تحریک چل پڑی، حکومت کی رخصتی تک جاری رہے گی: پی ڈی ایم قائدین
گوجرانوالہ (نمائندہ خصوصی) پی ڈی ایم کی قیادت مولانا فضل الرحمن‘ مریم نواز‘ بلاول بھٹو و دیگر رہنماؤں نے کہا ہے کہ تحریک چل پڑی ہے۔ حکومت کی رخصتی تک اپوزیشن کی تحریک جاری رہے گی۔ آج ہر طبقہ حکمرانوں سے تنگ ہے۔ مہنگائی‘ بیروزگاری نے عوام کی زندگی اجیرن بنا دی ہے۔ بجلی‘ گیس‘ آٹا‘ چینی سمیت ہر چیز عوام کی پہنچ سے باہر ہو رہی ہے۔ ملک کو بہتری پر ڈالنے کیلئے حکمرانوں سے چھٹکارا ضروری ہو گیا۔ حکومت کے جانے کا وقت آ گیا ہے۔ پی ڈی ایم اور جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عوام کا یہ بپھرا ہوا سمندر حکمرانوں کی کشتی کو غرقاب کرکے ہی دم لے گا اور حکمرانوں کی کشتی غرقاب کئے بغیر یہ سمندر تھمے گا نہیں۔ گوجرانوالہ پہلوانوں کا شہر ہے۔ جو اکھاڑے میں اتر چکے ہیں اور آپ کو پچھاڑنا آتا ہے۔ پچھڑنا نہیں آتا۔ انہوں نے کہا کہ جعلی حکمران ٹمٹاتا ہوا چراغ ہیں۔ جو زیادہ نہیں ٹک سکتے اور جمہوریت کا سورج طلوع ہونے والا ہے۔ عوام جمہوریت کے چہرے کو بھی تابناک کرنے نکلے ہیں جو چند روز میں آپ دیکھیں گے اور جعلی حکمران اپنے انجام کو پہنچنے والے ہیں۔ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ حکمرانوں کے اوسان ختم ہو چکے ہیں۔ کشمیرکو بھارت کے آگے بیچ دیا گیا ہے۔ جمہوریت کو ذبح کردیا گیا ہے۔ ہم نے پہلے ہی روز کہہ دیا تھا آپ کسی کے ایجنٹ ہیں۔ دو برسوں میں آئی ایم ایف کا بجٹ پیش کیا گیا۔ عالمی ادارے آپ کی قانون سازی کررہے ہیں۔ آپ خطے میں جغرافیائی تبدیلی لانا چاہتے ہیں۔ پاکستان کے عوام غلام نہیں۔ ہم نے ملک کے آئین اور جمہوریت کو بچانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی ملک میں خون خرابہ کیا جارہا ہے۔ سعودی عرب پر بھی دباؤ ڈالا جارہا ہے۔ حکمران کہتے ہیں کہ گلگت بلتستان کو صوبہ بنانا ہے۔ ہم نے جو نقشہ 1949میں جمع کرایا تھا اس میں جی بی شامل نہیں تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں جغرافیائی تبدیلی لانا امریکی ایجنڈا ہو سکتا ہے۔ مولانا نے کہا کہ آج ملکی معیشت زبوں حالی کی انتہا کو پہنچ چکی ہے۔ ملک کے اسلامی تشخص کو بچانا ہے، ہم اس ملک کو فرقہ واریت کی بھینٹ نہیں چڑھنے دیں گے۔ ہم نے پہلے کہا تھا کہ آپ پاکستان کے ایجنڈے پر نہیں آئے۔ سیاست کو یرغمال نہیں دیکھ سکتے۔ جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے گوجرانوالہ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اب عوام کا سمندر کراچی‘ کوئٹہ‘ لاہور‘ ملتان اور پشاور میں آئیگا۔ آج 15 ارکان پارلیمنٹ نے جعلی اکثریت کو بھگا دیا۔ جمہوریت کو ذبح کرکے موجودہ حکمران آ گئے۔ انشاء اللہ یہ حکومت آنے والا دسمبر نہیں دیکھے گی۔ مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے گوجرانوالہ میں جلسہ سے خطاب میں کہا ہے کہ گوجرانوالہ کے شیرو اور شیرنیو! جیوندے رہو‘ وسدے رہو‘ یہ وہی گوجرانوالہ اے جتھے نوازشریف دا مخالف نیواں ہو کے لنگدا سی۔ کون کہتا تھا کہ عوام کہیں گے تو استعفیٰ دیدوں گا۔ آج لاہور سے گوجرانوالہ تک لوگوں کا ایک ہی نعرہ تھا۔ گو نیازی گو نیازی۔ ان کو ایک ہفتے سے جلسہ کا خوف تھا۔ میں نواز شریف یا کسی کا مقدمہ لیکر آپ کے پاس نہیں لیکر آئی۔ میں تاجروں اور مزدوروں کا مقدمہ لیکر آپ کے پاس آئی ہوں۔ آج ملک میں کاروبار بند پڑے ہیں۔ کیا آج کاروبار کو تالے نہیں لگے ہوئے؟ سرکاری ملازمین کئی روز سے ریڈ زون میں بیٹھے ہیں۔ آپ کے منتخب نمائندے کو ایک اقامے پر نکال دیا جاتا ہے۔ ان کا مقدمہ لیکر آئی ہوں۔ لیڈی ہیلتھ ورکرز اسلام آباد کی سڑکوں پر رل رہی ہیں ان کا مقدمہ لیکرآئی ہوں۔ حکومتی مشیر کہتے ہیں کہ مسلم لیگ ن کا بیانیہ عوام کی سمجھ میں نہیں آتا۔ کسی کو حق نہیں کہ وہ آپ کے منتخب نمائندے کو نکالے۔ حکومت عوام کے ووٹوں سے آنی اور جانی چاہئے۔ ووٹ کو عزت نہیں ملتی تو عوام کا برا حال ہوتا ہے۔ نواز شریف کی کرپشن میں سے تو اقامہ نکل آیا۔ ہمیں کہتے تھے سسلین مافیا۔ اب پتہ چلا مافیا کیا ہوتا ہے۔ آٹا چوری ہوتا ہے اور مارکیٹ سے غائب بھی ہوتا ہے۔ پہلے غائب کر دو پھر قیمتیں بڑھا کر مارکیٹ میں لے آؤ۔ تم جو کہتے ہوکہ ہم ایک پیج پر ہیں۔ یاد رکھو صفحہ پلٹتے دیر نہیں لگتی۔ عوام وعدہ کریں آٹا‘ چینی چوروں سے حساب لیں گے۔ وعدہ کرو اپنے ووٹ چوری ہونے کا حساب لو گے۔ اپنے بچوں کے آنسو اور گھر والوں کی تکلیفوں کا حساب لو گے۔ مریم نواز شریف نے کہا کہ آج پاکستان کے تمام شہریوں کے کاروبار بند ہیں۔ ووٹ کو عزت نہیں ملتی تو عوام کا ایسے ہی برا حال ہوتا ہے جیسا آج آپ کا ہے۔ چیئرمین پی پی بلاول بھٹو زرداری نے گوجرانوالہ میں جلسہ سے خطاب میں کہا کہ یہ میرا پہلا موقع ہے میں گوجرانوالہ کے عوام سے مخاطب ہوں۔ مریم نواز کے شکر گزار ہیں کہ جنہوں نے پی ڈی ایم جلسے کی میزبانی کی۔ گوجرانوالہ والو میرا آپ سے ایک ہی سوال ہے دو سال ہو گئے کیا تبدیلی پسند آئی؟۔ لوگوں کے پاس دو وقت کی روٹی نہیں‘ آج جو کسان گندم اگاتا ہے اس کے پاس دو وقت کی روٹی نہیں۔ ملکی معیشت تاریخ کے بدترین دور سے گزر رہی ہے۔ ملکی معیشت کی شرح نمو منفی ہو چکی ہے۔ ٹماٹر 200 روپے اور پیاز 80 روپے کلو ہے۔ آج پاکستان میں تاریخی مہنگائی ہے۔ تبدیلی یہ ہے کہ آج پاکستان میں تاریخی غربت ہے۔ تبدیلی یہ ہے کہ انڈے 200 روپے درجن اور آلو 100 روپے کلو ہے۔ وہ مزدور جو گھر بناتا ہے اس کے سر پر چھت نہیں۔ مہنگائی کے ساتھ بیروزگاری بڑھ رہی ہے۔ محنت کش اور مزدور کے چولہے بند ہو چکے ہیں۔ یہ کہتے ہیں کہ یہ ماضی کے حکمرانوں کا قصور ہے۔ ملک میں ادویات‘ چینی‘ آٹا‘ بجلی‘ گیس کا بحران ہے۔ غریب غریب تر ہوتا جا رہا ہے۔ سفید پوش کا جینا حرام ہو چکا ہے۔ تاجروں کی دکانیں‘ مل والوں کی ملیں بند ہیں۔ یہ ہے عمران اور عمران کے سلیکٹرز کی تبدیلی۔ یہ کیسی تبدیلی ہے۔ بحران ہی بحران ہے۔ نوجوان ڈگریاں لیکر گھوم رہے ہیں روزگار نہیں ملتا۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ عمران کا حل ایک ہے۔ مہنگائی ہے تو ٹائیگر فورس‘ لوکسٹ ہے تو ٹائیگر فورس‘ کووڈ ہے تو ٹائیگر فورس۔ یہ ہوتا ہے عوامی حل مہنگائی کا۔ ہم نے تنخواہوں میں 100 فیصد اور بزرگوں کی پنشن میں 50 فیصد اضافہ کیا۔ سیلاب‘ آئی ایم ایف تب بھی تھا ہم نے عوام کو لاوارث نہیں چھوڑا۔ ایک کروڑ نوکریاں اور 50 لاکھ گھر دینے کا وعدہ کیا تھا۔ لاکھوں لوگ بیروزگار اور بے گھر ہو چکے ہیں زرعی انقلاب لانے کا وعدہ کیا گیا تھا۔ وعدہ کیا کرپشن کا خاتمہ کروں گا لیکن کرپشن کے سارے ریکارڈ توڑ دیئے۔ موجودہ حکومت نے دو سال میں ملکی تاریخ کا سب سے زیادہ قرض لیا۔ ہمارے کسانوں کے ساتھ ظلم ہوا ہے۔ بھارت اور اسرائیل کے شہری پی ٹی آئی کو فنڈنگ کرتے ہیں۔ اکبر ایس بابر کہتا ہے کہ پی ٹی آئی کی فنڈنگ بھارت سے ہوئی لیکن کوئی سننے والا نہیں۔ بی آر ٹی کا منصوبہ سب سے مہنگا منصوبہ ہے لیکن کوئی نوٹس نہیں لیتا۔ آصف زرداری اور نوازشریف پر الزام لگے تو جیل میں ڈال دیا جاتا ہے۔ پی ٹی آئی والوں پر الزام لگے تو کوئی نہیں پوچھتا۔ کرپشن کے خاتمے کیلئے اگر کوئی الزام ہے تو ضرور سابق صدر کی تحقیقات کریں۔ ساتھ ساتھ دوسروں پر الزام ہے تو انہیں بھی جیل میں ڈالنا ہوگا۔ تب کرپشن کے ناسور کو ختم کر سکتے ہیں۔ پی ٹی آئی کرپشن کے نام پر صرف اور صرف سیاسی انتقام کرتی رہے۔ عمران اور علیمہ باجی پر الزام لگے تو ان سے کوئی پوچھتا نہیں۔ یہ کس قسم کا الزام ہے کہ زرداری پر الزام لگے تو جیل میں ڈالا جاتا ہے۔ نواز شریف اور فریال تالپور پر الزام لگے تو جیل۔ کرپشن کے خاتمہ کیلئے ایک قانون بنانا پڑے گا۔ عام آدمی کیلئے کرپشن بھری پڑی ہے۔ ان کے لوگ کہہ رہے ہیں پنجاب میں کرپشن میں اضافہ ہوا ہے۔ وسیم اکرم پلس کی حکومت ہے مگر کارکردگی صفر ہے۔ چینی‘ آٹا‘ ادویات‘ پٹرول‘ یہاں تک درختوں میں بھی کرپشن۔ کے الیکٹرک اور عمران خان کا فرنٹ مین پکڑا گیا۔ عمران ایف آئی اے سے کہتا ہے میرے دوست کو کلین چٹ دو۔ جب پنجاب کا کاشتکار شوکت علی بیمار پڑتا ہے تو خیر پور جاکر مفت علاج کراتا ہے۔ پی پی کے ساتھ 100 اختلاف رکھ سکتے ہیں لیکن ہم نے سندھ میں مفت علاج کا جال بچھا دیا۔ عمران تم نے کیا کیا؟ جب این ایف سی ایوارڈ پورا نہیں ہوتا۔ اس سال پنجاب کو 500 ارب روپے کم ملے ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب کا تقرر اس نے کیا‘ کیا خلائی مخلوق نے کیا؟ وزیراعلیٰ وسیم اکرم پلس تو ہے لیکن پنجاب کو مائنس کر دیا۔ کیا یہ سمجھتے ہیں کہ ہم بیوقوف ہیں۔ اس سیکٹڈ نے پاکستان کی خارجہ پالیسی کا برا حشر کیا ہے۔ سی پیک آصف زرداری اور نواز شریف نے گیم چینجر بنایا تھا۔ آپ اس پر بریک لگا چکے ہیں۔ یہ نالائق کشمیر پر بھی مسلم امہ کو کنٹرول نہیں کر سکے۔ انہوں نے کشمیر پر سودا کر لیا ہے۔ کان کھول کر سن لو عمران! کشمیر کا سودا نامنظور۔ پلوامہ حملے کے بعد عمران کہتا ہے کہ مودی جیتے گا تو کشمیر کا مسئلہ حل ہو گا۔ مودی نے الیکشن جیتنے کے بعد کشمیر پر تاریخی حملہ کیا۔ عمران مگرمچھ کے آنسو روتے رہے اور کچھ نہیں کیا۔ دس لاکھ بھارتی فوج نے ایک کروڑ کشمیریوں کو قید میں رکھا ہوا ہے۔ وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف غداری کا مقدمہ بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو گھر بھجوا کر رہیں گے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ عمران خان کہتا ہے میں جمہوریت ہوں تم کٹھ پتلی ہو۔ شرم سے ڈوب مرو۔ حکومت سے ایک ہی مطالبہ ہے جمہوریت بحال کرو۔ یہ مارتے بھی ہیں اور رونے بھی نہیں دیتے ہمارے عوام کو آزاد ہونا چاہئے یا غلام ہونا چاہئے ہم آج تک یہ فیصلہ نہیں کر سکے۔ پاکستانی عوام تو یہ فیصلے کب کے کر چکے ہیں یہ کٹھ پتلی خاموش رہے جب تک رہنا ہے لیکن عوام خاموش نہیں رہیں گے موجودہ حکومت نے ہماری جمہوریت کا جنازہ نکال دیا ہے کٹھلی پتلی راج مکمل طور پر ناکام ہو چکا ہے آج 2020ء سے اور ہم وہیں کے وہیں کھڑے ہیں سلیکٹڈ سے کشمیر نہیں بچ سکا نہ وفاق چل سکا پاریمنٹ کو ربڑ سٹمپ بنا دیا گیا بجٹ دھاندلی سے پاس کروائے جاتے ہیں آج ہم جمہوریت کی بالادستی کیلئے سڑکوں پر آئے ہیں یہ کہتے ہیں کرپٹ احتجاج کر رہے ہیں پوچھتا ہو‘ کیا لیڈی ہیلتھ ورکرز اور ڈاکٹر زبھی کرپٹ ہیں اگر کوئی کرپٹ سے تو یہ نااہل حکمران کرپٹ ہیں پی پی کے جیالے اس فیصلہ کن لڑائی کیلئے تیار ہیں ۔ وزیراعظم نہیں پاکستان کے عوام جمہوریت ہیں ہم نے اے پی سی میں سارے حقیقی نمائندوں کو ایک پیج پر کھڑا کر دیا اب نہ صرف ہمارے سلیکٹڈ بلکہ سلیکٹرز کو بھی لاڈلہ لاڈلہ کھیلنا بند کرنا پڑے گا۔ مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے بھی ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اب تو دوائیں بھی عوام کی پہنچ سے دور ہو گئی ہیں۔ لوگوں کے پاس سردیوں میں گرم کپڑوں کیلئے بھی پیسے نہیں۔ بجلی‘ کھاد مہنگی‘ کاشتکار کا برا حال ہے اور تاجر طبقہ بھی پریشان ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے گوجرانوالہ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جتنے لوگ سٹیڈیم کے اندر ہیں اس سے کہیں زیادہ باہر ہیں۔ آج گوجرانوالہ نے میدان مار لیا۔ آج عمران خان کو لانے والوں کو بھی نوازشریف یاد آتا ہے۔ نواز شریف سب کو یاد آتا ہے۔ یہ جمہوریت اور پاکستان کی فتح ہے۔ جواب دیں آج چینی 110 روپے اور آٹا 75 روپے کلو کیسے ہو گیا۔ آج اتنی مہنگائی کیوں ہوئی‘ ان کے پاس کوئی جواب نہیں۔ عمران خان ناکام ہو چکے ہیں۔ ملک ترقی اس وقت کرے گا جب آئین کی حکمرانی ہو گی۔ احسن اقبال نے اپنے خطاب میں کہا وزیراعظم وہ نہیں ہوتا جسے سلیکٹ کرکے کرسی پر بٹھایا جائے وزیراعظم وہ ہوتا ہے جو لوگوں کے دلوں میں بستا ہے۔ نواز شریف نے دہشت گردی‘ لوڈ شیڈنگ ختم کی۔ یہ لوگ ہمیں غداری کا سرٹیفکیٹ دیتے ہیں۔ نواز شریف دور میں آٹا 32 روپے اور چینی 54 روپے کلو تھی۔ مہنگائی سے نجات حاصل کرنی ہے تو اس مشن کا حصہ بننا ہوگا۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف نے کہا کہ ہم آج قومی فریضہ کا آغاز کر رہے ہیں۔ عمران خان نے ایک بار کہا تھا کہ 500 آدمی اگر کہیں گے گو عمران گو تو میں استعفیٰ منہ پر مار کر چلا جاؤں گا۔ یہ ہزاروں کا مجمع کہہ رہا ہے گو نیازی گو‘ اگر تم میں ذرا سی شرم و حیا ہے تو استعفیٰ دیکر چلے جاؤ۔ آج ملک کی تمام اپوزیشن جماعتیں ایک پلیٹ فارم پر ہیں۔ رہنما مسلم لیگ (ن) رانا ثناء اللہ نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے کوئی میگا پراجیکٹ شروع نہیں کیا۔ عمران خان نے کہا تھا ایک کروڑ نوکریاں دیں گے، 50 لاکھ گھر دیں گے۔ ڈھائی سال میں ایک گھر نہیں دیا۔ کہتے تھے 90 روز میں کرپشن ختم کر دیں گے۔ ڈھائی سال میں معیشت تباہ کر دی۔ عمران خان نے جھوٹے کیسز بنانے کے علاوہ کچھ نہیں کیا۔ رہنما مسلم لیگ ن خرم دستگیر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم پر پولیس گردی کی گئی۔ کارنر میٹنگز الٹا دیں۔ یہاں موجود پی ڈی ایم کے کارکنوں کا پیغام ہے ہمارا رشتہ ملک کی مٹی سے جڑا ہے۔ مسلم لیگ ن کے رہنما جاوید ہاشمی نے جلسے سے خطاب میں کہا کہ ہم اپنے ووٹ کی عزت مانگ رہے ہیں۔ یہ کہتے تھے تبدیلی آ چکی ہے۔ پاکستان کی گلیوں میں دیکھو لوگ غریب ہو گئے۔ پیپلز پارٹی کے رہنما سردار لطیف کھوسہ نے جلسے سے خطاب میں کہا کہ آج پاکستان کی بقاء کی جنگ ہے۔ کتنی جیلیں بھرو گے، کتنے لوگوں پر ظلم کرو گے۔ قمر زمان کائرہ نے کہا گوجرانوالہ کے جلسہ میں لاکھوں عوام موجود ہیں۔ عوام نے حکومت کی تمام رکوٹیں مسترد کر دیں۔ کٹھ پتلیوں کو نکالنے کیلئے پنجاب جاگ گیا ہے۔ بیروزگاری اور مہنگائی کے ستائے عوام نااہلوں سے نجات چاہتے ہیں۔ عوام نے فاشسٹ حکومت کو مسترد کر دیا ہے۔ آج سے حکمرانوں کیخلاف دمادم مست قلندر ہو چکا ہے۔ قومی وطن پارٹی کے رہنما احمد نواز جدون نے گوجرانوالہ جلسہ سے خطاب میں کہا کہ عمران خان نے سفید پوش طبقے کا خاتمہ کر دیا ہے۔ غریب کا جینا دوبھر ہو گیا ہے۔ موجودہ حکومت سے نجات حاصل کریں گے۔پیپلز پارٹی کے رہنما سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کوئی شخص لیڈر ہو سکتا ہے جو جھوٹ بولے۔ مہنگائی نے ہماری کمر توڑ دی، بیروزگاری نے ہمیں کہیں کا نہیں چھوڑا، حکومت نے سوا دو سال میں عوام کو اذیت دی پاکستان کو بچانا ہے عمران کو بھگانا ہے ہم جمہوریت کیلئے ہر قربانی دینے کو تیار ہیں بہت جلد نیا سورج طلوع ہو گا ان سے کہتا ہوں اتنا ظلم کرو جتنا برداشت کر سکو۔ اے این پی کے رہنما میاں افتخار حسین نے اپنے خطاب میں کہا کہ ملک میں مہنگائی آسمان سے باتیں کر رہی ہے جتنا کوئی وزیراعظم کسی اور کو بنا دیا گیا ہم چاہتے ہیں کہ جبر اور ظلم کا نظام تبدیل ہو ہمیں جمہوریت اور پارلیمنٹ کو بحال کرنا ہے گو نیازی گو نہ کہیں بلکہ گو عمران گو کہیں کیونکہ نیازی تو پختونوں کا بڑا باعزت قبیلہ ہے۔ دہشتگردوں نے میرے اکلوتے بیٹے کو شہید کیا مجھے دھمکی دی گئی کہ تمہارا حال بھی بیٹے جیسا ہوگا لاہور میں جلسے کی باری نہیں آئے گی اس سے پہلے ہی کام ہو جائیگا ۔ مریم نواز پی ڈی ایم کی چاند ہیں ۔ جلسہ گاہ میں ہر طرف سر ہی سر نظر آرہے تھے‘ جناح سٹیڈیم پوری طرح بھرگیا اور باہر سڑکوں پر بھی لوگ کھڑے نظر آئے۔ محمود خان اچکزئی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا کسی سے جھگڑا نہیں ہے۔ پاکستان ایک جمہوری فیڈریشن ہے۔ ہمارے درمیان ایک معاہدہ ہے جو آئین ہے۔ آج آئین کے دفاع میں نکلے ہیں۔ آپ کا ساتھ چاہیے۔ اللہ سے وعدہ کرو کہ آئین کی بالا دستی کو لوگوں سے تسلیم کرانا ہے۔ غدار ہم نہیں غدار وہ ہے جو آئین کو نہیں مانتا۔ جمعیت اہلحدیث کے علامہ ساجد میر نے کہا کہ قائداعظم کے پاکستان میں مہنگائی نے زندگی اجیرن بنا دی ہے ‘کہاں گئے وہ وعدے جو کنٹینرز اور جلسوں میں ہوتے تھے‘ کرپشن پہلے سے زیادہ ہے‘ کرپشن ہر قسم کی ہوئی ہے ‘ بدترین کرپشن یہ ہے کہ عوام کے مینڈیٹ کو چرایا جائے‘ آج ہم جس تکلیف میں اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ عوام کا فیصلہ تبدیل کر کے نا اہل حکومت مسلط کی گئی ہے۔
