول گیا کہ میری موٹر سائیکل میں پٹرول نہیں ہے اور پیسے بھی نہیں ہے بہرحال جب ہم یہاں سے فارغ ہوکر جانے لگے تو وہ مجھے کہنے لگے کہ ملک صاحب 500 روپے کا پیٹرول آپ نے میری طرف سے ڈلوانا ہے۔یہ درود پاک کا تحفہ مجھے میرے بہت ہی قابل احترام سکول کے استاد حاجی عبدالمجید مرحوم نے اس وقت دیا جب میں کچھ مسائل کی وجہ سے بہت ہی پریشان تھا تو آپ نے مجھے ایک کتاب دی جس کا نام آب کوثر تھا اس کتاب کے مصنف ایک ولی کامل حضرت علامہ الحاج مفتی محمد امین رحمتہ اللہ علیہ تھے جن کا آستانہ عالیہ فیصل آباد میں ہے ان کا مزار بھی انکے آستانہ کے ملحقہ ہے۔ 388 صفات پر مشتمل ہے جس کی کوئی قیمت نہیں ہے۔ اب اس کتاب کو پوری دنیا میں بہت سارے لوگ خود چھپوا کر بانٹ رہے ہیں قارئین ایک بار کتاب آب کوثر کا مطالعہ ضرور کریں۔