لیڈی ہیلتھ ورکرز کا دھرنا جاری‘ 3 بیہوش آج پارلیمنٹ ہاؤس جانے کا اعلان
اسلام آباد(آن لائن ) وفاقی دارالحکومت کے ڈی چوک میں لیڈی ہیلتھ ورکرز کادھر ناجمعہ کے روز بھی جاری رہا، حکومت کی جانب سے لیڈی ہیلتھ کئیر ورکرز کے دھرنے کا نوٹس لے لیا ، ضلعی انتظامیہ کی جانب سے دھرنے کے شرکاء کو مسائل جلد سے جلد حل کروانے کی یقین دہانی کرائی گئی جس پر لیڈی ہیلتھ ورکرز نے پارلیمنٹ ہاؤس کی جانب جانے کا فیصلہ ملتوی کردیا، تاہم شام تک مذاکرات نہ ہونے پرمظاہرین نے آج صبح 9 بجے کی دوبارہ ڈیڈ لائن دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر مطالبات نہ مانے گے تو 9 بجے پارلیمنٹ جائیں گے ۔ دھرنے کے دوران تین خواتین بیہوش بھی ہوگئیں جنہیں ایمبولینس کے ذریعے ہسپتال منتقل کیا گیاجبکہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کی جانب سے لیڈیز ہیلتھ ورکرز کے دھرنے میں کھانا بھجوایا گیا، شازیہ مری نے لیڈیز ہیلتھ ورکرز میں کھانا تقسیم کیا۔ اسلام آباد کے ڈی چوک میں لیڈی ہیلتھ ورکرز مطالبات کے حق میں تین روز سے مسلسل دھرنا دئیے بیٹھی ہیں ۔ جمعہ کو مرکزی صدر رخسانہ انور کی جانب سے حکومت کو مطالبات ماننے کے لیے 2 بجے تک کا الٹی میٹم د یا گیا۔ رخسانہ انور کا کہناتھاکہ اگر مطالبات منظور نہ کیے گئے تو پارلیمنٹ ہاؤس کی جانب مارچ کریں گے۔وزیر صحت کی جانب سے کل مطالبات سْننے کے باوجود اب تک کچھ نہیں کیا گیا۔ الٹی میٹم کے بعد کنٹینرز اور خاردار تاروں کو عبور کرکے پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے جائیں گے، رخسانہ انورنے کہا 10 نکاتی ایجنڈے پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ حکومت مذاکرات میں غیر سنجیدہ نظر آرہی ہے۔ کسی بھی صورتحال کی ذمہ داری ایوانوں میں بیٹھے لوگوں پر ہوگی۔ قبل ازیں ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر دھرنے میں پہنچ گئے۔ضلعی انتظامیہ کی جانب سے دھرنے کے شرکاء کو مسائل جلد سے جلد حل کروانے کی یقین دہانی کرائی گئی جس کے بعد لیڈی ہیلتھ ورکرز نے پارلیمنٹ ہاؤس کی جانب جانے کا فیصلہ ملتوی کردیا۔ مرکزی صدر رخسانہ انور کا کہناتھاکہ ضلعی انتظامیہ نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے معاملے کا نوٹس لیا ہے ۔ خصوصی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔علی محمد خان کی قیادت میں مزاکرات کے لیے وفد دوبارہ دھرنے کا دورہ کرے گا۔ وزیراعظم اس معاملے پر تین بجے خصوصی میٹنگ کریں گے۔ تاہم شام تک مذاکرات نہ ہونے کے بعد مظاہرین کا کہناتھاکہ ہم حکومت کو ہفتہ صبح 9 بجے کی ڈیڈ لائن دیتے ہیں مطالبات نہ مانے گئے تو 9 بجے پارلیمنٹ جائیںگے۔حکومت نے دن کو کر یقین دلایا تھا کہ شام تک مزاکرات کے لیے حکام آئیں گے لیکن نہیں آئے ،ہم سب کو یہاں پر محصور کر دیا گیا ہے۔ ہوٹلز والوں کو بھی کھانا دینے سے منع کر دیا گیا ہے ۔حکومت یا پولیس ہمیں نہیں روک سکتی۔ دریںاثناء پیپلز پارٹی کی رہنما شازیہ مری لیڈی ہیلتھ ورکرز سے اظہار یکجہتی کے لیے ڈی چوک پہنچ گئی۔شازیہ مری نے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کی جانب سے لیڈیز ہیلتھ ورکرز کے دھرنے میں بھجوایا گیاکھانا تقسیم کیا۔ بلاول بھٹو نے خواتین کے لیے تین کھانوں کی گاڑیاں بھجوا ئیں۔کھانے کے ساتھ ساتھ خواتین کے لیے پانی کی بوتلیں بھی شامل تھیں۔ اس موقع پرشازیہ مری نے دھرنے میںگفتگوکرتے ہوئے کہا 25 سال کی سروس کے باوجود ان کو ابھی تک جاب سکیورٹی نہیں دی جاسکی۔ مہنگائی کی شرح کے مطابق تنخواہوں میں اضافہ ہونا چاہیے۔