سینٹ نجکاری فہرست پیش روز ویلٹ ہوٹل شامل اپوزیشن کی نعرے بازی2 برس میں سرکاری اداروں کو2 کھرب14 ارب خسارہ
اسلام آباد (نوائے وقت نیوز) سینٹ کو بتایا گیا ہے کہ آئی ایم ایف قرض کی واپسی کا عمل 2024ء میں شروع ہو گا اور 2032تک جاری رہے گا۔ دو سالوں (2017-18 اور 2018-19) میں سرکاری اداروں کو 10کھرب 14ارب روپے کا خسارہ ہوا۔ 2017-18میں سرکاری اداروں کو 5کھرب 63ارب جبکہ 2018-19میں 4کھرب 50ارب کا مجموعی خسارہ ہوا۔ حکومت سرکاری اداروں کی کارکردگی پر باقاعدگی سے نظر رکھے ہوئے ہے۔ نویں این ایف سی ایوارڈ کے اعلان کی کوئی تجویز زیر غور نہیں۔ نویں این ایف سی ایوارڈ کی مدت 23اپریل 2020کوختم ہو گئی۔ اس وقت دسویں این ایف سی کی تشکیل کر دی گئی ہے اور نئے این ایف سی ایوارڈ کے اعلان کے لئے مختلف تجاویز پر غور کیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار جمعہ کو سینٹ میں وقفہ سوالات کے دوران وزارت خزانہ نے تحریری جوابات میں کیا۔ سینیٹر مشتاق احمد کے سوال کے تحریری جواب میں وزارت خزانہ نے ایوان کو بتایا کہ طورخم پر افغان ٹرانزٹ (اے ٹی ٹی) اور دو طرفہ تجارت کی نقل و حمل معمول پر آچکی ہے۔ آج منی لانڈرنگ کے قوانین ترقی یافتہ ممالک کے قریب تر آچکے ہیں۔ اس کا بڑا اچھا اثر ہوا ہے۔ اس موقع پر سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ اس وقت سیاسی مخالفین کی پکڑ دھکڑ ہو رہی ہے ، اس وقت قوانین کو سیاسی مخالفین کے لئے استعمال کیا جارہا ہے۔ حماد اظہر نے کہا کہ منی لانڈرنگ کا لفظ آتا ہے تو اپوزیشن اتنی ڈیفینسیو (دفاعی) کیوں ہو جاتی ہے۔ پاکستان ان کے دور میں بلیک لسٹ میں گیا ہے۔ ایکٹو نجکاری پروگرام میں شامل 19اداروں کی فہرست بھی سینٹ میں پیش کی گئی۔ فہرست کے مطابق بلوکی پاور پلانٹ، حویلی بہادر شاہ پلانٹ، ایس ایم ای بینک، فرسٹ ویمن بینک، سروسز انٹرنیشل ہوٹل، جناح کنونشن سینٹر، ماڑی پیٹرولیم ، پاکستان سٹیل ملز، پاکستان انجینئرنگ کمپنی، سندھ انجینئرنگ لمیٹڈ، ہائوس بلڈنگ فنانس کارپوریشن، او جی ڈی سی ایل، پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ، گدو پاور پلانٹ، نندی پور پاور پلانٹ اور سٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن اور پی آئی اے کا روز ویلٹ ہوٹل ایکٹو نجکاری پروگرام میں شامل ہیں۔ اپوزیشن نے اس موقع پر مخالفانہ نعرے لگائے۔ اپوزیشن نے اورماڑا میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعہ کے حوالے سے بریفنگ کے لئے وزیر دفاع کو ایوان میں بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔ راجہ ظفرالحق نے کہا کہ جو واقعات بارڈرز پر پچھلے دنوں بڑھے ہیں وہ بڑی تشویش کا باعث ہیں۔ لائن آف کنٹرول پر روزانہ بھارت کی جانب سے سویلین آبادی پر فائرنگ ہوتی ہے۔ بابر اعوان نے کہا کہ یہ خطرناک کھیل ہے جو بھارت شروع کر رہا ہے۔ اس سے ساری دنیا کا امن متاثر ہو گا۔ جمعہ کو اجلاس میں مولانا عادل، اورماڑا میں شہید ہونے جوانوں، راشد ربانی اور پاکستان کے پہلے وزیر اعظم لیاقت علی خان کے لئے دعا کی گئی۔ سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا ہے کہ نواز شریف عدالتوں میں غلط بیانی کر کے لندن بھاگے ہیں۔ اپوزیشن بھان متی کا ٹولہ ہے۔ ہر جماعت کے پاس اپنا چورن ہے جو وہ شب دیگ میں ڈال رہی ہے۔ انہیں سوچنا چاہیے کہ اپنے بیانیے سے کس کے ہاتھ مضبوط کر رہے ہیں۔ ملک کو آج ففتھ جنریشن وار کا سامنا ہے۔ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) ایک دوسرے اور مولانا فضل الرحمن ان دونوں پر اعتماد نہیں کرتے۔ پاکستان کے عوام اب ان کا ساتھ نہیں دیں گے۔ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا ہے کہ عوام کو مناسب قیمت پر ادویات کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ سابق حکومت کی غلط پالیسی کی وجہ سے ادویات کی قیمتوں کو کنزیومر پرائس انڈیکس سے منسلک کر دیا گیا۔ اب ادویہ ساز کمپنیاں حکومت کی اجازت کے بغیر قیمتیں نہیں بڑھا سکتیں۔ سینٹ نے سابق سینیٹر اور سجادہ نشین سیال شریف پیر حمید الدین سیالوی کے انتقال پر تعزیتی قرارداد کی منظوری دی ہے۔ مختلف قائمہ کمیٹیوں کے سربراہان نے رپورٹس پیش کر دیں۔ سینٹ کا اجلاس پیر کی صبح ساڑھے دس کے بجائے شام چار بجے ہوگا۔