گندم کی اگلی فصل تک ملک میں کوئی قلت نہیں ہو گی،وزارت قومی تحفظ خوراک
اسلام آباد(نا مہ نگار)وزارت قومی تحفظ خوراک و تحقیق نے کہا کہ گندم کی اگلی فصل تک پاکستان میں کوئی قلت نہیں ہو گی۔بہت زیادہ قلت کے دعوے غلط ہیں۔حکومت کے پاس 4.883ایم ایم ٹی گندم دستیاب ہے۔بروز جمعہ جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ صوبائی کراپ رپورٹنگ سروس نے این ایف ایس آر کو آگاہ کیا کہ 1.6ایم ایم ٹی کی قلت ہے۔گندم کی درآمد3طریقوں سے کی جا رہی ہے ، جس میں سرکاری ، نجی اور جی ٹو جی شامل ہے۔حکومت 2طریقوں سے جی ٹو جی کی بنیاد پر گندم کی درآمد کررہی ہے۔پاسکو نومبر میں جی ٹو جی کی بنیاد پر 180000میٹرک ٹن (ایم ٹی)گندم لائے گا۔جبکہ ٹی سی پی کو کل ای سی سی سے کلیئرنس ملی ہے کہ ، آنے والے مہینے میں 340000ایم ٹی جی ٹو جی گندم درآمد کرے۔درآمدی مقدار کو پاسکو، پنجاب اور کے پی کے میں تقسیم کیا جائے گا۔دوسری طرف پبلک سیکٹر ٹی سی پی کے ذریعے بھی گندم کی درآمد کررہا ہے۔ٹی سی پی نے 29جہازوں کا شیڈول فراہم کیا ہے جو 2021جنوری تک ملک میں گندم کی کثیر مقدار لائیں گے۔این ایف ایس آر ملک میں آئندہ گندم کی قلت کو دور کرنے کے لئے اپنی پوری کوشش کر رہا ہے۔ٹی سی پی نے 10000000ایم ٹی گندم کی درآمد کے معاہدوں کو حتمی شکل دے دی ہے۔ٹی سی پی کے دو کارگو پاکستان پہنچ گئے ہیں۔ٹی سی پی کی پہلی گندم کی کھیپ 55125ایم ٹی ہے جو 7اکتوبر کو آئی تھی اور 55000ایم ٹی کی دوسری کھیپ 8اکتوبر کو پہنچی۔نتیجتا 110125ایم ٹی گندم پہنچی۔یہ مقدار صوبائی گندم کے ذخیرے میں اضافے کے لئے کے پی کے کو بھجوا دی گئی ہے۔ٹی سی پی کے ذریعہ درآمد کی جانے والی گندم کی ایک اور کھیپ ، اس ہفتے پاکستان پہنچنے کی امید ہے۔بیان کے مطابق تیسرے درجے پر ، نجی شعبے نے اب تک 0.432ایم ایم ٹی گندم درآمد کی ہے۔جس میں سے 0.470ایم ایم ٹی کو پنجاب (0.239ایم ٹی ایم)، کے پی کے (0.0105ایم ایم ٹی)اور سندھ (0.221ایم ایم ٹی)میں تقسیم کردیا گیا ہے۔اگر ہم مقامی مارکیٹ میں قیمتوں کے تعین پر غور کریں تو ، شہر کے تمام بڑے مراکز میں قیمتوں کو 200سے 300 /100کلو بیگ تک کم دیکھا جا سکتا ہے۔اس طرح این ایف ایس آر کی افراط زر کو دور کرنے کی کوششیں نتیجہ خیز ہیں۔این ایف ایس آر اپنے گندم کے اسٹریٹجک ذخائر کے لئے کام کر رہا ہے۔حکومت گندم کی بلیک مارکیٹنگ اور اسمگلنگ پر بھی آپریشن جاری رکھے ہوئے ہے۔اس وقت پبلک سیکٹر کا کل اسٹاک 4882960ٹن ہے۔ پنجاب میں 2855969 ٹن ، سندھ میں 1259395ٹن ، کے پی کے میں 90035ٹن ، بلوچستان میں 63100اور پاسکو میں 614461ٹن کا ذخیرہ ہے۔