اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ترقی پذیر ممالک کی تنظیم جی 77کی سربراہی کے لیے فلسطین کو کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا ہے۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں سال 2019کے جی 77-کے سربراہ ملک کے انتخاب کے لیے ووٹنگ ہوئی۔ جس میں امریکا، اسرائیل اور آسٹریلیا نے فلسطین کے خلاف ووٹ دیا تاہم 193اراکین میں 146نے فلسطین کے حق میں فیصلہ دیا جب کہ 15 ممالک نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔اقوام متحدہ میں قرارداد کی منظوری کے بعد فلسطین کو خصوصی اختیارات حاصل ہوگئے ہیں جن کے تحت فلسطین ترقی پذیر ممالک کی سب سے بڑی تنظیم جی 77-کی سربراہی بھی کرسکے گا۔ فلسطین جی 77-کے چیئرمین کے حیثیت سے اپنے فرائض یکم جنوری 2019سے 31دسمبر 2019تک انجام دے گا۔فلسطین اقوام متحدہ کا رکن نہیں بلکہ مبصر کی حیثیت سے شرکت کرتا ہے۔ فلسطین کو رواں برس جولائی میں جی 77-کی سربراہی کے لیے نامزد کیا گیا تھا جس کی امریکا اور اسرائیل نے شدید مخالفت کی تھی اور گزشتہ روز رائے شماری میں بھی فلسطین کی مخالفت میں ووٹ دیا۔اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نکی ہیلی نے فلسطین کو جی 77-کی سربراہی دینے کو اقوام متحدہ کی غلطی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایک مبصر ملک کو خصوصی اختیار کے ساتھ 134 ترقی پذیر ممالک کی تنظیم کی سربراہی سونپی جارہی ہے جس کے مثبت نتائج حاصل نہیں ہوں گے۔اقوام متحدہ میں 1964 کو ترقی پذیر ممالک کی سب سے بڑی تنظیم G-77 کا قیام عمل میں لایا گیا تھا۔ اس وقت رکن ممالک کی تعداد 77تھی اسی لیے تنظیم کو گریٹ 77کا نام دیا گیا تھا۔اب اس تنظیم کے رکن ممالک کی تعداد 134 ہوگئی ہے جب کہ چین بھی تنظیم کے اجلاس میں شریک ہوتا ہے لیکن خود کو تنظیم کا رکن تسلیم نہیں کرتا۔ اس لیے تنظیم کے تمام رسمی دستاویزات جی 77-اور چین کے نام سے شائع ہوتے ہیں۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024