ایک تصویر ایک کہانی…
یہ بچہ حسنین جس کی عمر دس سال ہے اور یہ گورنمنٹ اسلامیہ ہائی سکول مزنگ میں چھٹی جماعت کا طالب علم ہے۔ یہ بچہ شام چھ بجے سے رات بارہ بجے تک مال روڈ پر پلاسٹک کے کھولنے وغیرہ فروخت کرتا ہے۔ اس نے بتایا کہ وہ چھ بھائی ہیں اور ایک بہن ہے۔ چھ بھائی دن کو پڑھائی کرتے ہیں اور شام کو کھلونے فروخت کرتے ہیں۔ اسکا والد جو شاہ عالمی مارکیٹ سے چائنہ کے کھلونے ان کو لا کر دیتا ہے اور یہ ٹیمپل روڈ‘ مال روڈ‘ بیڈن روڈ پرکھلونے فروخت کرتے ہیں۔ انہوں نے بیڈن روڈ پر ہی ایک کمرہ کرایہ پر لے رکھا ہے اور چھ ہزار روپے کرایہ ادا کرتے ہیں۔ حسنین نے بتایا کہ مہنگائی اتنی ہو گئی ہے کہ سب گھر والے کماتے ہیں مگر پھر بھی اخراجات پورے نہیں ہوتے۔ سرکاری سکول میں چند سو روپے فیس ہے مگر سال بعد ہی دینی ہوتی ہے اس نے یہ بھی کہا کہ آٹا لینے جاتے ہیں تو آٹا نہیں ملتا۔ تلاش کر کے آٹا لاتے ہیں۔ سبزی کوئی بھی سستی نہیں ملتی۔ سو سے اوپر ہی ہے۔ بڑی مشکل سے زندگی بسر کر رہے ہیں۔ ہم سب محنت کریں گے کسی سے بھیک نہیں مانگیں گے۔ آگے اﷲ مالک ہے۔ وہ پوری کائنات کو رزق دینے والا ہے۔(فوٹو: عابد حسین)