نیب قوانین میں ترامیم پر حکومت اور اپوزیشن متفق ، قومی اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں مشترکہ تحریک پیش کی جائیگی ، سپیکر قومی اسمبلی کی تصدیق
نیب قوانین میں ترامیم پر حکومت اور اپوزیشن متفق ، قومی اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں مشترکہ تحریک پیش کی جائیگی ، سپیکر قومی اسمبلی کی سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہاہے کہ نیب قوانین میں ترمیم ہوسکتی ہے اور اس حوالے سے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان تحریک لانے پر اتفاق رائے طے پاگیاہے ، قومی اسمبلی کے آئندہ ا جلاس میں نیب قوانین میں ترامیم کے حوالے سے مشترکہ تحریک لائی جائے گی ، نیب قوانین میں ترامیم کے لئے طریقہ کار کا جائزہ لینے کے لئے ایوان کی ایک کمیٹی بھی تشکیل دی جائے گی ، انتخابی دھاندلی کمیٹی کا چیئرمین حکومت کی طرف سے ہوگا اور نومبر کے پہلے ہفتے میں کمیٹی کا چیئرمین منتخب کیا جائے گا، نیب نے شہباز کو گرفتار کرنے سے پہلے کوئی اطلاع نہیں دی، بعد میں اطلاع دی ، وزیراعظم کی خواہش ہے کہ سب مل کر ملک کودر پیش مسائل کے حل کیلئے اپنی رائے دیں ، قومی ایجنڈے پر سب کو ایک ہونا پڑے گا ، قومی یکجہتی سے ملک کو درپیش مسائل سے نکال سکتے ہیں ، ہم بڑے مقاصد لے کر آئے ہیں اور کسی سے انتقامی کاروائیاں کرنے نہیں ،سب عمران خان کے وژن پر چل رہے ہیں اور نئے پاکستان کیلئے کوششیں کررہے ہیں۔ حکومت اور اپوزیشن کو پیار اور محبت سے چلانا چاہتا ہوں۔ مجھے عمران خان کی پوری حمایت حاصل ہے، ہمیشہ کہا کہ تجربے کی بنیاد پر چلیں ، صوبائی اسمبلی چلانا زیادہ آسان ہے ،قومی یکجہتی کے فروغ کیلئے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا ، ملک کی بہتری کیلئے اداروں کو مستحکم کرنا ہوگا ، حکومت کسی کے خلاف کوئی کام نہیں کررہی ،جو بھی کام ہوگا ، قانون کے مطابق ہوگا۔وہ نجی ٹی وی سے گفتگو کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پروڈکشن آرڈر جاری کرنے سے پہلے مختلف لوگوں سے مشاورت کی۔ مشاورت کرنے کے بعد وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی اور انکو اس بات کی یقین دہانی کرائی کہ جو بھی کام ہوگا وہ قانون کے مطابق ہوگا۔ عمران خان نے کہا کہ پروڈکشن آرڈر جاری کرنے میں کوئی ایشو نہیں ہے۔ سب کچھ قانون کے مطابق ہوگا۔ شہباز شریف کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے پر پارٹی قیادت نے سراہا۔ اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ وہ معاشرہ کبھی بھی نہیں چل سکتا جہاں اظہار رائے کی آزادی نہ ہو۔ اجلاس میں کون بات کرے گا اس پر اپوزیشن کے ساتھ پہلے حکمت عملی طے کرلی تھی۔ عمران خان واحد لیڈر ہیں جو کھل کر بات کرنے کو پسند کرتے ہیں۔ نیب نے شہباز کو گرفتار کرنے سے پہلے کوئی اطلاع نہیں دی۔ اگر شہباز شریف کو نیب اسمبلی کے اندر سے تحویل میں لیتی تو نیب کو اسپیکر قومی اسمبلی سے اجازت لینی پڑتی۔ نیب آزاد ادارہ ہے اور سب فیصلے قانون کے مطابق کرتا ہے۔ حکومت کا اس معاملے میں کوئی عمل دخل نہیں ۔ اسد قیصر نے کہا کہ انتخابی دھاندلی کمیٹی کا چیئرمین حکومت کی طرف سے ہوگا۔ نومبر کے پہلے ہفتے میں کمیٹی کا چیئرمین منتخب کیا جائے گا۔ نیب قوانین میں ترمیم کیلئے اسمبلی میں اتفاق کیا گیا۔ انہو ں نے کہاکہ نیب قوانین میں ترمیم ہوسکتی ہے اور اس حوالے سے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان تحریک لانے پر اتفاق رائے طے پاگیاہے ، وزیراطلاعات فواد حسین چوہدری بدھ کو نیب قوانین میں ترامیم کے حوالے سے تحریک لانا چاہتے تھے تاہم اسے آئندہ اجلاس تک موخر کردیاگیاہے ،انہوں نے کہاکہ قومی اسمبلی کے آئندہ ا جلاس میں نیب قوانین میں ترامیم کے حوالے سے مشترکہ تحریک لائی جائے گی ، نیب قوانین میں ترامیم کے لئے طریقہ کار کا جائزہ لینے کے لئے ایوان کی ایک کمیٹی بھی تشکیل دی جائے گی۔پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کے چیئرمین کیلئے قانون کے لحاظ سے کام ہوگا۔ پارلیمنٹ میں صرف نعرے بازی نہیں ہونی چاہیے۔ ملک اس وقت تاریخ کے مشکل دور سے گزر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان اور اسد عمر کی خواہش ہے کہ سب مل کر ملک کو پیش مسائل کے حل کیلئے اپنی رائے دیں۔ قومی ایجنڈے پر سب کو ایک ہونا پڑے گا۔ قومی یکجہتی سے ملک کو درپیش مسائل سے نکال سکتے ہیں۔ فواد چوہدری ہمیشہ دلائل سے بات کرتے ہیں۔ ہم بڑے مقصد لے کر آئے ہیں اور کسی سے انتقامی کاروائیاں کرنے نہیں آئے۔ سب عمران خان کے وژن پر چل رہے ہیں اور نئے پاکستان کیلئے کوششیں کررہے ہیں۔ حکومت اور اپوزیشن کو پیار اور محبت سے چلانا چاہتا ہوں۔ مجھے عمران خان کی پوری حمایت حاصل ہے۔ انہوں نے ہمیشہ کہا کہ تجربے کی بنیاد پر چلیں۔ اسد قیصر نے کہا کہ صوبائی اسمبلی چلانا زیادہ آسان ہے۔ قومی یکجہتی کے فروغ کیلئے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ ملک کی بہتری کیلئے اداروں کو مستحکم کرنا ہوگا۔ حکومت کسی کے خلاف کوئی کام نہیں کررہی ۔ جو بھی کام ہوگا ہے رہ قانون کے مطابق ہوگا۔