اشتعال انگیزی پر بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر طلب، احتجاج : سینٹ کمیٹی کی مذمتی قرارداد
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر +نیوز رپورٹر+ نیوز ایجنسیاں) پاکستان نے بھارتی فوج کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر اشتعال انگیزی پر بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کرکے احتجاج ریکارڈ کرایا۔ بدھ کو ترجمان دفتر خارجہ نے ڈپٹی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کر کے احتجاجی مراسلہ بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کے حوالے کیا۔ ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا ہے کہ بھارتی فوج کی بلا اشتعال فائرنگ سے 3 شہری شہید جبکہ 8 زخمی ہوئے، بھارتی اقدامات خطے کے امن و سلامتی کیلئے بڑا خطرہ ہیں، شہید ہونے والوں میں 55 سالہ غلام قادر، 12 سالہ مریم بی بی اور 10 سالہ حیدر علی شامل ہیں۔ دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ بھارتی فوج ایل او سی اور ورکنگ بانڈری پر جان بوجھ کر سول آبادی کو نشانہ بنا رہی ہے، بھارت 2003 کے جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد یقینی بنائے۔ ایسے اقدامات خطے کے امن و سلامتی کے لئے خطرناک ہیں۔ ادھر سینٹ کمیٹی کشمیرافئیر نے بھارت کی طرف سے لائن آف کنٹرول کی مسلسل خلاف ورزی کیخلاف مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ حکومت پاکستان بھارتی خلاف ورزی کیخلاف اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں جائے، سپیشل کمشن بنانے اور اقوام متحدہ سے لائن آف کنٹرول پر فوجی مبصرین کی تعداد بڑھانے کا مطالبہ کرے، حکومت بھارت کیخلاف لائن آف کنٹرول پر بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں جانی و مالی نقصانات پر آئی سی جے میں مقدمہ درج کرے۔ بدھ کو سینٹ کی قائمہ کمیٹی امور کشمیر و گلگت بلتستان کا اجلاس ہوا جس میں میرپور میں آنے والے زلزلے پر ڈیزاسٹر مینجمنٹ آزادکشمیر کے حکام کی بریفنگ دی گئی۔ حکام نے بتایاکہ میرپور کے زلزلے میں بلڈنگ کوڈز پر عمل درآمد کی وجہ سے نقصان کم ہوا، بلڈنگ کوڈز بہتر نہ ہونے کی وجہ سے 2005 کے زلزلے میں نقصان ہوا، میرپور کے زلزلے میں عوامی بلڈنگز کو اس قدر نقصان نہیں پہنچا، جن پبلک عمارتوں کو نقصان پہنچا ٹھیکداروں کے خلاف کاروائی کی جائے گی۔ سیکرٹری امور کشمیر نے کہا کہ 2005 کے بعد زلزلہ متاثرہ علاقوں میں اتنی امداد پہنچی کہ سنبھالنا مشکل ہوگیا۔ مقبوضہ کشمیر و ایل او سی کے شہداء کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی۔ رحمن ملک نے کہاکہ موجودہ حالات میں پاکستان اور انڈیا جنگ کے متحمل نہیں ہو سکتے، مسئلہ کشمیر بارے قوم، ادارے، سیاسی جماعتیں متفق و متحد ہیں۔ بھارت کو سفارتی محاز پر ٹف ٹائم دینا ہو گا۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ بھارت کہہ رہا ہے ہم پاکستان کا پانی بند کریگا، لائن آف کنٹرول پر جو نقصانات ہوئے پاکستان اس کا ڈیٹا اکھٹا کرے۔ سراج الحق نے کہا کہ سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کا معاملہ اٹھانا چاہیے، شملہ معاہدہ پاکستان کے حق میں نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اس معاہدے کے تحت عالمی مسئلے کو دو طرفہ مسئلہ کر لیا۔ رحمن ملک نے کہا کہ سیز فائر معاہدے کے تحت نقصانات کا دعوی کر سکتے ہیں۔ اقوام متحدہ امن مشن کے اہلکاروں کی تعداد بڑھائے۔ دوران سماعت کمیٹی کشمیر افئیر نے بھارت کیطرف سے لائن آف کنٹرول کی مسلسل خلاف ورزی کیخلاف سینیٹر رحمان ملک کی قرارداد کو متفقہ طور پر منظور کر لیا۔ بھارت کی طرف سے شہری آبادی کو نشانہ بنانا بین الاقوامی انسانی حقوق اور قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ فوجی مبصر مشن کو سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق کردار ادا کرنے دے۔ منظور کر دہ قرارداد میں کہا گیا کہ کمیٹی برائے کشمیر لائن اف کنٹرول پر بھارت کیطرف سے بلا اشتعال فائرنگ اورمسلسل خلاف ورزی پر شدید احتجاج کرتی ہے۔سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان نے قرار دیا ہے کہ ہماری کشمیر پالیسی میں جھول ہیں، ہم آج تک بھارت کی پچ پر کھیلتے رہے۔ وزیرخارجہ کو آج بتانا چاہے تھا کہ کشمیر پر ہماری پالیسی کیا ہے۔ سیکرٹری امور کشمیر کا موقف تھا کہ اس حوالے سے دفتر خارجہ کا موقف بھی سامنے آنا چاہیے تھا۔ جس پر رحمان ملک نے کہا ہم قرارداد کا متن دفتر خارجہ کو ہی بھجوائیں گے۔ کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ زلزلہ سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کے لئے وفاقی حکومت حکومت کشمیر کی دل کھول کر مدد کرے آزاد کشمیر حکومت24 ارب کے بجٹ میں یہ سب نہیں کر سکتی، کمیٹی نے سفارش کی سردی کے آغاز سے قبل بحالی کا عمل ہر صورت مکمل کیا جائے۔ سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ ایک انکوائری کمشن بنایا جائے جو 2005 کے زلزلے کے بعد ملنے والے امداد کا آڈٹ کرایا جائے۔وفاقی وزیر امور کشمیر و شمالی علاقہ جات علی امین گنڈا پور اور دفتر خارجہ کے لوگ کنفرم کرنے کے باوجود کمیٹی کے اجلاس میں شریک نہ ہوئے جس پر کمیٹی نے برہمی کا اظہار کیا۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر پروفیسر ساجد میر کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر پروفسیر ساجد میر نے کہا کہ کشمیر کا اصل ایشو استصواب رائے اور ریفرنڈم ہے اس مسئلے کا حل کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق ہونا چاہیے۔ اس موقع پر چئیرمین کمیٹی ، سینٹر رحمان ملک ، سراج الحق شاہین خالد بٹ اور دیگر نے کہا کہ ہماری کشمیر پالیسی کمزور ہے اور اس میں جھول ہیں۔