ملک بھر کی تاجر تنظیموں کا 29اور30اکتوبر کو شٹر ڈائون ہڑتال کو اعلان
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) ملک بھر کی تاجر تنظیموں نے متفقہ طور پر 29اور30اکتوبر کو ملک بھر میں دو روز کی شٹر ڈائون ہڑتال کو اعلان کرتے ہوئے کہ ہے کہ ان کا مولانا فضل الرحمان کے دھرنا سے کوئی تعلق نہیں ہے ،ہماری ہڑتال کے پیچھے مشیرخزانہ اور چئیرمین ایف بی آر ہیں،حکومت اگر چاہتی ہے کہ ہڑتال نہ ہو تو ہمارے مطالبات مان لے ہم اپنی کال واپس لے لیں گے ،تاجر نمائندوں نے کہا کہ 31 اکتوبر کو معمول کا کاروبار ہو ،جس روز مولانا کا دھرنا ہے،دو روزہ ہڑتال کے بعد آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے جو اس سے بھی ذیادہ سخت ہو گا ،تنظیم تاجران کے صدر کاشف چودھری ،انجمن تاجران کے صدر اجمل بلوچ ،انجمن تاجران کے سیکرٹری جنرل نعیم میر ،انجمن تاجران پنجاب کے صدر شاہد غفور پراچہ،تنظیم تاجران پنجاب کے صدر شرجیل میر،ٹریڈرز الائنس کے راہنماء شکیل سلیم ،راج عباسی ،اور دیر راہنمائوں نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ،کاشف چودھری نے کہا کہ ایف بی آر سے مذاکرات کامیاب نہیں ہوئے ،ہم نے چارٹر آف ڈیمانڈ دیا تھا اور13جولائی کو ہڑتال بھی ہوئی ،تاجروں سے زبانی عودے کئے جاتے ہیں مگر مسائل کو حل نہیں کیا جاتا ہے ،تمام تاجر تنظیموں کے مرکزی راہنمائوں سے مشاور کے بعد یہ متفقہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ منگل29اکتوبر اور بدھ30اکتوبر کو ملک بھر میں مکمل شٹر ڈائون ہڑتال ہو گی ،انہوں نے کہا تاجروں کی ہڑتال حکومت کی معاشی پالیسیوں کے خلاف ریفرنڈم ہو گی،انہوں نے کہا کہ وزیر آعظم سء مطالبہ ہو کہ وہ صورتحال میں مداخلت کریں ،شناختی کورڈ اور سیلز ٹیکس رجسٹریشن کا ختم کیا جائے ،اس طرح کے فیصلے کر کے تاجروں کے آخراجات کو بڑھایا جارہا ہے ،سیلز ٹیکس کے معاملی سے جیولرز ، آٹو مابائلز،موبائل فون ، سمیت سارے سیکٹر متاثر ہیں ،ایف بی آر نے کئی ماہ مزاکرات میں گزار دئیے مگر مسلے کو حل نہیں کیا ،مارکیٹوں میں63 فیصد خریداری کم ہوئی ہے ،711ارب روپے بینکوں سے نکال لئے گئے ہیں ،ان خالات مین مہنگائی کا طوفان آئے گا ،اجمل بلوچ نے کہا کہ کہ اس پہلے ہماری تنظیم نے 28اور29اکتبر کی ہرتال کا اعلان کیا تھا مگر اب تمام تنظیموں کی مشاورت کے برد ایک دن آگے بڑھا دیا ہے ،وزیر آعظم ساری دنیا کے سرمایہ کوروں کو دعوت دیتے ہیں مگر جو ملک کے اندر سرمایہ کاری کرنے والوں کو مصیبت میں ڈالا ہوا ہے ،انہوں نے کہا کہ ہمیں کہا جارہا ہے کہ صرف سیلز ٹیکس میں رجسٹر ہوں ٹیکس نہیں دینا ہے ،ہم پر دستاویز بندی کو بوجھ ڈالا جارہا ہے ،اس سے 48لاکھ دکانداروں کو مصیبت میں مبتلا کیا جارہا ہے ،،انہون نے کہا کہ ایف بی آر کے دفاتر کو ریڈ زون سے نکالا جائے ،نعیم میر نے کہا کہ تاجروں کی ہڑتال مجوزہ دھرنا کو تقویت دینے کے لئے نہیں ہیں ،ہم سیاسی تنظیم نہیں ہیں ،فکسڈ ٹیکس کی سکیم ابھی تک نہیں دی ہے ،شرجیل میر نے کہا کہ مکمل ہڑتال ہو گی حکومت ہوش کے ناخن لے ،اجمل بلوچ نے کہا ہماری ہڑتال تو پہلے تھی مولانا کے اپنی تاریخ آگے کی ،نعیم میر نے دھرنا کے پس منظر میں کہا کہ ہم مے موقع پعست کی مگر یہ تاجروں کے وسیع تر مفاد میں ہے ۔