لاہور‘ حافظ آباد‘ فیروز والا (خصوصی نامہ نگار‘ نیوز رپورٹر‘ نامہ نگاران‘ نمائندگان‘ نوائے وقت رپورٹ) مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ آج کے جلسے سے حکومت کے خاتمے کی شروعات ہو چکی۔ سلیکٹڈ حکمرانوں کو گھر بھیج کر دم لیں گے۔ لاہور سے گوجرانوالہ روانگی سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت نے مہنگائی‘ بیروزگاری میں بے حساب اضافہ کر دیا ہے۔ معیشت تباہ ہوکر رہ گئی ہے۔ عام آدمی کو دو وقت کی روٹی کا حصول مشکل ہو گیا ہے۔ موجودہ حکومت کی رخصتی کا وقت آ گیا۔ گوجرانوالہ کے عوام نے حکومت کے خلاف فیصلہ دے دیا ہے۔ تحریک کو انجام تک پہنچا کر دم لیں گے۔ مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے شاہدرہ میں کارکنوں سے پوچھا کہ عمران خان کی جعلی حکومت کو گھر بھیجنے کیلئے تیار ہو۔ دو بجے گوجرانوالہ کیلئے سفر شروع کیا۔ رات سات بجے شاہدرہ پہنچی ہوں۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری نے لالہ موسیٰ میں قمر کائرہ کی رہائش گاہ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم جمہوری لو گ ہیں۔ مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں۔ عوام کو اب فیصلہ کرنا ہو گا کہ ان کے مسائل کون حل کر سکتا ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ حکمرانوں کے خلاف اپنا ہر جمہوری حق استعمال کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت اور انصاف کے لئے ہم تین نسلوں سے جدوجہد کر رہے ہیں۔ جمہوریت بحال ہوتی ہے تو ہم ن لیگ اور جے یو آئی کے خلاف الیکشن لڑیں گے۔ ہماری کوشش ہے کہ ملک میں دوبارہ آمریت نہ آئے۔ ہمارے اسلام آباد جانے سے پہلے حکمران رخصت ہو جائیں گے۔ عمران خان نے پارلیمان کو جلسہ گاہ بنا رکھا ہے۔ پارلیمنٹ کا اجلاس 19اکتوبر کو ہونا تھا مگر 16اکتوبر کو اجلاس رکھنے کا کیا مطلب ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی غیر موجودگی میں عمران خان خطاب کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ گلگت بلتستان کے الیکشن میں دھاندلی شروع کر دی گئی ہے، اگر گلگت کے الیکشن شفاف نہ ہوئے تو وہاں کی عوام کے ساتھ اسلام آباد میں احتجاج کریں گے، اب کٹھ پتلی حکومت اور اس کے سہولت کاروں کو عوام کی بات ماننا پڑے گی، ہمیں اسلام آباد پہنچنے کی ضرورت بھی پیش نہیں آئے گی حکومت پہلے ہی گھر چلی جائے گی۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ 70سالوں سے ملک میں جمہوریت کو نہیں چلنے دیا جا رہا۔ ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو کو عوام کے حقوق کی آواز اٹھانے پر شہید کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ حقیقی جمہوری جماعتیں ایک پیج اور ایک پلیٹ فارم پر اکھٹی ہو چکی ہیں اور عمران خان اکیلا ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گوجرانوالہ کی عوام نے حکومت کے خلاف فیصلہ دے دیا ہے۔ ہمارے کئی رہنماؤں اور کارکنوں کو قید کیا گیا مگر کٹھ پتلی حکومت بے روز گاری، عوام کے جذبات اور عوام کی ناراضگی کو قید نہیں کر سکتی۔ عوام کیساتھ ناانصافی ہوگی توکیا ہم اس نالائق، کٹھ پتلی اور سلیکٹڈ حکومت کو تسلیم کرلیں۔ 70 سال سے جمہوریت کو چلنے نہیں دیا جا رہا۔ عوام کے مسائل کو حل کرنے کے لیے جمہوریت کو بحال کرنا پڑے گا۔ اس نااہل اعظم کے جانے کا اب وقت آچکا ہے، اس موقع پر ان کے ہمراہ سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف بھی موجود تھے۔ وزیر آباد سے نامہ نگار کے مطابق چیئرمین پی پی بلاول بھٹو زرداری نے وزیر آباد میں کارکنوں سے خطاب میں کہا ہے کہ سلیکٹڈ نظام کا مقابلہ کرنے نکلے ہیں۔ ہم مولانا فضل الرحمان مریم نواز اور دیگر رہنماوں کے ساتھ ملکر پاکستان کی نمائندگی کریں گے عوام نے حکومت کے خلاف فیصلہ سنا دیا ہے۔ پاکستان ڈیموکریٹک مومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے گوجرانوالہ جلسہ کے لئے روانگی سے قبل لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اب حکمران ہم سے این آراو مانگ رہے ہیں لیکن ہم انہیں این آر او نہیں دے رہے۔ کسی سے ذاتی دشمنی نہیں ہے، تحریک کا آغاز گوجرانوالہ سے ہو گیا کیونکہ موجودہ پارلیمنٹ منتخب پارلیمنٹ نہیں ہے۔ موجودہ پارلیمنٹ عالمی اسٹیبلشمنٹ کی سازشوں سے آئی ہے جس کی وجہ سے عوام معاشی مشکلات کا شکار ہیں۔ ہم ایک ناجائز پارلیمنٹ کو ہٹانے کے لیے نکلے ہیں، موجودہ حالات سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ حکومت کو دسمبر نصیب نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ بات اب ان ہاؤس تبدیلی سے آگے نکل گئی ہے، ملک میں عام انتخابات ہونے چاہئیں‘ سربراہ کے یو آئی ف کا کہنا تھا کہ جتنا سیاسی عمل کو طاقت ور بنائیں گے اتنا ہی فرقہ واریت تحلیل ہوگی، نفرتوں سے خون خرابا ہو گا اور پشیمانی کے سوا کچھ نہیں ملے گا۔ گوجرانوالہ سے مریم نواز جاتی امراء سے روانہ ہوئیں تو ان کی گاڑی کو کیپٹن (ر) صفدر نے ڈرائیو کیا بھٹہ چوک کے قریب مریم نواز کی گاڑی محمد زبیر نے ڈرائیو کرنا شروع کر دی۔مریم نواز نے جاتی امراء میں کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بائیس کروڑ عوام کے حقوق کیلئے نکلے ہیں۔ ووٹ کی عزت کیلئے نکلے ہیں۔ پولیس اور انتظامیہ سے اپیل ہے کہ ہمارے راستے میں نہ آئیں۔ وزیرآباد سے نامہ نگار کے مطابق پنجاب کے دیگر علاقوں کی طرح وزیرآباد میں بھی ایمرجنسی کا ماحول تھا۔ مسلم لیگی متحرک کارکنوں کو ماسک نہ پہننے کے الزام میں گرفتار کیا جاتا رہا۔ جلسہ کے فلیکس پرنٹ کرنے والے پریس سیل کر دیے گئے ہیں۔ نارووال سے نامہ نگار کے مطابق مسلم لیگ ن کے جنرل سیکرٹری احسن اقبال نے گوجرانوالہ جلسے میں جانے سے ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ ہم نے مشرف کی ڈکٹیٹر شپ دیکھی ہوئی ہے عمران نیازی کس باغ کی مولی ہے عمران نیازی کی حکومت ڈکٹیٹر شپ کا مظاہرہ کر رہی ہے جس کی مذمت کرتا ہوں رات ہمارے سینکڑوں ن لیگی کے کارکنوں کو پکڑا گیا کارکنوں کے اہل خانہ خواتین اور چھوٹے بچوں کو ہراساں کیا گیا۔ اس ے قبل ڈیرے سے نکلتے ہی پولیس کی بھاری نفری نے احسن اقبال کے قافلے کو تقریباآدھا گھنٹہ روکے رکھا ‘ کارکنوں کو جلوس میں آنے سے روکنے پر احسن اقبال اور پولیس انسپکٹر کے ساتھ سخت جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔اس سے قبل گذشتہ شب سے ہی ضلع بھر سے مختلف کارکنوں کے گھروں میں مبینہ طور پر پولیس نے چھاپے اور درجنوں کارکنوںکو گرفتار کیا ، چک امرو سے نامہ نگار کے مطابق سابق ضلعی وائس چئیر مین چوہدری محمد ضرار کی رہائشگاہ پر پولیس نے دھاوا بول دیا اور انہیں گرفتار کر لیا۔ سیالکوٹ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق پولیس نے پاکستان مسلم لیگ (ن) یوتھ ونگ کے ضلعی صدر چودھری تنویر اختر کو گرفتار کر لیا۔ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا قافلہ نماز عصر جامعہ اشرفیہ میں ادا کرنے کے بعد براستہ فیروز پورروڈ داتا دربار پہنچا مولانا کے ساتھ جمعیت علماء پاکستان کے سیکرٹری جنرل مولانا شاہ اویس نورانی، مولانا محمد امجد خان، مولانا ڈاکٹر عتیق الرحمن تھے۔ مولانا فضل الرحمن نے میانی صاحب کے آگے سے گزرتے ہوئے حضرت مولانا احمد علی لاہوری کیلئے فاتحہ خوانی کی اس کے بعد قافلہ بھاٹی چوک پہنچا تو حضرت داتا گنج بخش کے مزار کے باہر بھی رک کر انہوں نے فاتحہ خوانی کی۔ مولانا فضل الرحمن نے نماز عشاء مرکز اہلحدیث راوی روڈ میں ادا کی مرکزی جمعیت اہل حدیث کا قافلہ علامہ ساجد میر کی قیادت میں سیالکوٹ سے گوجرانوالہ پی ڈی ایم کے جلسے میں شرکت کیلئے پہنچا۔ سٹی ٹریفک پولیس نے گزشتہ روز شریف میڈیکل سٹی روڈ کو (مل پلی تا اڈا پلاٹ تک) عام ٹریفک کیلئے بند رکھا۔ رنگ روڈ اڈا پلاٹ تا نیازی شہید چوک علاوہ جی ٹی روڈ ٹمبر مارکیٹ راوی روڈ سے امامیہ کالونی پھاٹک تک ریلی کے وقت عام ٹریفک کیلئے بند کی گئی۔ فیروز والا نامہ نگار کے مطابق مسلم لیگ (ن) تحصیل فیروز والا پی پی 137 کے کارکنوں کی بڑی تعداد نے گوجرانوالہ جلسہ گاہ میں شرکت کیلئے روانہ ہوئے۔ قافلے کی قیادت رکن پنجاب اسمبلی پیر محمد اشرف رسول‘ صدر مسلم لیگ (ن) میاں مشتاق احمد ار دیگر ارکان نے کی۔ پی ڈی ایم جلسہ کے موقع پر انتظامیہ اور پولیس نے کنٹینرز لگا کر گوجرانوالہ کے تمام راستے بند کردئیے‘ جلسہ میں شرکت کیلئے آنے والے قافلوں کے ساتھ ساتھ عوام کو بھی آمدورفت میں شدید مشکلات کا سامنا‘ لیگی رہنما کی رٹ پر ایڈیشنل سیشن جج نے راستے صاف کرنے کا حکم جاری کردیا۔ انتظامیہ کی طرف سے عملدرآمد نہ ہونے پرمسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثناء اللہ‘ انجینئر خرم دستگیر خان‘ میاں جاوید لطیف‘ سلمان خالد پومی بٹ ودیگر رہنمائوں نے کارکنوں کے ایک بڑے جلوس کے ہمراہ مختلف چوراہوں پر جا کر کنینٹرز ہٹوا کر راستے عوام کیلئے کھلوا دئیے۔ حافظ آباد سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق سابق وفاقی وزیر صحت اور ن لیگ کی مرکزی رہنما سائرہ افضل تارڑ کی قیادت میں لیگی کارکنوں کا قافلہ گزشتہ روز گوجرانوالہ جلسہ کے لئے روانہ ہوا۔ تو لیگی کارکنوں نے ڈھول کی تھاپ پر بھنگڑا ڈالا اور نعرہ بازی بھی کی۔ ریلی میں لیگی ایم پی اے ڈاکٹر مظفر علی شیخ‘ سابق ایم این اے میاں شاہد حسین بھٹی‘ ضلعی صدر ن لیگی محمد بخش تارڑ‘ امجد پرویز چٹھہ‘ رائے قمر الزمان‘ خالد بٹ‘ محمود صادق دھوتھڑ سمیت لیگی رہنماؤں اور کارکنوں کی بڑی تعداد شریک تھی۔ حافظ آباد کی مقامی انتظامیہ اور پولیس کی جانب سے پی ڈی ایم کے مقامی رہنماؤں کے گھروں پر چھاپوں کا سلسلہ جاری رہا۔ اس دوران پولیس نے جے یو آئی کے ضلعی رہنما حافظ اﷲ دتہ سمیت مختلف جماعتوں کو سات سے زائد رہنماؤں کو گھروں سے پکڑکر حراست میں رکھا۔ جبکہ ضلع کے تمام تھانہ جات شہریوں کی پکڑی گئی موٹر سائیکلوں سے بھرگئے۔پی ڈی ایم کے جلسے کے پنڈال میں مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی اور جے یو آئی کے قائدین کی بڑی بڑی فلیکسز آویزاں کی گئیں۔ قائدین کے بیٹھنے کیلئے 80 فٹ لمبا اور 24 فٹ چوڑا سٹیج تیار کیا گیا۔