سینٹ: 2 برس میں سرکاری اداروں کو 10 کھرب نقصان، وزارت خزانہ: نجکاری فہرست پیش، اپوزیشن کے شیم شیم کے نعرے
اسلام آباد (این این آئی) وزارت خزانہ نے سینٹ کو بتایا ہے دو سال کے دوران سرکاری اداروں کو 10 کھرب 14 ارب روپے کا نقصان ہوا۔ مالی سال 2017-18 میں پانچ کھرب 63 ارب 28 کروڑ کا نقصان ہوا، 2018/19 میں چار کھرب پچاس ارب 84 کروڑ سے زائد کا نقصان ہوا۔ تاہم گزشتہ سال سرکاری اداروں کے مجموعی خسارے میں 20 فیصد کمی آئی۔ وزارت خزانہ نے کرونا سے ملکی معیشت کو نقصانات کی تفصیلات بھی ایوان میں پیش کرتے ہوئے بتایا کہ کرونا کے باعث جی ڈی پی کی شرح دو فیصد گر گئی اور 2.4 فیصد سے کم ہو کر منفی 0.4 فیصد تک آگئی۔ بجٹ خسارے میں بھی ایک فیصد اضافہ ہوا اور خسارہ 7.5 فیصد کے بجائے 8.1 فیصد رہا۔ پاکستانی برآمدات کے ہدف میں بھی کمی آئی اور ایف بی آر کو ٹیکس ریونیو میں 809 ارب روپے کا خسارہ ہوا۔ حکومت نے 10 ارب ڈالر سے زائد کا قرض لیا۔ عالمی بینک سے 21 سرکاری اداروں کیلئے چار ارب گیارہ کروڑ دس لاکھ ڈالر کا قرض لیا گیا۔ ایشیائی ترقیاتی بینک سے تین ارب 66 کروڑ ڈالر، اسلامی ترقیاتی بینک سے ایک ارب 68 کروڑ ڈالر اور ایشین انفراسٹرکچر انوسٹمنٹ ڈویلپمنٹ بینک سے 80کروڑ ڈالر قرض لیا۔ نجکاری کی فہرست میں شامل 19 اداروں کی فہرست سینٹ میں پیش کردی گئی۔ جمعہ کو سینٹ میں پیش کی گئی جس میں پی آئی اے کی ملکیت ہوٹل روز ویلٹ بھی شامل ہے۔ بلوکی پاور پلانٹ، حویلی بہادر شاہ پلانٹ، ایس ایم ای بینک، فرسٹ ویمن بینک، سروسز انٹرنیشل ہوٹل، جناح کنونشن سینٹر اور ماڑی پیٹرولیم کو بھی نجکاری کی فہرست میں شامل کیا گیا۔ اس کے علاوہ پاکستان سٹیل ملز، پاکستان انجینئرنگ کمپنی، سندھ انجینئرنگ لمیٹڈ، ہاؤس بلڈنگ فنانس کارپوریشن، او جی ڈی سی ایل، پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ، گدو پاور پلانٹ، نندی پور پاور پلانٹ اور سٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن کو بھی نجکاری کی فہرست میں رکھا گیا ہے۔ سینٹ میں نجکاری کی فہرست پیش کیے جانے پر اپوزیشن نے ایوان میں شیم شیم کے نعرے لگائے۔ سینیٹر مشتاق نے کہا حکومت کہتی تھی روز ویلٹ ہوٹل نجکاری کی فہرست میں شامل نہیں۔ اب اس فہرست میں بتایا گیا ہے کہ روز ویلٹ ہوٹل کی نجکاری فہرست میں شامل ہے۔