طلبہ تنظیم کا اُردو یونیورسٹی کے وائس چانسلر پر تشدد ، سڑک پر گھسیٹا: ملک گیر احتجاج
اسلام آباد (نامہ نگار) وفاقی اردو یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر الطاف حسین پر طلبہ تنظیم کے کارکنوں کا حملہ‘ آدھاگھنٹہ گاڑی میں محصور رکھنے کے بعد کھینچ کر سڑک پر گھسیٹا اور لاتوں گھونسوں کی بارش کر دی۔ کپڑے پھاڑ دیئے۔ پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچنے کے باوجود تماشا دیکھتی رہی۔ واقعہ پر اساتذہ میں تشویش کی لہر دوڑ گئی اور ملک گیر احتجاج شروع ہو گیا۔ وفاقی اردو یونیورسٹی کے اساتذہ نے جامعہ کے تینوں کیمپس میں کلاسز کا بائیکاٹ کردیا ہے۔ دوسری جانب وائس چانسلر پر تشدد کے خلاف وفاقی دارالحکومت میں اساتذہ اور یونیورسٹی سٹاف ممبران سڑکوں پر نکل آئے اور شدید مذمت کرتے ہوئے تشدد کرنیوالوں کیخلاف کارروائی کا مطالبہ کردیا ہے۔ احتجاجی اساتذہ کا کہنا تھا کہ آئے روز تشدد کے بڑھتے واقعات پر انتظامیہ کا کارروائی نہ کرنا افسوسناک ہے۔ اساتذہ ہی محفوظ نہیں، باقی کس کو تحفظ حاصل ہوگا۔ ملزمان کے خلاف فوری کارروائی نہ کی گئی تو تدریسی عمل بند کردیں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے واقعہ کے خلاف وائس چانسلرز نے بھی اساتذہ تشدد پر سر جوڑ لیے ہیں اور اجلاس فوری طلب کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ وائس چانسلرز نے عندیہ دیا ہے کہ اگر اساتذہ کو تحفظ نہ ملا، فوری کارروائی نہ ہوئی تمام یونیورسٹیز بند کردینگے۔ دوسری طرف تشدد کیخلاف اساتذہ اور ملازمین کا احتجاج کراچی کیمپس میں بھی ہوا اور جامعہ اردو میں امتحانات ملتوی اورکلاسزکابائیکاٹ کردیا گیا ہے۔ اس موقع پر ملازمین نے ایڈمن بلاک کے سامنے طلبہ تنظیم کیخلاف احتجاج کیا ہے جبکہ جامعہ اردو میں پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری بھی تعینات کردی گئی ہے۔ دوسری جانب طلبہ تنظیموں نے بھی اس واقعہ کی مذمت کی ہے اور اسلامی جمعیت طلبہ ایجوکیشن زون اسلام آباد کے ناظم ملک اویس نے کہا ہے کہ کراچی میں وفاقی اردو یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر الطاف حسین پر طلبہ تنظیم کی طرف سے حملہ قابل مذمت ہے۔ تمام طلبہ تنظیموں کو ایسے عناصر کے خلاف مل کر کھڑا ہونا ہو گا۔